تحریر : محمد اعظم عظیم اعظم آج یقینا امتِ مسلمہ اور عالم اسلام کے مسلمانوں کے لئے یہ خوشخبری باعثِ اطمینان ِ قلب و سکون ہوگی کہ موجودہ صدی میں ازلی ا سلام دُشمن عناصر یہ بات تسلیم کرنے لگے ہیں کہ” اسلام دنیاکا سب سے بڑااور تیزی سے پھیلنے والامذہب بن گیاہے“۔ایک ایسے وقت میں کہ جب اسلام مخالف طاقتیںاسلام کے خلاف منفی پروپیگنڈوں اور دین اسلام کے پیرو کاروں کے خلاف طرح طرح کے منفی حربے استعمال کرکے اِنسانیت سُوزسازشوں میں مصروفِ عمل ہیں تو وہیںواشنگٹن سے اِس خبرکا یوں آجاناکہ” اسلام نے اپنے مخالفین کی مخالفتوںکے باوجود یہ ثابت کردیاہے کہ ا سلام دنیا کا سب سے بڑا اور تیزی سے پھیلنے والا مذہب بن گیا ہے۔
آج دنیا واضح طورپر دوتہذیبوں میں بٹ چکی ہے ایک یورپ سے متاثر آزادخیال طبقہ ہے تودوسرادین سے دور آزاد خیالی سے بیزاراپنی حقیقت کو مذاہب میںپہچاننے کے لئے سرگرداں طبقہ ہے، آزادخیال کے دلدادہ کا یہ کہناہے کہ موجودہ صدی میں جتنی بھی ترقی ہوئی ہے یہ ترقی ہر قسم کی قیدوں سے آزاد، آزادخیال طبقے کی ہی مرہونِ منت ہے جبکہ آزادخیال طبقے کایہ کہناانتہائی مضحکہ خیزہے کہ21ویں صدی میں ہونے والی سائنسی ترقی میں کسی مذہب کے پیروکاروں کا اتناعمل دخل نہیں ہے جتناکہ آج ہونے والی سائنس او رٹیکنالوجی کی ترقی میں آزادخیال طبقے کا ہاتھ ہے ایسے میں راقم الحرف کا یہ کہناہے کہ آزادخیال طبقے کا یہ خیال اور نظریہ یکدم غلط اور بے بنیادلگتاہے کہ دنیاکی ترقی میں آزادخیال طبقے کے علاوہ کسی مذہب کے ماننے والوں کا کوئی حصہ نہیں ہے۔
آج اگر ادیانِ کُل کے شہنشاہ دین اسلام اور پیغمرِ اسلام حضرت محمدمصطفیﷺ پر ربِ کائنات اللہ رب العزت کی جانب سے اُتاری جانے والی کتاب قرآن مجیدفرقانِ حمیدکا بطورمطالعہ کیاجائے تو بنی واِنسان کو معلوم ہوگاکہ اِس کتاب میںاگلی پچھلی تہذیبوں اور زمانوں میںہونے والی ہر ظاہر وباطن ترقی کا کھول کھول کر تذکرہ موجود ہے جب ایساہے تو پھر آزادخیال طبقے کا اپنے لئے یہ خودساختہ دعویٰ غلط ثابت ہوجاتاہے کہ موجودہ دورمیںساری ہونے والی سائنسی ترقی میں آزادخیال طبقے کی ذہنی صلاحتیں ہیںکارفرماہیں اوربس کسی مذہب کے ماننے اور راسخ الاعتقاد کا کوئی حصہ نہیںہے تو دنیاکے ایسے آزادخیال اور لبرل ازم کے دلدادوں کو اپنی اصلاح کرلینی چاہئے کہ آج تک دنیامیں جتنی بھی سائنسی ایجادات اورٹیکنالوجی سامنے آتی رہی ہیں آرہی ہیں اور جب تک یہ دنیاقائم ہے تب تک ترقی ہوتی رہے گی اِن سب کے درپردہ قرآن میںبیان کی گئیں نشانیاں ہیں۔
آج دنیامیں اسلام دُشمن سازشی طاقتیں اپناقد اُونچاکرنے کے خاطر اسلام کے خلاف اپنے منفی پروپیگنڈے اور سازشیں کرناچھوڑدیں تو سو میں سے سوفیصدجتناذہنی سکھ اور چین اسلام کے ماننے والوں کو حاصل ہوگااُتنادنیاکے کسی کے دین و مذہب کے پیروکاروں کو کبھی بھی حاصل نہیں ہوسکے گا یقین نہ آئے تو دوسرے ادیان کے پیروکار اسلام میں داخل ہوکردیکھ لیں ، آج دنیاکے جن دوسرے مذاہب کے ماننے والوں نے اپنے مذاہب کو چھوڑکر اسلام کو اپنایاہے یقینااُنہیں اپنے مذہب سے زیادہ مذہبِ اسلام میں خوبیاں اور سُکون اور چین ملاہوگاتب ہی تو یہ لوگ اپنے مذاہب کو خیرباد کہہ کراپنی حقیقت کو جاننے اور پہچاننے کے لئے اسلام کے دائرکارمیںداخل ہوکر اپنی دنیااور آخرت دونوں کو ہی سنواررہے ہیں۔
Non Muslim
ایسے میں اُمتِ محمدی ﷺ اور عالم اسلام کے مسلمانوں کے لئے یہ خبر واشنگٹن سے خبرراساں ایجنسی صباح نیوز نے دی ہے کہ ”امریکی اخبارکی ایک رپورٹ میں وثوق سے یہ انکشاف کیاگیاہے کہ اسلام دنیاکا سب سے بڑااور تیزی سے پھیلنے والامذہب بن گیاہے اخبارنے اپنی اگلی سطورمیں کیتھولک رہنمامارسینیوفارمنٹی کا حوالہ دیتے ہوئے لکھاہے کہ اِس کیتھولک رہنما نے ایک امریکی اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئے کہاہے کہ تاریخ میں پہلی بار ایساہواہے کہ اسلام عیسائیت پر غالب آگیاہے،اُنہوں نے کہاکہ کیتھولک دنیاکی آبادی کا 70.4فیصدجبکہ مسلمان 19.4فیصدحصہ ہیں جس کی وجہ مسلمانوں کی شرح پیدائش میں مسلسل اضافہ ہے جبکہ کیتھولک رہنمانے اپنے انٹرویومیں انتہائی مایوسیانہ انداز سے یہ انکشاف بھی کیاکہ رومن کیتھولک عیسائی دنیامیں آبادی کے لحاظ سے کم سے کم ہوتے جارہے ہیںاور اِسی طرح برطانوی ادارے کی رپورٹ کے مطابق ایک برطانوی سینئرسرجن رتھس نے بھی گزشتہ برس اسلام قبول کرلیا اور گزشتہ برسوں کے دوران بغیرکسی دباو¿اور جبرکے بس اسلام اور قرآن وحدیث اوراسلامی تعلیما ت و حضورپُرنورحضرت محمدﷺ کے اسوہ حسنہ اور مسلمانوں کے اخلاق اور حقوق اللہ اور حقوق العباد سے متاثرہوکر 5ہزار2سوبرطانوی باشندے عیسائیت چھوڑکرمسلمان ہوگئے۔
جبکہ پچھلے دس برس کے دوران تقریباََ ایک لاکھ برطانوی ہنسی خوشی اور احسن طریقوں سے دائرہ اسلام میں داخل ہوئے جو برطانیہ کی آبادی کا ایک بڑاحصہ ہے اخبارمیں یہ بھی دعویٰ کیا گیاہے کہ اسلام قبول کرنے والوں میں 62فیصدخواتین کی ہے جن کی اوسط عمریں ستائیس سال ہیں۔
آج بیشک ، جہاں یہ بات عالم اسلام اور اُمتِ مسلمہ کے لئے باعث خوشی اور مسرت ہے تووہیں یہ نقطہ بھی عالم اسلام کے مسلمانوں اور مسلم ممالک کے حکمرانوں ، سیاستدانوں ، اداروں کے سربراہان سمیت ہر خاص وعام کو بھی اچھی طرح ذہن نشین رکھناچاہئے کہ ہم اپنے قول وفعل اور کرداروگفتارمیں حق وسچ کو ترجیح دیں اور اپنی زندگی کے معاملات میں جھوٹ کی ذرابھی آمیزش نہ ہونے دیں اگرہم اِس سے بچ گئے تو پھر کوئی حرج نہیں کہ اگلے برسوں میںساری دنیاکا بس ایک مذہب اسلام ہوگاپھر دنیامیں امن و آشتی ہو گی۔
عفوودرگزر اور بھائی چارگی کا بول بالاہوگااور دنیاسے قتل وغارت گری دہشت گردی نیست نابودہوجائے گی کیوںکہ آج دنیامیں دہشت گردی اور قتل وغارت گری کا جوبازارگرم ہے اِس کے ذمہ داراسلام کے علاوہ دوسرے مذاہب کے ماننے والے ہیں جنھوں نے خودسے اسلام کے خلاف محاذکھول رکھاہے اور اپناقداونچا کرنے کے خاطر اسلام کے خلاف سازشوں اور پروپیگنڈوں سے دنیاکو دہشت گردی اور قتل وغارت گری کی نظرکئے ہوئے ہیں اَب اِنہیںدنیاکو امن کا گہوارہ بنانے کےلئے اسلام کی حقیقت کو تسلیم کرنالازمی ہو گیا ہے۔(ختم شد)
Azam Azim Azam
تحریر : محمد اعظم عظیم اعظم azamazimazam@gmail.com