بدین (عمران عباس خواجہ) بدین شہر میں بجلی کی لوڈ شیڈنگ کے ساتھ پانی کی قلت بھی شدت اختیار کر گئی، دولاکھ سے زائد آبادی والے شہر کے اکثر علاقاجات گذشتہ 15 دنوں سے واٹر سپلائی کے پانی سے محروم، میونسپل کمیٹی کا عملہ پانی کی مشینیں اور جنریٹرخراب ہونے کے مختلف بہانوں سے لاکھوں روپوں کے بل بناکر ہڑپ کر جاتا ہے۔
بدین شہر میں بجلی کی لوڈ شیڈنگ کے کیساتھ عوام کو اب پانی کی قلت کا بھی سامنا کرنا پڑ رہا ہے، 16سے 18گھنٹوں کی لوڈ شیڈنگ کے بعد اب واٹر سپلائی کا پانی بھی آنا بند ہوگیا ہے جس کے بعد رمضان شریف کے بابرکت مہینے میں دہ لاکھ سے زائد شہری گرمی کے بعد استعمال کے پانی سے بھی محروم ہوچکے ہیں بجلی بند ہونے کے بعد لولے لنگھڑے فٹر پلانٹس بھی بند ہوجاتے ہیں جہاں سے بدین شہر کے بشتر لوگ پینے کا پانی حاصل کرتے ہیں۔
میونسپل عملے کے مطابق گذشتہ کئی دنوں نے سے واٹر سپلائی میں موجود پانی کی مشینیں اور جنریٹر خراب ہونے کے باعث شہر کے مختلف علاقوں میں پانی کی شدید قلت ہوگئی ہے یاد رہے کہ میونسپل انتظامیہ ہر ماہ بجلی کے 15لاکھ سے بھی زائد کے بل دکھا کر حکومت سے پیسے وصول کرجاتی ہے، دوسری جان میونسپل کمیٹی کے سی ایم او نا ہونے، ایڈمنسٹریٹو افسر اسسٹنٹ کمشنر بدین پہلے سے ہی 15دن کی چھٹی پر ہونے اور ڈپٹی کمشنر بھی لمبی چھٹی پر چلے جانے بعد میونسپل کمیٹی کا دیگر عملہ کوئی بھی ذمہ داری اٹھانے کے لیئے تیار نہیں ہے
بدین شہر کے مختلف علاقوں غریب آباد، میگھواڑ محلہ، کینٹ روڈبدین، صدیق کمہار محلہ، بلوچو لغاری گھوٹھ، رحیم ڈنو سومرو، عمرانی محلہ، پی ٹی سی ایل کالونی اور دیگر علاقوں میں گذشتہ ایک ماہ سے واٹر سپلائی کا پانی بند ہوچکا ہے،جبکہ اتفاق کالونی، ایگروویل کالونی اور آس پاس کے علاقوں کو ایک ہفتے میں ایک بار پانی کی سپلائی کی جاتی ہے، ذرائع کے مطابق شہر کے اکثر علاقے ایسے ہیں جہاں رات کو دیر سے پانی کی سپلائی شروع کی جاتی ہے اور شہر میں لوڈشیڈنگ کے ٹائمنگ کے حساب سے اس وقت شہر میں لائٹ نہیں ہوتی جس کے باعث پانی کی مشینوں سے پانی بھرنا ناممکن ہوتا ہے، ذرائع کے مطابق یہ بھی پتا چلا ہے کہ شہر میں پانی کی سپلائی کرنے کے لیئے ایک آئل کمپنی کی جانب سے چار سال قبل 22 لاکھ روپوں کی مالیت کا جنریٹر بھی دیا گیا تھا۔
جس کا مقصد لائٹ نا ہونے کے باعث شہریوں کو پانی کی سپلائی کرنا تھا لیکن اس جنریٹر کو ایک ماہ میں ایک یا دو بار بھی نہیں چلایا جاتا اور اس کے پیٹرول اور مینٹینس پر لاکھوں کے بل وصول کیئے جاتے ہیں، میونسپل کمیٹی کی جانب سے ہر ماہ 15 لاکھ سے بھی زائد رقم بجلی کے بلوں کے لیئے نکالی جاتی ہے جبکہ واپڈا کے ایک ذرائع کے مطابق میونسپل کمیٹی ہر ماہ 6 سے 7 لاکھ روپے تک کے بل ادا کرتی ہے اس کے علاوہ میونسپل کمیٹی پر 30 لاکھ سے زائد کے بقاجات ہیں جس کے باعث اسٹریٹ لائٹس کے کنیکشن بھی کاٹ دیئے گئے ہیں اسٹریٹ لائٹس روشن نا ہونے کے باعث سارا شہر اندھیرے میں ڈھوبارہتا ہے، دوسری جانب پانی کو مشینوں کے بغیر شہریوں تک پہنچانے کے لیئے واٹر سپلائی کے اندر بنی ہوئی 10لاکھ گیلن کی گنجائش رکھنے والی ٹنکی کئی سالوں سے بند پڑی ہے۔
واٹرسپلائی کے تالاب جہاں پر پانی کو اسٹور کیا جاتا ہے ان تالابوں کی کئی سالوں سے کوئی صفائی نہیں کی گئی ہے تالابوں کے چاروں اطراف پودے اور کائی جم چکی ہے، نہروں سے واٹر سپلائی میں پانی پہنچانے والے نالوں میں ہر وقت کتے، بلیاں اور گدھے بیٹھے رہتے ہیں صفائی نا ہونے پر سپلائی کیا ہوا پانی پینے سے شہر کی بیشتر افراد مختلف بیماریوں میں مبتلا رہتے ہیں، بدین شہر میں پانی کی جان بھوج کر قلت کرکے میونسپل کمیٹی اور واٹرسپلائی کا عملہ ڈپٹی کمشنر اور دیگر سرکاری حکام کے بنگلوں اور کواٹروں میں پانی پہنچانے کے نام پر روزانہ چالیس سے زائد پانی کے ٹینکر فروخت کردیتا ہے ٹریکٹرٹارلی کی ٹنکی 800اور فائربرگیٹ کی ٹنکی 600روپوں تک فروخت کی جاتی ہے، جس کی روزانہ کی رقم تیس سے 35ہزار تک ہوجاتی ہے جو میونسپل اور فائر برگیڈ عملہ آپس میں مل کرہضم کرجاتاہے۔
بدین شہر سے تعلق رکھنے والے دودو پٹھان نے بتایا کہ میں نے اپنے گھرکے باہر شہریوں کی سہولت اور ثواب کی خاظر دو ہینڈ پمپ نصب کیئے ہیں شہر میں پانی کی شدید قلت کے باعث میری گھر کے باہر پانی بھرنے والوں کا اک ہجوم سارہتا ہے اس نے بتایا کہ صرف ہمارے گھر کے باہر سے زوزانہ ایک ہزار کے قریب لوگ پانی بھرنے آتے ہیں، شہر سے باہر لغاری گوٹھ سے گداگاڑی پر پانی بھرنے والے عبدالسار سومرو نے بتایا کہ میں پانی کاایک گیلن 20روپوں میں فروخت کرتا ہوں اور ایک دن میں تقریباََ ایک سو کے قریب گیلن فروخت کرلیتا ہوں۔
اس نے مزید بتایا کہ پانی کی قلت کے باعث میرے روزگار میں اضافہ ہوا ہے، دوسری جانب رابطہ کرنے پر واٹر سپلائی کے انچارج غلام نبی خاصخیلی نے بتایا کہ ہم ہر ماہ 15سے 16لاکھ کا بجلی کا بل ادا کرتے ہیں، جبکہ کہ آئل کمپنیوں کی جانب سے دیا گیا جنریٹراس وقت خراب پڑا ہے جس کو بنانے کے لیئے دو لاکھ رپوں کی رقم درکار ہے باقی پانی کی قلت کی اصل وجہ لوڈ شیڈنگ ہے اگر لوڈ شیڈنگ کم ہوجائے تو پانی کی قلب بھی کم ہوجائے گی۔۔