کراچی (جیوڈیسک) کے الیکٹرک انتظامیہ نے 10 گھنٹے بعد شہر میں تمام متاثرہ گرڈ اسٹیشن بحال کرنے کا دعویٰ کیا ہے تاہم اب بھی کئی علاقوں میں بجلی کی فراہمی بحال نہیں ہوسکی جس کی وجہ سے عوام کو شدید پریشانی کا سامنا ہے۔
شہر میں ایک ہفتے کے دوران بجلی کے تیسرے بڑے بریک ڈاؤن کے باعث عوام کی زندگی اجیرن کرکے رکھ دی ہے، ہفتے اوراتوار کی درمیانی رات 220 کے وی کی ٹرانسمیشن لائن ٹرپ کرنے سے شہر بھر کے بیشتر علاقوں میں بجلی کی فراہمی معطل ہوگئی، جس کی وجہ سے لوگوں نے رواں رمضان المبارک میں تیسری سحری اندھیرے میں کی۔
بجلی کے بریک ڈاؤن سے جہاں رہائشی علاقے متاثر ہوئے وہیں اس سے کاروباری اور صنعتی سرگرمیاں بھی متاثر ہوئیں۔ بریک ڈاؤن کی وجہ سےمارکیٹوں میں موجود عوام کو بھی شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔ اس کے علاوہ ترجمان پاکستان اسٹیل نے بھی بریک ڈاؤن سے پلانٹ کو نقصان پہنچنے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔ بجلی کی عدم فراہمی کے باعث شہر میں پانی کا بھی بحران پیدا ہوگیا ہے۔ کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کے ترجمان کے مطابق بجلی کے بریک ڈاؤن کی وجہ سے شہر کو 5کروڑ گیلن پانی فراہم نہ کیا جاسکا۔ جس کی وجہ سے شہر میں پانی کی کمی کا بھی سامنا رہے گا۔
دوسری جانب کے الیکٹرک کے ترجمان کے مطابق ہوا میں نمی کے باعث پپری آئی سی آئی کی 220 کلو واٹ کی ٹرانسمیشن لائن ٹرپ کرگئی جس کے باعث بجلی کا بریک ڈاؤن ہوا۔ صارفین سےبجلی بندش کےباعث تکلیف پرمعذرت خواہ ہیں، تمام متاثرہ گرڈ اسٹیشن بحال کردیےگئے ہیں جس کے بعد اب متاثرہ فیڈرزکی مرحلہ وار بحالی جاری ہے۔ واضح رہے کہ رمضان المبارک کے دوران کراچی میں تیسری بار بجلی کا بریک ڈاؤن ہوا ہے جب کہ اس سے قبل بھی کے الیکٹرک کی ہائی ٹرانسمیشن لائن ٹرپ کرنے سے شہر کے 80 فیصد حصے کو بجلی کی فراہمی معطل ہوگئی تھی۔