کابل (جیوڈیسک) امریکی سینیٹ کی آرمڈ سروسز کمیٹی کے سربراہ اور بااثر سینیٹرجان مکین نے کہاہے کہ رواں سال طالبان سے لڑائی میں افغان فوجیوں کی اموات میں اضافہ ہوااور کئی افغان شہروں کے طالبان کے قبضے میں جانے کا خطرہ ہے۔
انھوں نے صدراوباما سے مطالبہ کیاکہ وہ 2016 کے اختتام تک افغانستان سے امریکی افواج کے مکمل انخلاکے فیصلے پر نظرثانی کریں کیونکہ یہ سنگین غلطی ہوگی۔ اپنے دورہ افغانستان کے دوران کابل میں نیٹو ہیڈکوارٹرز میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے جان مکین نے خبردار کیاکہ اگرطے شدہ منصوبے کے تحت اگلے سال کے آخرتک افغانستان سے امریکی فوج کونکال لیاگیا تونہ صرف امریکااب تک افغان جنگ میں ہونے والی کامیابی سے ہاتھ دھوبیٹھے گابلکہ اس سے ناقابل قبول خطرات بھی پیدا ہوں گے۔
افغانستان سے امریکی انخلاایک سانحہ ہوگا اور اس سے طالبان کوکامیابی کیلیے نئی شروعات مل جائے گی۔ جان مکین نے کہاکہ صدراوباما کی جانب سے صرف ایک ہزار فوجیوں کوکابل میں امریکی سفارت خانے میں چھوڑناایک ایسامنصوبہ ہے جوموجودہ زمینی حقائق سے غافل رہتے ہوئے بنایاگیا۔ افغانستان میں دولت اسلامیہ کی موجودگی اور موسم گرمامیں لڑائی کے مخصوص سیزن کے تناظرمیں خطے میںخطرات کاماحول مستقل طور پر موجودہے۔ ضروری ہے کہ امریکی انتظامیہ ایسامنصوبہ بنائے جوزمینی حقائق سے مطابقت رکھتاہو۔
ان کاکہنا تھاکہ دولت اسلامیہ نے نوجوانوںکواپنی جانب متوجہ کیاہے اور افغانستان میں دولت اسلامیہ سے متاثر ہونے والے غیرملکی جنگجوؤں کی آمدکا سلسلہ بھی دوبارہ شروع ہوسکتا ہے۔ دولت اسلامیہ اورطالبان کی لڑائی فوری طورپر توہمارے لیے فائدہ مندہے لیکن طویل المدتی نظریے سے ان دونوں کی موجودگی افغانستان کے لیے مفیدنہیں۔ امریکی سینیٹرنے افغان صدراشرف غنی سے بھی ملاقات کی اورانھیں یقین دلایاکہ امریکا افغانستان کی مددجاری رکھے گااور اسے دوبارہ عالمی دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہ نہیں بننے دے گا۔
افغان صدراشرف غنی نے بھرپورحمایت پر امریکی سینیٹرکا شکریہ اداکیا۔ جان مکین نے افغانستان میں تعینات امریکی فوجیوں سے ملاقات کی اور2001 سے اب تک یہاں مارے جانیوالے 2,200امریکی فوجیوں کو خراج عقیدت پیش کیا۔