ڈیرہ غازیخان (ریاض جاذب سے) کابینہ کمیٹی پنجاب برائے سیلاب کے سربراہ اور وزیر داخلہ پنجاب شجاع الرحمن خانزادہ نے کہا ہے کہ صوبے کے سیلاب سے متاثرہ اضلاع کے عوامی نمائندوں اور انتظامیہ کا فرض ہے کہ وہ 24گھنٹے چوکس رہیں اور ریسکیو /ریلیف کی کاروائیوں میں اپنا بھر پور کردار ادا کریں، وزیر اعلیٰ پنجاب کی خصوصی ہدایت ہے کہ اس ضمن میں کسی قسم کی سستی یا کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی، وہ ڈی سی او مظفرگڑھ کے دفتر میں ایک اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت کررہے تھے ، ان کے ساتھ وزیر آبپاشی پنجاب میاں یاور زمان ، وزیر زراعت پنجاب ڈاکٹر فرخ جاوید، مشیر صحت خواجہ سلمان رفیق،سیکرٹری داخلہ اعظم سلمان، سیکرٹری لائیو سٹاک نسیم صادق، سیکرٹری صحت ڈاکٹر جواد، سیکرٹری زرعی مارکیٹنگ گلزار شاہ، سیکرٹری زراعت ، سیکرٹری آب پاشی، سیکرٹری سی اینڈ ڈبلیو،ارکان صوبائی اسمبلی میاں عمران قریشی، احمد یار ہنجرا اور خان محمد جتوئی ، آئی جی پنجاب مشتا ق سکھیرا، ڈی ایس ریلوے شاہ رخ حسن ، کمشنر ملتان اسد اللہ خان، ڈی سی او مظفرگڑھ حافظ شوکت علی و دیگر افسران بھی موجود تھے۔شجاع خانزادہ نے کہا کہ سیلاب سے متاثرہ اضلاع کو 50لاکھ روپے فی ضلع ابتدائی طور پر جاری کردئیے گئے ہیں مزید برآں ریلیف کاروائیوں کیلئے 17ملین روپے مزید جاری کئے گئے ہیں، اجلاس کی دوران بریفننگ میں بتایا گیا کہ تربیلا کی گنجائش 1550فٹ ہے جبکہ اس وقت تربیلا کی سطح 1527فٹ پر ہے اسی طرح منگلا کی 1242فٹ گنجائش کے مقابلہ میں اس وقت سطح 1234فٹ پر ہے، چشمہ بیراج سے پانی کا نکاس 4لاکھ60ہزار کیوسک سے کم ہو کر 4لاکھ28ہزار رہ گیا ہے جبکہ تونسہ پر پانی کا اخراج 4لاکھ 64ہزار کیوسک ہے اجلاس کو بتایا گیا کہ یہ درمیانے درجے کا سیلاب ہے اور فی الحال خطرے کی کوئی بات نہیں،متاثرہ اضلاع میں پی ایم ڈی سی، اورمقامی انتظامیہ ہائے کی طرف سے انتظامات مکمل کرلیے گئے ہیں، 120ریلیف کیمپوںمیں ادویات، خوراک، خیمے اور سانپ کاٹے کی ویکسین وغیرہ مہیا کردیئے گئے ہیں،مچھر دانیاں بھی آئندہ ہفتے کے دوران فراہم کردی جائیں گی۔
اجلاس میں مقامی ارکان صوبائی اسمبلی کی طرف سے شکایات پر شجاع خانزادہ نے کہا کہ اس ضمن میں چیف منسٹر انسپکشن ٹیم کی طرف سے تحقیقات کرائی جائیںگی اور اگر کوئی قصور وار ثابت ہواتو تادیبی کاروائی سے نہیں بچ سکے گا۔قبل ازیں انہوں نیپریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جنوبی پنجاب کے 6اضلاع میں درمیانے درجے کا سیلاب ہے جس سے کسی قسم کا خطرہ نہیں ہے، دریائی علاقوں میں پانی آنے کے بعد نقل مکانی کا عمل شروع کیا گیا ہے ، تاہم فی الحال فلڈ وارننگ جاری نہیں کی گئی، انہوں نے کہا کہ گذشتہ سال اچانک سیلاب آنے سے بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی تاہم اس مرتبہ تمام صوبائی محکموں میں باہمی اور موثر روابط کی بدولت مکمل تیاری ہے اور انتظامیہالرٹ ہے ، صوبائی وزیر داخلہ نے بتایا کہ حکومت نے بھارتی دریا?ں سے آنے والے پانی پر نظر رکھی ہوئی ہے اور صورتحال کو مانیٹرکیا جارہا ہے تاکہ کسی بھی ہنگامی صورتحال سے بروقت نمٹا جاسکے،وزیر اعلیٰ پنجاب کی ہدایت پر خصوصی کابینہ کمیٹی برائے سیلاب تشکیل دی گئی ہے جس میں صوبائی وزرائ اور سیکرٹریز شامل ہیں، خصوصی کابینہ کمیٹی روزانہ کی بنیادوں پر دریا?ں کی صورتحال کا جائزہ لینے کے علاوہ متعلقہ محکموں کو فعال بھی کریگی۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز خصوصی کابینہ کمیٹی کے اراکین کے ہمراہ مظفرگڑھ آمد کے بعد پی ڈی ایم اے کے وئیر ہا?س میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، وزیر آبپاشی یاور زمان ، وزیر زراعت ڈاکٹر فرخ جاوید سمیت صوبائی سیکرٹریز بھی ان کے ہمراہ تھے،صوبائی وزیر داخلہ کرنل (ر) شجاع خانزادہ نے صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا ملتان ، ڈیرہ غازی خان ، لیہ، بھکر ، میانوالی اور مظفرگڑھ میں سیلاب کی صورتحال پر کڑی نظر رکھی جارہی ہے تاہم کسی بھی حوالے سے صورتحال تشویشناک نہ ہے۔ محکمہ ریلوے ، ہائی ویز، ماحولیات اور روڈز اور واپڈا سمیت تمام اداروں سے مکمل رابطوں میں ہیں ، سیلاب آنے کی صورت میں ہر قسم کی ہنگامی صورت حال سے بخوبی نبردآزما ہونگے، انہوں نے کہا کہ حکومت پنجاب کو پاک فوج کا بھی بھر پور تعاون حاصل ہے ضرورت پڑنے پر مشینری اور افرادی قوت حاصل کی جائے گی، صوبائی وزیر نے بتایا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب کی ہدایت پر سیٹلائٹ ذریعے بالائی علاقوں میں دریا?ں او رنالوں میں پانی کی تصاویر حاصل کر کے جائزہ لیا جارہا ہے ، تاکہ ممکنہ سیلاب سے پیشگی باخبر رہا جاسکے، صحافیوں کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت پنجاب نے ممکنہ سیلاب سے متاثرہ 6اضلاع میں خوراک، ادویات ، مویشیوں کے چارے، اور ویکسی نیشن کااضافی سٹاک بھجوادیا ہے، جبکہ سیلابی علاقوں میں 120ریلیف کیمپ بھی قائم کردئیے گئے ہیں۔
ہر ضلع میں صوبائی وزیر اور صوبائی سیکرٹری سیلابی صورتحال کے حوالے سے انچارج مقرر کردئیے گئے ہیں ، کرنل (ر) شجاع خانزادہ نے کہا کہ محکمہ شاہرات کے پاس8ہزار فٹ عارضی پل بھی موجود ہیں، لہذا سیلاب آنے کی صورت میں کوئی سڑک آمد ورفت کیلئے معطل نہیں کی جائے گی، ریلیف کیمپوں کے قیام کیلئے متاثرہ اضلاع کو پہلے فیز میں 50لاکھ فی ضلع فراہم کئے گئے ہیں،جس کو بڑھا کر10کروڑ روپے تک کردیا جائے گا، ایک سوال کے جواب میں صوبائی وزیر داخلہ نے کہا کہ وزیر اوعلیٰ پنجاب کی ہدایت پر سیلابی پانی کے بہا? کو یقینی بنانے کیلئے مخصوص کردہ سڑکوں پر سپل وے تعمیر کرنے کا منصوبہ تیار کیا جارہا ہے تاکہ ہر سال سیلاب کے دوران قومی شاہرات کو تباہ نہ کرنا پڑے۔بعد ازاں صوبائی وزیر داخلہ پنجاب نے خصوصی کابینہ کمیٹی کے اراکین کے ہمراہ وئیر ہا? سکا معائنہ کیا اور سٹاک میں موجود سامان کو چیک کیا۔انہوں نے کہا کہ حکومت پنجاب سیلاب سے بچا? کیلئے ہر ممکن اقدامات اٹھا رہی ہے ، میڈیا سنسنی خیز خبریں دینے کے بجائے حقائق پر مبنی رپورٹنگ کرے اور خرابیوں کی نشاندہی کرے ، انہوں نے کہا کہ فی الحال اونچے درجے کے سیلاب آنے کا کوئی امکان نہیں عوام کی جان و مال کی حفاظت کیلئے ہر حد تک جائیں گے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ڈیرہ غازی خان (سٹاف رپورٹر) ڈیرہ غازیخان جکھڑ امام شاہ کے مقام پروٹیکشن بند میں 150 فٹ کا شگاف سیلاب کا پانی شیرو اور ،جام پور کے علاقے میں داخل ہونا شروع ہوگیا۔فوج امدای کاموں میں مصروف۔ کمشنر ڈیرہ غازی خان ڈویڑن محمد ثاقب عزیز بھی متعلقہ افسران اور بھاری مشینری کے ہمراہ جھکڑ امام شاہ کے علاقہ میں پہنچ گئے۔ دریائے سندھ کے فلڈ بند شگاف پڑنے سے ٹوٹ گیا تھا جس کو پر کرنے کے لیے امدادی کام شام گئے جاری تھا۔ کمشنر ڈیرہ غازیخان کے مطابق شگاف کو پر کرنے کے لیے کوشش کی جا رہی ہے۔ اور اہل علاقہ کو مطلع کر دیا گیا ہے جنہیں نزدیکی ریلیف کیمپ گورنمنٹ بوائز ہائی سکول جھوک اترا میں منتقل کیا جائے گا۔ ضلع پولیس کے بھی دو سو سے زائد جوان تمام سازوسامان کے ساتھ موجود ہیں۔ جو امدادی کاروائیوں میں حصہ لے رہے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ڈیرہ غازیخان (سٹاف رپورٹر) ڈیرہ غازیخان تا مظفر گڑھ ملتان N.70 روڈ کی دو، رویہ (2 -lane highway) بنانے کا منصوبہ پر 6.979 million rupees کا تخمینہ ہے۔ منصوبے پر کام کا آغاز سال 2016 کے شروع ہونے کا امکان ہے۔ دو رویہ سڑک کے ساتھ دریائے سند ھ پر غازی گھاٹ برج کے ساتھ نیا برج بھی بنے گا ۔ منصوبے کی BID بولی، کی منظوری فائنل راؤنڈ پر ہے،جوکسی وقت بھی منظور ہوسکتی ہے جو مشال ثانیہ کنسٹرکشن کمپنی کی ہے۔ مذکورہ کمپنی نے موسیٰ پاک برج ملتان کا منصوبہ مکمل کیا تھا۔اسسٹنٹ ڈائریکٹر BOT(بلڈ، آپریٹ ،ٹرانسفر) محمدا براہیم نے اس کی تصدیق کرتے ہوئے بتا یا کہ دریا پر پل کی تعمیر کرنے کا بھی سیزن ہوتا ہے ۔ جو کہ ان دنوں نہیں ہے اس لیے اس منصوبے پر کام کا آغاز نئے سال 2016 میں ہوگا۔انہوں نے کہا بڈ کی حامل کمپنی کے ساتھ معاملات کے طے ہوتے ہی ان کی بولی کی منظوری NHA کمیٹی دے گی،انہوں مزید کہا کہ یہ سڑک اگرچہ ٹو لائن ہوگی تاہم نیا پل 4 لائن ہوگا۔انہوں نے ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ نئے پل پر ایک طرفہ ٹول ٹیکس لیا جائے گا ۔ اور پہلے سے موجود پل پر بھی ایک طرفہ ٹیکس ہوگا اس لیے اضافی بوجھ نہیں پڑے گا اس وقت موجودہ پل پر آنے جانے کا ٹول ٹیکس لاگو ہے۔ انہوں نے مزید کہا منصوبہ کو ابھی پائپ لائن منصوبہ کہا جاسکتا ہے ۔ تاہم جلد اس کی حتمی منظوری متوقع ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلڈ، آپریٹ ،ٹرانسفر(BOT ) کے تحت ہونے کی وجہ سے کمپنی ہی منصوبے کی لاگت کو ٹول ٹیکس کے ذریعے وصول کرے گی تاہم اس کا عرصہ وصولی کتنا ہوگا ۔یہ فارمولہ تیار ہورہا ہے۔