کراچی (جیوڈیسک) لال قلعہ گراؤنڈ عزیز آباد میں خواتین اور بزرگ کارکنوں کے اجلاس سے فون پر خطاب کرتے ہوئے الطاف حسین کا کہنا تھا کہ پاکستان میں جس نے بھی عوام کے حقوق کے لئے آواز اٹھائی اس رہنماء پر غداری کے الزامات لگائے گئے۔
باچا خان کو غدار کہا گیا۔ بلوچ رہنماؤں پر غداری کے الزامات لگائے گئے۔ بینظیر بھٹو کو سیکیورٹی رسک قرار دیا گیا۔ سندھ کے دیگر رہنماؤں کو غدار قرار دیا گیا اور اب ایم کیو ایم کو غدار قرار دیا جا رہا ہے۔ ایم کیو ایم قائد کا کہنا تھا کہ ہمارے بزرگوں نے پاکستان بنایا لیکن چار پانچ نسلیں گزر جانے کے بعد بھی ہمارے ساتھ غیروں جیسا سلوک کیا جا رہا ہے۔
ہم پر بھارت سے تعلق اور اس سے پیسہ لینے کا بہتان لگایا جا رہا ہے۔ ہم پاکستان بنانے والے ہیں اور ہم پاکستان کو سلامت دیکھنا چاہتے ہیں۔ ہم پر طرح طرح کے الزامات تھوپے جا رہے ہیں اور کراچی آپریشن کی آڑ میں ہمیں ریاستی مظالم کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ ذمہ داروں اور کارکنوں پر عرصہ حیات تنگ کیا جا رہا ہے۔
بزرگ، مائیں اور بہنیں میدان عمل میں آ کر تحریک کے کام کو سنبھالیں۔ ان کا کہنا تھا کہ رینجرز کی جانب سے لگایا جانے والا یہ الزام سراسر غلط اور بے بنیاد ہے کہ ایم کیو ایم کی تنظیمی کمیٹی یونٹ اور سیکٹر کو عسکری تربیت دیتی ہے۔