اسلام آباد (جیوڈیسک) پی پی رہنماؤں کے استعفے سامنے آنے پر قیادت نے پارٹی کو ازسر نو فعال بنانے اور ناراض رہنماؤں کو منانے کیلیے رابطوں کا سلسہ شروع کر دیا اور اس حوالے سے بلاول بھٹو زرداری خود سرگرم ہو گئے ہیں۔
پارٹی کے سینئر رہنماؤں نے اسٹیبلشمنٹ سے تعلقات خراب نہ کرنے اور عوامی رابطے بڑھانے سمیت پنجاب میں پارٹی کو مضبوط بنانے کا مشورہ دیا ہے ۔ذرائع کے مطابق پیپلزپارٹی کے بعض رہنماؤں کی تحریک انصاف میں شمولیت پرقیادت میں پریشانی کی لہر دوڑ گئی ہے،اس صورتحال میں پارٹی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری خود سرگرم اور فعال ہو گئے ہیں۔
بلاول بھٹو پارٹی کے نظریاتی لوگوں کو جماعت میں روکنے کیلیے پورا زور لگا رہے ہیں،انھوںنے ناراض رہنماؤں سے رابطے بھی شروع کردیے ہیں۔ وہ نظریاتی لوگوں سے خود ملاقات کرکے ان کے تحفظات دور کرنے کے خواہشمند ہیں۔ بلاول بھٹومرکزی رہنماؤں کیساتھ ساتھ ضلعی صدور کو بھی ٹیلی فون کر رہے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ کراچی میں ہونیوالے پیپلز پارٹی پنجاب کے اجلاس میں پارٹی رہنماوں نے بلاول کومشورہ دیا کہ پیپلز پارٹی اسٹیبلشمنٹ سے تعلقات خراب نہ کرے اورعوامی رابطے بڑھائے جائیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں منظور وٹو کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے پارٹی کو پنجاب میںفعال بنانیکا مطالبہ بھی کیا گیا۔
پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے فوری لاہور آنے کا کوئی امکان نہیں ہے، اس حوالے سے پیپلز پارٹی کے بعض رہنماؤں کے دعوے درست نہیں۔ ذرائع کے مطابق بلاول اپنے والد پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کی وطن واپسی پر ان کے ہمراہ لاہور آئیں گے، بختاور اور آصفہ بھی ان کے ساتھ ہوں گی۔