تحریر : آصف نوید پرانے وقتوں کا ذکر ہے دنیا کے ایک نا معلوم مقام پر گدھوں کا قبیلہ رہتا تھاجو خاندانی روایات کو برقرار رکھتے ہوئے تمام فیصلے خاندان کے معمراور سردار گدھے سے طے کرواتے تھے اور کسی بھی پریشانی، مسئلے کی صورت میں مل بیٹھ کر حل کرنے کی کوششیں کرتے تھے۔ عیش و عشرت اور شاہانہ طریقے سے زندگیاں بسر کر نے کے باوجود وہ خوش نہیں تھے اور ہر کوئی اپنی اپنی دولت میں بے پناہ اضافہ کرنے کے چکروں میں لگا رہتا تھا۔ اسی غرض سے انہوں نے مختلف جگہوں پر جاسوس روانہ کیے تھے تا کہ وہ اس بات کا پتہ چلائیں کہ کس ملک میں دولت کے انبار ہیں تا کہ وہ اس پر قبضہ کر سکیں۔ ایک دن گدھے جاسوس نے خبر دی کہ اُس نے ایک ایسا ملک ڈھونڈ لیاہے جو قسم قسم کے ہیرے، جواہرات، قدرتی معدنیات اور روپے پیسے کی دولت سے مالا مال ہے۔ اطلاع ملتے ہی گدھوں کے سردار نے ایک ہنگامی میٹنگ کا اعلان کیا۔
مقررہ تاریخ اور وقت پر تمام کے تمام لالچی گدھے اکھٹے ہو گئے اور بڑی بے تابی کے ساتھ سردار کے آنے کا انتظار کرنے لگے۔ سردار کے آتے ہی میٹنگ کا باقاعدہ آغاز کر دیا گیا۔ جس جاسوس نے دولت کی فراوانی والے ملک ڈھونڈا تھا اس نے ایسی منظر کشی کی کہ وہ سارے بے تابی کے ساتھ اس ملک کی دولت پر قبضہ کرنے کے لئے پاگل ہونے لگے۔ لیکن ان تمام کے سامنے سب سے بڑا مسئلہ یہ تھا کہ وہ سارے کے سارے گدھے تھے اور قدرتی دولت سے مالا مال ملک میں کس طرح قبضہ کیا جائے۔ اتنا دیر میں ایک نہایت بوڑھے گدھے نے کہا کہ میں ایک ایسے جادوگر کو جانتا ہوں جو اپنے جادو کے زور پر ہمیں گدھے سے انسان بنا سکتا ہے تو پھر اس ملک کی دولت پر قبضہ کرنا ہمارے لئے چندا مشکل نہ ہو گا۔
سردار کے حکم پر فوری طور پر جادوگرکو حاضر کیا گیا اور اس کے سامنے انسان بننے کی خواہش کا اظہار کیا گیا۔ جادوگر نے کہا کہ وہ ایسا کر سکتا ہے مگر اس کے نتیجے میں اسے کیا حاصل ہو گا ؟جس پر انہوں نے کہا کہ ہم تم کو دولت میں تول دیں گے ۔ جو تم مانگوں گے وہ ملے گا۔ اس نے کہا کہ میں ایک شرط پر تم سب کو گدھوں سے انسان بنائوں گا کہ لوٹی ہوئی دولت میں آدھا حصہ میرا بھی ہو گا۔ خیر کافی بحث کے بعد جادوگر کی شرط کو مان لیا گیا۔ جادوگر نے اپنے جادو کے زور پر ان سب کو گدھوں سے انسان بنا دیا۔ انسان بننے کے بعد وہ سارے کے سارے اس امیر ملک میں رہائش پذیر ہو گئے۔
Dollar Sign
کافی دن گزرنے کے بعد بھی وہ اس ملک کی دولت پر قبضہ نہ کر سکے۔ جس پر تمام گدھے جو کے انسان بن چکے تھے انہوں نے ہنگامی اجلاس بلایا کافی دن تک بحث چلتی رہی اور آخر کار سب نے مشترکہ فیصلہ کیا کہ اس ملک کی دولت پر قبضہ کرنے کا واحد طریقہ ہے کہ ہم سب سیاست میں آ جائیں اور اس طرح ہم با آسانی اپنے مقاصد میں کامیابی حاصل کر سکتے ہیں۔ اس کے بعد تمام گدھوں نے اپنی اپنی سیاسی جماعتیں بنائیں اور اس ملک میں سیاست کرنے لگے۔ یہ طریقہ کارگر ثابت ہوا اور آہستہ آہستہ ان سب کو کامیابی ملنی لگی۔ پھر ایک وقت ایسا آیا کہ اُس ملک کی سیاست میں یہ گدھے جو کہ انسانی روپ میں آ چکے تھے نے قبضہ کر لیا اور دونوں ہاتھوں سے اس ملک کی دولت کو لوٹنے لگے۔ان سب نے مل کر ایسے ایسے منصوبے بنائے جن کا عوام کو ذرا برابر فائدہ نہ ہوا مگر ان منصوبوں میں انہوں نے اربوں، کھربوں کی کرپشن کی۔
اس ملک میں نہ تو بجلی تھی نہ گیس اور نہ لوگوں کو کھانے کو روٹی تھی اور لوگوں نے غربت کے ہاتھوں تنگ آ کراپنے بچوں کو اپنے ہاتھوں سے زہر دینا شروع کر دیا اور خودکشی کرنے لگے مگر ان تمام گدھوں کے سر پر جوںتک نہ رینگی اور وہ کرپشن کے ذریعے اپنی اپنی دولت میں بے پناہ اضافہ کرنے لگے۔قصہ مختصر کہ امیر ملک میں رہنے والے تمام لوگوں کی زندگیاں میں سکون کا خاتمہ ہو گیا۔ان تمام حالات کو دیکھتے ہوئے لوگوں نے رو رو کر دعائیں مانگیں کہ ہمیں ان مشکلات سے نکالنے کے لئے کوئی مسیحا آئے۔
پھر اللہ نے ان لوگوں کی سن لی اوراسی ملک میں رہنے والے نہایت ایماندار، دیانت دار اور لوگوں کے ہمدرد عمران نامی شخص نے لوگوں کی مشکلات کو دیکھتے ہوئے سیاست میں آنے کا فیصلہ کیا اور مخلص لوگوں پر مشتمل اپنی سیاسی جماعت بنا لی ۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ عمران کی جماعت اس امیر ملک میں پروان چڑھنے لگی اور پھر ایک وقت ایسا آیا عمران کی جماعت ملک کی سب سے بڑی جماعت بن گئی۔
Imran Khan
جس پر تمام کوپریشانی لاحق ہوگئی کہ اب کیا ہو گا؟ جس پر انہوں نے مل بیٹھ کر لائحہ عمل طے کیا اور ان سب نے مل کر عمران کی جماعت کی مخالفت کرنا شروع کر دی اور اس کے خلاف جھوٹے اور بے بنیاد الزامات لگانے لگے۔ مگر ان تمام باتوں کی پروا کسی نے کی اور آخرکار انتخابات کا اعلان کردیا گیا ۔ تمام لالچی اورچور گدھوںنے کرپشن کے ذریعے کمائی ہوئی دولت کے بل بوتے پر عمران کے خلاف ایک محاذ بنا لیا مگر عمران اور اس کے حامیوں نے ہمت نہیں ہاری
کیونکہ انکو پتہ تھاکہ وہ درست اور صحیح راستے پر ہے اور اس سفر میں ان کو ہر قسم کی مشکلات اور تکالیف برداشت کرنا پڑی گئیں ۔ آخرالیکشن کا دن آ ہی گیا اور اس دن اس امیر ملک میں رہنے والوں نے تمام لالچی، کرپٹ گدھوں کو مسترد کرتے ہوئے عمران کو ووٹ دے کر وزیراعظم بنا دیا۔
عمران نے اپنی حکومت بناتے ہی ملک میں انسانوں کابہروپ بدل کر دولت لوٹنے والے گدھوں کو گرفتار کرواکرجیل میں بند کر دیا اور ان کے قبضے سے ملک کی لوٹی ہوئی دولت نکال کر ملک کی فلاح و بہبود میں لگا کر لوگوں کے دل جیت لیے۔ پھر اس امیر ملک کے عوام ہنسی خوشی اپنے زندگی بسر کرنے لگے۔