بجلی اور پانی کا مصنوعی بحران دہشت گرد جماعت کے کارندوں کی کارستانی ہے

Karachi

Karachi

کراچی: جمعیت علماء پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل اور مرکزی جماعت اہل سنت کے نگران اعلیٰ شاہ محمد اویس نورانی صدیقی نے کہا ہے کہ سائٹ ایریا کی ہر فیکٹری سے، شیرشاہ مارکیٹ کے ہر کارخانے سے ، لالو کھیت دس نمبر، لیاقت آباد، ارنگی، بنارس، کورنگی، لانڈھی، ملیر، شاہ فیصل تین، چار اور پانچ میں دہشت جماعت کے بھتہ خور کوة، فطرے کے نام بھتہ وصولی کر رہے ہیں، رینجرز ایسی صورتحال میں نظر کیوں نہیں آرہی ہے۔

کراچی آپریشن تب تک کامیاب نہیں ہو سکتا ہے جب تک ایک عام دوکاندار سے بھتہ وصول ختم نہ ہو، سائٹ اور انڈسٹریل علاقوں میں کارخانوں اور گوداموں سے لاکھوں اورکڑوڑوں کی مد میں بھتہ وصول کیا جاتا ہے، فورتھ شیڈول میں کے الیکٹرک، واٹر بورڈ، بلدیات اور دیگر ایسے اداروں پر چھاپے مار کر وائٹ کالر دہشت گردوں کو گرفتار کیا جائے۔

مدینہ شریف میں خادمین و ذمہ داران سے ملاقات میں جمعیت علماء پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل اور مرکزی جماعت اہل سنت کے نگران اعلیٰ شاہ محمد اویس نورانی صدیقی نے کہا کہ بھتہ خوری، جبری زکوة اور فطرے کی وصولی میں کوئی فرق نہیں آیا ہے،رینجرز اور وفاقی حکومت کب جاگے گی؟ بجلی اور پانی کا مصنوعی بحران دہشت گرد جماعت کے کارندوں کی کارستانی ہے، کے الیکٹرک کے اہم عہدیداران اور واٹر بورڈ کے تقریبا عملہ کا تعلق اسی جماعت سے ہے۔، فطرے کے نام پر بھتہ وصولی جاری ہے۔

ملک دشمن بیان بازی کو اب تک لگام نہیں دی گئی ہے، ہر دوسرے دن ٹی وی پر لندن سے گندی گالیوں کا تماشہ کیا جاتا ہے، بجلی کے بحران کے بارے میں ہر شخص جان گیا ہے کہ بجلی و پانی کا بحران جعلی تھا، عین رمضان المبار ک میں مسلمانوں کو جس طرح سے اذیت پہنچائی گئی ہے وہ قابل مذمت او ر قابل نفرت ہے، وفاقی وزیر داخلہ ابھی بھی سیاسی بیان بازی سے کام لے رہے ہیں، مگر حقیقت میں عملی طو پرر وزارت داخلہ اس معاملے کی سنگینی کو نظر انداز کرتے ہوئے معاملے کو رفع دفع کررہی ہے۔

جمعیت علماء پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل شاہ محمد اویس نورانی صدیقی نے کہا کہ ملک کے تمام مسائل کا حل صرف اور صرف نظام مصطفیۖ میں ہے، نظام مصطفیۖ کے اندر ملک کا امن و سکون، مذہبی ہم آہنگی، معاشرتی رواداری، تہذیبوں اور قوموں کا باہمی اتفاق ہے، نظام مصطفیۖ کے اندر ہر شخص اپنے عمل کا جواب دہ ہوگا، اور پھر ملک میں پانی، بجلی کا بحران نہیں ہوگا، بھتہ خوری نہیں ہوگی اور خوف و دہشت کی سیاست نہیں کی جائے گی۔