تحریر: شاہ بانو میر فرانس میں دو سال کے بعد بین الاقوامی ائیر شو کا انعقاد کیا جاتا ہے ـ جس میں نیا بھر کی فضائیہ حصّہ لیتی ہےـا ور اس شو میں شرکت سے نہ صرف سامان ِ حرب کی خرید و فروخت ممکن ہوتی ہے ـ بلکہ اگر باریک بینی سے اس کا مطالعہ کیا جائے تو خرید و فروخت کے ساتھ ساتھ باہمی تعلقات کیلیۓ ایک معیاری حربی میدان اور اس سے متعلقہ اعلیٰ تربیت یافتہ افراد کا آپس میں رابطہ ہوتا ہے ـ جس سے کئی اہم پیش رفت ممکن ہو سکتی ہیں ـ اس سال 2015 کا پیرس ائیر شو اس لحاظ زیر موضوع رہا کہ اس میں پاکستان اور چین لے اشتراک سے بنائے جانے والے پہلے جنگی جہاز جے ایف 17 تھنڈر بھی شامل تھا ـ اس کو جو پزیرائی بین القوامی میڈیا نے دی وہ اپنی مثال آپ ہے اور پاکستان کا نام آسمان پر اپنے چمکتے وجود کے ساتھ تابناک لکھتا ہوا جے ایف سیون ٹین تھنڈر سب کی توجہ کا واحد مرکز بنا رہا ـ یہ فضا میں بلند ہوا تو یکلخت اوپر کی جانب جارحانہ انداز میں اٹھا کہ دیکھنے والے دم بخود رہ گئے ـ مختلف انداز میں کبھی لہراتا کبھی اٹھلاتا اور کبھی غُّراتا للکارتا ایک دم بلند و بالا آسمان سے زمین کی طرف جھک کر پھر بلندیوں کو چھو کر جدید انداز حیرت زدہ کرتا رہا اور فرنچ کمنٹریٹر بار بار وفورِ مسرت سے آواز کے تحّیر پر قابو پانے میں ناکام رہا ـ
پاکستان کا یہ اعلیٰ معیار اور اعلیٰ بلند اندازِ پرواز مجھ سمیت ہر پاکستانی کا لہو گرما گیا ـ ہم تارکینِ وطن کس شدت سے ایسی کسی ترقی کے خواہاں ہیں یہ انداذہ اس بار ہوا ـہم ترسے ہوئے تارکینِ وطن دہشت گردی مُنادی سن سن کر اب بیزار تھے کہ اللہ پاک نے ترو تازہ فرحت انگیز ہوا کا جھونکا جے ایف سیونٹین تھنڈر کی صورت بھیج دیا ـ جہاز کے بارے میں فرنچ ماہرین کا کہنا ہے عہدِ حاضر کی جدید ٹیکنالوجی کا بہترین عملی نمونہ ہے ـ میں ہلکا ا ور 55 ہزار کلو میٹر بلندی تک پرواز کر سکتا ہے ـ بہترین ساخت اور اعلیٰ معیار کے اس جہاز نے پاک چین دوستی کو پیرس کی فضاؤں میں بلندیوں پر جا کر مزید بلند کر دیا ـ اس کی جدید ٹیکنالوجی نے ہر ایک کا دل موہ لیا ـ یہی وجہ ہے کہ پاکستان کو کئی ممالک سے اس کیلئے آرڈرز موصول ہوئے ہیں ـ جو کامیاب علامت ہےـ پاکستان اپنے جہاز بیچنے کی اہلیت حاصل کر چکا یہ بہت بڑی خوشخبری ہےـ
دنیا بھر کے جہازوں کی کارکردگی اسلحے اسلحے کی خریدو وفروخت کا عظیم الشان ائیر شو بلاآخر اختتام پزیر ہوا ـ جس چیز نے مجھے لکھنے پر مجبور کیا وہ ہے ـ پاکستانیوں کا جوش و خروش یہ ائیر شو ہر دو سال بعد منعقد کیا جاتا ہے ـ ہر بار ہی اس کی رپورٹنگ دیکھنے کو ملتی ہے مختلف ذرائع سے لیکن اس بار جو پاکستانی میڈیا کے لہجے کا نکھار تھا جو جوش و ولولہ تھا وہ الگ بہار دے رہا تھا ـ پاکستانی میڈیا کو خراج تحسین پیش کرنا چاہوں گی کہ جس خوبصورتی سے پُرجوش انداز میں انہوں نے اسے اجاگر کیا ہے بلاشبہ وہ اپنے وطن سے محبت کا بہترین اظہار ہے ـ بہت معتبر اور جہاندیدہ میڈیا کے لوگوں کو کوریج کرتے دیکھا معیاری رپورٹنگ فخرِ پاکستان الحمد للہ کرکٹ کے میدان میں گلے پھاڑ پھاڑ کر دن بھر شور مچاتے اور کرکٹ کو نجانے کیا ثابت کرنے والے لوگ پاکستان کی جیت کو بھنگڑوں مٹھائیوں اور دیگر رنگا رنگ انداز میں مناتے کئی بار دیکھے ـ
لیکن تخلیق کیسا خوبصورت عمل ہے جو آپ کو قدرے مغرور بنا دیتا ہے ـ کرکٹ میں جیت موجودہ سخت دور میں بے معنی خوشی ہے ـ اصل کامیابی اور جشن ایسی تخلیق اور اس سے پاکستان کو ملنے والی عزت کرکٹ سے بہت اعلیٰ و ارفع ہے ـ انہی ائیر شوز میں ہمارے ایف سکسٹین بھی اڑے معراج بھی اور دیگر کئی جنگی جہاز بھی ـ لیکن جو فخر میں میڈیا سے لے کر عام پاکستانی شہری کے انداز میں دیکھ رہی ہوں وہ تفاخرانہ انداز اس سے پہلے ندارد تھاـ وجہ ہے پاک چین دوستی کی منہ بولتی اعلیٰ مثال فائٹر جے ایف 17 تھنڈر فرانس ٹی وی کا تجزیہ 15 منٹ دورانئے پر مشتمل فلم فضائی مظاہرے اور اس کی ساخت پر بہترین تبصرہ اور اس کیلیۓ تعریفی کلمات بلاشبہ ہمارے لئے کسی قیمتی سرمائے سے کم نہیں ہیں ـ اہل ِ وطن کو فضاؤں میں بلند پرواز کرتا پاکستان کا یہ شاہین اور اسکی کامیابی مبارک ہو ـ فرانسیسی ماہرین نے اس جہاز کو اور اس کے پائلٹ کو بہترین تعریفی کلمات سے نوازا ہے ـ
Pakistani Pilots
اور تو اور جہاز کے نازو انداز دیکھ کر تو سب فِدا ہو رہے تھے لیکن ہمارے جانباز ہمارے ائیر فورس کے جوان ہمارے پائلٹ جنہیں کہیں ٹام کروز سے مشابہت دی جا رہی تو کہیں اس مشابہت کو مختلف انداز سے تصاویر کے ذریعے ثابت کرنے کی کوشش لبوں پر بے ساختہ مسکراہٹ لے آتی ہے ـ اس کے ساتھ ہی ایک سوچ ابھرتی ہے آخر ہم کب تک اپنی ماؤں کے جگر گوشوں کو بیرونی ٹیگ لگا کر قیمتی سمجھیں گے؟ کیا ہم اس پائلٹ کو کسی اسلامی ہیرو یا جنگی کردار سے مماثلت دے کر اپنے نوجوانوں میں جزبہ اسلامی اور حب الوطنی کو فروغ نہیں دے سکتے تھے؟ یہ کامیابی ہم سب تارکینِ وطن کی ہے کیونکہ میں جانتی ہوں کہ ہم سب پاکستان کیلیۓ فرانس میڈیا پر ایسی سوچ ایسی تعریف اور ایسی کامیابی کے عرصہ دراز سے خواہاں ہیں ـ الحمد للہ یورپ میں مقیم پاکستانی بہت باشعور ہوتے جا رہے ہیں ـ بے مقصد تفریحی تقریبات اور مصنوعات سے پرے رہنے لگے ـ
البتہ دین کی طرف اسلام کی طرف رغبت بڑھ رہی ہے ـ خصوصا نوجوان نسل کی اور خُدا کرے کہ یہ تبدیلی کا عمل پورے عروج پر آئے اور اسلام کو غلبہ حاصل ہو ـ تا کہ آج ایک شاہین جے ایف 17 تھنڈر کی صورت ہمیں سیراب کر گیا تو کل کامیابیوں کا طوفان بپا ہو جو ہر پاکستانی کا خواہ وہ یورپ کے کسی بھی ملک میں قیام پزیر ہو اس کا سر فخر سے کامیابیوں کے طویل سلسلے سے فخریہ انداز میں اٹھا رہے ـ جے ایف سیونٹین تھنڈر آپ پاک چائنہ کے ہی نہیں ـ بلکہ پاکستان اور فرانس کیلیۓ بھی دوستی کا محبت کا تعاون کا اور خوشگوار مستقبل کا عنوان بن کر آئے ہو ـ شکریہ میرے پاکستان ہمارے سروں کو فخر سے بلند کرنے کیلئے اس بار احساس ہوا کہ عرصہ دراز سے شائد پیرس کی فضائیں اور پاکستانی تارکینِ وطن کسی صحرا کی طرح خشک سالی کا شکار تھے ـ پاکستان کے حوالے سے تواتر ے آنے والی منفی خبروں نے ذہنی یاسیت میں مُبتلا کر رکھا تھا ـ
دوست ہو تو چین جیسا جو اپنی ترقی کے ساتھ دوست کی ترقی اور تنگدستی کو دور کر کے اپنے دوست کو اس کی عوام کو اور نظام کو نئی طاقتور روح پھونک دے ـ جس طرح اقتصادی کاریڈور نے پاکستان کی عوام میں افواجِ پاکستان میں نئی جان ڈال دی بالکلاسی طرح جے ایف 17 تھنڈر نے جیسے پیرس میں آکر اس صحرائی خشک سوچ کو تخلیقی عملی بارش سے جل تھل کر کے ذہنوں کو نخلستان بنا دیا اور سیراب کر دیا ـ پاک چین دوستی زندہ باد