چترال میں سیلابی صورتحال کے بعد ایمرجنسی نافذ

Flood

Flood

چترال (جیوڈیسک) بلوچستان کے پہاڑوں، استور اور چترال کے بالائی علاقوں میں بارشوں کا سلسلہ وقفے وقفے جاری ہے، چترال میں سیلابی صورتحال کے بعد ایمرجنسی نافذ کردی گئی جبکہ راجن پورمیں کئی بستیاں خالی کرانے کے احکامات جاری ہوگئے۔

لیہ میں سو سے زائد بستیاں زیرآب آگئیں، دریائے سندھ میں لیہ کے مقام پر درمیانے سے اونچے درجے کا سیلاب ہے، 9 دریائی یونین کونسلوں کی سو سے زائد بستیاں زیرآب آگئی ہیں، وہاں رہنے والے لوگ نقل مکانی پر مجبور ہیں۔ متاثرین کا الزام ہے کہ کشتیوں کے ملاح ان سے منہ مانگے دام وصول کرہے ہیں۔

فی مسافر کرایا 30 روپے سے بڑھا کر 100روپے اور فی مویشی کا کرایا 50 روپے سے بڑھا کر 200روپے تک وصول کیا جارہا ہے۔چترال شہر اور گردونواح میں مسلسل بارشوں کی وجہ سے دریائے مُولکھو میں سیلابی صورتحال ہے جس کے باعث سب ڈویژن مستوج کو چترال سے ملانے والا کوشٹ پل پانی میں بہہ گیا، جس کے بعد 10 یونین کونسلوں کا چترال شہر سے زمینی رابطہ منقطع ہوگیا۔

چترال میں سیلابی صورتحال کے بعد ڈپٹی کمشنر امین الحق نے ایمرجنسی نافذ کردی ہے اور صوبائی اور وفاقی حکومتوں اور مختلف سماجی تنظیموں سے بحالی کے کاموں میں تعاون کی اپیل کی ہے۔ گزشتہ روز بھی سیلابی ریلے سے دریائے چترال کے درجنوں پل دریا میں بہہ گئے اور بہت سے گائوں متاثر ہوئے۔ کمانڈنٹ چترال اسکاؤٹس کرنل نعیم اقبال کے مطابق آرمی اور اسکائوٹس کے جوان مکمل الرٹ ہیں۔

وادی کیلاش کے سیلاب متاثرین کے لیے امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔ استور میں گزشتہ تین چار دن سے ہونے والی بارشوں کے باعث ندی نالوں میں سیلابی کیفیت پیدا ہونے سے کئی گاؤں متاثر ہوئے ہیں جہاں دکانیں تباہ ہوگئی ہیں، فصلوں اور باغات کو نقصان پہنچا ہے۔ضلع راجن پور میں کوہِ سلیمان کے پہاڑی سلسلے پرگزشتہ شب موسلادھار بارش کے نتیجے میں ندی نالوں میں طغیانی آگئی ہے، کئی بستیاں خالی کرانے کے احکامات جاری کردیے گئے ہیں، دریائے سندھ میں پانی کی سطح میں مسلسل اضافے سے روجھان کی درجنوں بستیاں زیر آب آگئی ہیں اور ہزاروں ایکٹر پر کھڑی فصلیں پانی میں ڈوب گئیں۔

متاثرہ علاقوں کے لوگ بڑی تعداد میں اپنی مدد آپ کے تحت اپنے مال مویشیوں کے ساتھ کشتیوں کے ذریعے محفوظ مقامات کی جانب نقل مکانی کر رہے ہیں۔ادھر دریائے سندھ میں بھی پانی کی سطح مسلسل بلند ہورہی ہے۔ انچارج کنٹرول روم سکھر بیراج عبد العزیز سومرو کے مطابق گدوبیراج سے درمیانے درجے کا اور سکھر بیراج سے نچلے درجے کا سیلابی ریلا گزر رہا ہے ، آئندہ 24 گھنٹوں کے درمیان گدو اور سکھر بیراج کے مقام پر پانی کی سطح مزید بلند ہونے کا امکان ہے۔

مظفرگڑھ میں دریائے سندھ میں ہیڈ تونسہ کے مقام پر پانی کی سطح میں اضافہ ہورہا ہے۔ ڈی سی او حافظ شوکت علی کے مطابق دریائے سندھ کے قریبی علاقوں میں 18ریلیف کیمپ قائم کردیے گئے ہیں۔