تحریر : شاہ بانو میر حضرت خضر نے کہا بس میرا تمہارا ساتھ ختم ہوا ٬ اب میں تمہیں اُن باتوں کی حقیقت بتاتا ہوں ٬ جن پر تم صبر نہ کر سکے ٬ اُس کشتی کامعاملہ یہ ہے کہ وہ چند غریب آدمیوں کی تھی جو دریا میں محنت مزدوری کرتے تھے ٬میں نے چاہا کہ اُسے عیب دار کردوں ٬ کیونکہ آگے ایک ایسے بادشاہ کا علاقہ تھا جو ہر کشی کو زبردستی چھین لیتا تھا٬رہا وہ لڑکا تو اس کے والدین مومن تھے ٬ ہمیں اندیشہ ہوا کہ یہ لڑکا اپنی سرکشی اور کُفر سے اُن کو تنگ کرے گا ٬اس لیے ہم نے چاہا کہ اُن کا رب اس کے بدلے اُن کو ایسی اولاد دے جو اخلاق میں بھی اس سے بہتر ہو اور جس سے صلہ رحمی بھی زیادہ متوقع ہو٬ اور اس دیوار کا معاملہ یہ ہے ٬ کہ یہ دو یتیم لڑکوں کی ہے جو اس شہر میں رہتے ہیں اس دیوار کے نیچے ان بچوں کے لیے ایک خزانہ مدفون ہے اور اُن کا باپ ایک نیک آدمی تھا ٬ اس لیے تمہارے رب ّ نے چاہا کہ یہ دونوں بچے بالغ ہوں اور اپنا خزانہ نکال لیں ٬ یہ تمہارے ربّ کی رحمت کی بنا پر کیا گیا ہے٬ میں نے کچھ اپنے اختیار سے نہی کر دیا ہے٬یہ ہے حقیقت اُن باتوں کی جن پر تم صبر نہ کر سکے ٬
یہاں ایک مکمل تاریخی قصہ مکمل ہوتا ہے ـ اس کے بعد آپﷺ کو مخاطب کرتے ہوئے اللہ پاک فرماتے ہیں کہ یہ لوگ آپ سے زوالقرنین کا قصّہ پوچھتے ہیںمیں اُس کا کچھ حال تم کو سناتا ہوں ٬ہم نے اس کو زمین میں اقتدار عطا کر رکھا تھا ٬ اور اُسے ہر قسم کے اسباب و وسائل بخشے تھے اُس نے ( پہلے مغرب کی طرف ایک مہم کا) سروسامان کیا ٬ حتیٰ کہ جب وہ غروبِ آفتاب کی حد تک پہنچ گیا٬ تو اس نے سورج کو ایک کالے پانی میں ڈوبتے دیکھا ٬ اور وہاں اُسے ایک قوم ملی ہم نے کہا ٬ اے زوالقرنین !! تجھے یہ مقدِرتّ بھی حاصل ہے ٬ کہ !! اُن کو تکلیف پہنچائے ٬ اور یہ بھی کہ اُن کے ساتھ نیک رویہ اختیار کرے ٬
اس نے کہا جو اُن میں سے ظلم کرے گا ٬ ہم اس کو سزا دیں گے ٬ پھر وہ اپنے ربّ کی طرف پلٹایا جائے گا ٬ اور وہ اُسے اور زیادہ سخت عذاب دے گا٬ اور جو اِن میں سے ایمان لائے گا ٬ اور نیک عمل کرے گا اس کے لیے اچھی جزا ہے ٬ اور ہم اس کو نرم احکام دیں گے ٬ پھر اُس نے (ایک دوسری مہم کی ) تیاری کی ٬ یہاں تک کہ طلوعِ آفتاب کی حد تک جا پہنچا ٬ وہاں اُس نے دیکھا ٬ کہ سورج ایک ایسی قوم پر طلوع ہو رہا ہے٬ جس کے لیے دھوپ سے بچنے کا کوئی سامان ہم نے نہیں کیا ہے٬ یہ حال تھا اُن کا اور زوالقرنین کے پاس جو کچھ تھا اسے ہم جانتے تھے٬ پھر اس نے (ایک اور مہم کا) سامان کیا ٬ یہاں تک کہ جب دو پہاڑوں کے درمیان پہنچا تو اسے اُن کے پاس ایک قوم ملی جو مشکل ہی سے کوئی بات سمجھتی تھی ٬
Joj Majooj
اُن لوگوں نے کہا کہ اے زوالقرنین !! یاجوج اور ماجوج اس سرزمین میں فساد پھیلاتے ہیں٬تو کیا ہم تجھے کوئی ٹیکس اس کام کے لیے دیں کہ تو ہمارے اور اُن کے درمیان ایک بند تعمیر کردے؟ اِس نے کہا جو کچھ میرے ربّ نے مجھے دے رکھا ہے وہ بہت ہے٬ تم بس محنت سے میری مدد کرو٬میں تمہارے اور ان کے درمیان بند بنائے دیتا ہوں ٬ مجھے لوہے کی چادریں لادو ٬ آخر جب دونوں پہاڑوں کے درمیانی خِلا کو اُس نے پاٹ دیا تو لوگوں سے کہا کہ اب آگ دہکاؤ ٬حتیٰ کہ جب ( یہ آہنی دیوار ) بالکل آگ کی طرح سرخ کردی تو اِس نے کہا٬ لاؤ اب میں اس پر پگھلا ہوا تانبا انڈیلوں گا٬ ( یہ بند ایسا تھا کہ) یاجوج و ماجوج اس پر چڑھ کر بھی نہ آ سکتے تھے٬ اور اس میں نقب لگانا اُن کے لیے اور بھی مشکل تھا٬ زوالقرنین نے کہا یہ میرے ربّ کی رحمت ہے٬ مگر جب میرے ربّ کے وعدے کا وقت آئے گا تو وہ اسکو پیوندِ خاک کر دے گا٬اور میرے ربّ کا وعدہ برحق ہے٬ ٬ اور اُس روز ہم لوگوں کو چھوڑ دیں گے ٬ کہ ( سمندر کی موجوں کی طرح ایک دوسرے سے گتھم گتھا ہوں ) اور صور پھونکا جائے گا
ہم سب انسانوں کو ایک ساتھ جمع کریں گے ٬ اور وہ دن ہوگا جب ہم جہنم کو کافروں کے سامنے لائیں گے ٬ اُن کافروں کے سامنے جو میری نصیحت کی طرف سے اندھے بنے ہوئے تھے ٬ اور کچھ سننے کے لیے تیار ہی نہ تھے٬ تو کیا یہ لوگ جنہوں نے کُفر اختیار کیا ہے٬ یہ خیال رکھتے ہیں کہ مجھےچھوڑکر میرے بندوں کواپنا کارساز بنا لیں؟ ہم نے ایسےکافروں کی ضیافت کے لیے جہنم تیارکر رکھی ہے٬ٌ اے نبیﷺ اِن سے کہو کیا ہم تمہیں بتائیں کہ اپنے اعمال میں سب سے زیادہ ناکام و نامراد لوگ کون ہیں٬؟وہ کہ دنیا کی زندگی میں جِن کی ساری سعی وجہدِ راہِ راست سے بھٹکی رہی اور وہ سمجھتے رہےکہ وہ سب کچھ ٹھیک کر رہے ہیں ٬ یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے اپنے ربّ کی آیات کو ماننے سے انکار کیا٬ اور اس کے حضور پیشی کا یقین نہ کیا ٬ اس لیے اُن کے سارے اعمال ضائع ہو گئے ٬
قیامت کے روز ہم انہیں کوئی وزن نہ دیں گے٬ ان کی جزا جہنم ہے ٬ اُس کُفر کے بدلے جو انہوں نے کیا٬ اور اس مذاق کی پاداش میں جو وہ میری آیات اور میرے رسولوں کے ساتھ کرتے رہے البتہ وہ لوگ جو ایمان لائے اور جنہوں نے نیک عمل کیے ان کی میزبانی کے لیے فردوس کے باغ ہوں گے ٬ جن میں وہ ہمشہ رہیں گے اور کبھی اُس جگہہ سے نکل کر جانے کو اُن کا جی نہ چاہے گا٬( بہت ہی خوبصورت اور دل میں اتر جانے والی آیت )اے نبیﷺ کہو کہ اگر سمندر میرے ربّ کی باتیں لکھنےکے لیے روشنائی بن جائے تو وہ ختم ہو جائے ٬مگر میرے ربّ کی باتیں ختم نہ ہوں ٬ بلکہ اگرا تنی ہی روشنائی ہم اور لے آئیں تو وہ بھی کفایت نہ کرے٬ اے نبیﷺ کہو کہ میں تو ایک انسان ہوں تمہی جیسا ٬ میری طرف وحی کی جاتی ہے ٬کہ تمہارا خُدا بس ایک ہی خُدا ہے ٬
ALLAH
پس جو کوئی اپنے ربّ کی ملاقات کا امیدوار ہو اُسے چاہیے کہ نیک عمل کرےاور بندگی میں اپنے ربّ کے ساتھ کسی اور کو شریک نہ کرے٬ اللہ پاک نے اس سورت مبارک میں اہم ترین واقعات بیان کئے اور آپﷺ کو کئی سو سال بعد یہ قصے سنائے کیونکہ اہل یہود بار بار آپ کی نبوت کو سچائی کو آزمانے کیلیۓ ماضی کی سنی سنائی باتوں کی تصدیق کرواتے اور جانچتے کہ واقعی آپ کو اللہ پاک کی جانب سے وحی اترتی ہے ـ اسی سورت میں انشاءاللہ کی اہمیت کمال خوبصورتی سے بیان کی گئی اور نیک لوگوں کو آزمائش میں اللہ پاک ڈال کر کیسے اپنی جانب سمیٹ لیتا ا سکی کہانی بھی موجود ایک مغرور امیر کی داستان جس کا سب کچھ برباد ہوگیا محض اس کی بے جا باتوں سے ـ جہنم می تلچھٹ جیسا پانی جلے ہوئے تیل سے بنا ہوا جہنمیوں کیلیۓ تیار ہے جو انہیں دیا جائے گا ـ اور دوسری جانب نیک لوگوں کیلیۓ جنت کے حسین باغات اور نیچے بہتی خوبصورت نہریں اور زیورات تختوں پر موجود مومن اور مومنات پھربیان کیا گیا کہ طاقتور نیک بادشاہ کے ساتھ پریشان لوگوں کے کچھ معاملات بیان کئے گئےـ
یاجوج ماجوج کو کیسے تانبے کی دیوار بنا کر قید کیا گیا ـ جو اللہ کے حکم سے آزاد ہو کر پھر فنا ہوں گے قرب قیامت کی ایک نشانی اس کے بعد اللہ پاک نے دوبارہ جہنم کی دل دہلا دینے والی ہولناکیوں سے ڈرایا کہ آخرت اور قیامت سچ ہے اور جو اس پر ایمان لائے اور نیک عمل کئے ان کیلئے بہترین جزا ہے ـ بڑی پیاری دل میں اتر جانے والی آیت ہے کہ اگر سمندر میرے ربّ کی باتیں لکھنےکے لیے روشنائی بن جائے تو وہ ختم ہو جائے ٬ مگر میرے ربّ کی باتیں ختم نہ ہوں ٬ بلکہ اگرا تنی ہی روشنائی ہم اور لے آئیں تو وہ بھی کفایت نہ کرے٬ سبحان اللہ، آخری آیت کی حکمت اور تدبر محسوس کیجئے کہ پس جو کوئی اپنے ربّ کی ملاقات کا امیدوار ہو اُسے چاہیے کہ نیک عمل کرےاور بندگی میں اپنے ربّ کے ساتھ کسی اور کو شریک نہ کرے٬ کیا خوبصورت اندازِ بیاں کے ساتھ سورت کو مکمل کیا گیاـ
سبحان اللہ آئیے اس سبق آموز اور خوبصورت سورت کو ہر جمعہ کو پڑھنے کی عادت بنا کر ابتدائی10آیات کو زبا،نی یاد کر کے اپنی مغفرت کا آغاز کریںجزاک اللہ خیر اے میرے پیارے رب اے ستر ماؤں سے زیادہ پیار کرنے والے ربّ لکھنے میں اگر کوئی کوتاہی غلطی نادانی ہو گیی ہو تو تو تو بے شمار رحم کرنے والا اور معاف کرنے والا ہے مجھے بھی معاف فرما کر نیت کے اخلاص کو سمجھ کر اس کاوش کو قبول و منظور فرما کر ماہؤ رمضان کو میری اور امتِ مسلمہ کی بخشش کا ذریعہ بنا کر جہنم سے دور رکھنا اور جنت کے حسین باغات میں اپنا جلوہ اور جام شیریں عطا فرمانا آمین ثم آمین