تحریر : ثناء ناز اسنوکر اقوامی اور بین القوامی سطح پر کھیلا جانے والا ایک ایسا کھیل ہے جس میں ہر عمر کے لوگ خاصی دلچسپی سے حصہ لیتے ہیں۔یہ کھیل پاکستانی نوجوانوں میں شروع سے کافی مقبول رہا ہے۔اسنوکر کی بڑھتی ہوئی مقبولیت کو اجاگر کرنے کیلئے ہم نے انٹرنیشنل ایشن اسنوکر چمپین شپ میں ابھرتے ہو? نئے ستارے حمزہ اکبر سے خصوصی انٹرویو لیا۔ حمزہ اکبر پاکستان کے نوجوان سنوکر پلیئر ہیں جنہں 31 ویں ایشن اسنوکر چمپین شپ جیتنے کا اعزاذ حاصل ہےان کا تعلق پاکستان کے صعنتی شہر فیصل آباد سے ہے۔حمزہ دو دفعہ نیشنل اسنوکر چمپین شپ جیت چکے ہیں۔حمزہ اکبر نے اپنی زندگی کا پہلا انٹرنیشل ٹائیٹل 22 سال کی عمر میں جیتا جب اپریل 2015 میں انہوں نے ملاشیا کے دالحکومت کوالالمبور میں منعقد ہونے والی 31ویں ایشن چیمپن شپ میں بھارت کے کھلاڑی پنکج ایڈوانی کو6 کے مقابلیمیں 7 فریم سے شکشت دی۔
واضع رہیپنکج ایڈوانی بھارت کے ایک سینئرپلیئرہیں جو 13 دفعہ انٹرنیشنل اسنوکر چمپین شپ اپنے نام کر چکے ہیں۔حمزہ اکبر نے انٹرنیشنل ٹائیٹل جیت کر17 سال بعد پاکستان کو ایشن چمپین بنایا ہے۔ اس شاندار کامیابی کے بعد حمزہ اکبرکواعزازی ٹرافی کے ساتھ ساتھ 7000ڈالز کی انعامی رقم بھی دی گئی۔یاد رہے اس کھیل میں پاکستان ورلڈ چمپین بھی رہ چکا ہے۔اس عالمی اعزاز کا سہرا محمد یوسف کے سر جاتا ہے۔12 سال کی عمر میں اپنے ماں باپ سے بچھڑنے والے حالات سے مجبور محمد یوسف کا ورلڈ چمپین بننا پورے پاکستان کے لیے باعث فخر تھا۔امید ہے مستقبل میں ایسے کئی ٹآئیٹلز پاکستان کے نام آئیں گے۔
س1: اسلام و علیکم حمزہ کیسے ہیں آپ؟ واعلیکم اسلام اللہ کا شکر ہے دعائیں ہیں آپ کی۔ س2: آپ کا مکمل تعارف خآندان، ابتدائی تعلیم و تربیت کے بارے میں کچھ بتائیں۔بچپن کہاں اور کیسے گزرا۔ میرا مکمل نام حمزہ اکبر ہے ہم لوگ ماشااللہ 9 فیملی ممبر ہیں۔4 بھائی 2 بہنیں ماما پاپا اور دادو۔ابتدائی تعلیم سائنس پبلک ہائی سکول سے حاصل کی وہاں سے گھر چینج کیا تو گورنمنٹ نیو ماڈل ہائی سکول میں ایڈمیشن لیا۔میٹرک کے بعد دارِارقم کالج میں داخلہ لیا وہاں سے آئی کام کے پیپرز دئیے۔میچز کی وجہ سے انٹر کمپلیٹ نہیں کر سکا۔انگلش کا پیپر ابھی باقی ہے۔ س3:اسنوکر کھیلنے کی ابتدائ کب اور کیسے ہوئی؟ اسنوکر کا شوق تب سے پڑا جب میں تھری یا فور کلاس میں تھا۔ پانچویں کلاس میں تھا جب میں نے فرسٹ ٹورنامنٹ جیتا۔ س4: باقاعدہ طورپر اسنوکر کیرئیر کا آغاز کب کیا؟ کوچنگ کی ابتدا باقاعدہ طور پر 2007 میں سرگودھا سے کی۔ بلال مغل میرے فرسٹ کوچ تھے۔
Hamza Akbar Playing Snooker
س5:نیشنل اور انٹرنیشنل لیول پر اب تک آپ کتنے ٹورنامنٹس میں اپنے کارکردگی دکھا چکے ہیں؟ اللہ کے فضل سے میں 10 سے 15 ٹورنامنس کھیل چکا ہوں۔4 میچز میں تھرڈ پوزیشن حاصل کی جبکہ ایک میں گولڈ میڈل جیتا۔ س6:ہمارے قارئین کو ذرا اسنوکر کے بارے میں بریف کریں؟ اسنوکر دنیا کا وہ واحد کھیل ہے جس میں دماغ دوسرے نمبر پر سب سے زیادہ استعمال ہوتا ہے۔ڈیسنٹ کھیل ہے پوری دنیا میں بڑے شوق سے کھیلا جاتا ہے۔سب سے اہم بات اسنوکر پلیئر کی ڈریسنگ بہت خوبصورت ہے۔ س7:اسنوکر کی دنیا میں آپ نے سب سے بڑی کامیابی کب سمیٹی؟ 2015 میں پہلی بار جب ایشن چیمپن بنا۔
س7:تعلیمی قابلیت کے بارے میں بتائیں؟ انٹر کمپلیٹ نہیں ہوا ابھی تک۔ س 8:کھیل کے ساتھ ساتھ پڑھائی کو کیسے وقت دیتے ہیں؟ پہلے جب گھر والوں کو اسنوکر کے بارے میں علم نہیں تھا تو پڑھائی کو زیادہ وقت دیتا تھا۔پھر دونوں چیزیں ساتھ ساتھ مینج کی اب زیادہ تر وقت گیم کو ہی دیتا ہوں۔ہاں البتہ کتابوں کے ساتھ ہمیشہ ان ٹچ رہتا ہوں جہاں بھی جاتا ہوں کتابیں ساتھ ضرور رکھتا ہوں۔ س 9:پہلی دفعہ انٹرنیشنل ٹائیٹل جیتنے پر کیا محسوس ہوا تھا؟ بالکل بے یقینی کا عالم تھا وہ لمحات میں بیان نہیں کر سکتا ایساتھا جیسے سب کچھ ایک خواب سا ہو۔ ٹاٹیٹل جیتنے پر سب سے پہلے سجدہ کیا۔15 منٹ تک بلکل ہوش نہیں رہا کیسے سب سے ملا۔یوں محسوس ہو رہا تھا جیسے میں ہواؤں میں اڑ رہا ہوں۔
س10:گھر والوں نے آپ کو کتنا سپورٹ کیا؟ گھر والوں کی سپورٹ کے بغیر آپ کبھی بھی آگے نہیں بڑھ سکتے۔ماما پاپا دادو خاص طور پہ چاچو نے بہت زیادہ سپورٹ کیا۔اس کے علاوہ بلال مغل اور حاجی اکرم نے اسنوکر کرئیر اور کوچنگ میں کافی سپورٹ کی۔ س11:اس فلیڈ میں کسے آئیلائز کرتے ہیں؟ پاکستان میں محمد یوسف کو جو ماشااللہ دینا کے وہ واحد پلیئر ہیں جوولڈ ،ایشن اور ماسٹر کے تینوں ٹائیٹل اپنے نام کروا چکے ہیں۔اس کے علاوہ پروفیشنل میں سٹیفن ہینڈری کو۔ س12:روزانہ کتنے گھنٹے پریکٹس کرتے ہیں؟ کم سے کم 7 سے 8 اور زیادہ سے زیادہ 14 گھنٹے ڈیلی پریکٹس کرتا ہوں۔
Hamza Akbar Win
س13:آپ کے مطابق ایک کامیاب اسنوکر چمپین میں کون کونسی خوبیاں ہونی چائیے؟ نماز کامیابی کی کنجی ہے اس کے بغیر آپکو کچھ نہیں ملتا۔اللہ کی مدد کے بغیر آپ آگے نہیں بڑھ سکتے اس کے علاوہ فزیکل فٹنس ایک کامیاب پلیئر کیلی? بہت ضروری ہے۔فٹنس کے بغیر کوئی بھی پلیئر آگے نہیں بڑھ سکتا۔ س14:پاکستان میں سنوکر کوچنک کے معیار سے کس حد تک مطمن ہیں؟ فڈریشن نے فارن کوچ ہائیر کرنے کی کوشش کی تھی مگر کچھ وجوہات کی بنا پر کوچ ہائیر کرنے میں ناکام رہی۔ یوں ہوتا ہے کچھ سنیئر پلیئرز کو کوچنگ کیلئے ہائیر کر دیا جاتا ہے۔اور جونیر لیول پر دو دو پلیئر کو 15 دن کی کوچنگ کے لیے فارن بھیجا جاتا ہے،مجھے پہلی بار 2013 میں کوچنگ کیلئے قطر بھیجا گیا تھا۔ س15:کیا اس کھیل کو حکومتی سطح پر کوئی سپورٹ حاصل ہے؟ پہلے نہیں تھی مگر اب کافی حد تک ہے۔ایک دم سے اتنے ٹائیٹلز آ? ہیں کہ حکومت کو نئی پالیسی بنانی پڑی جس کے تحت ہر ٹائیٹل جیتنے پر پلیئر کو انعام دیا جاتا ہے۔
س16:اقوامی اور بین القوامی سطح پر اب تک آپ کتنے ٹائیٹل جیت چکے ہیں؟ اللہ کے شکر ہے 2013 Youngesat national champion میں رہا چکا ہوں 2015 میں میرے لیے سب سے بڑا اعزاز ایشن ٹائیٹل جیتنا تھا۔اسکے علاوہ الحمداللہ پنجاب کے دو نیشنل کے دو اور فیصل آباد کے دو ٹائٹیل جیت چکا ہوں س17:اس فلیڈ میں اور کتنا آگے جانے کا ارادہ ہے؟ جس لیول پر میں جا رہا ہوں اس سیآگے اسنوکر ختم ہے میں اب تک کا واحد پلیئر ہوں گا جو پروفیشنل میں پاکستان کی نمائیندگی کروں گا اب ادھر بھی پاکستان کا پرچم لہرا? گا۔ س18:اس فلیڈ میں قدم رکھنے والے نئے کھلاڑیوں کے نام کوئی پیغام؟ پہلے حکومت کی طرف سے خاصی سپورٹ نہیں کی جاتی تھی اب جیسے جیسے پاکستان اس فلیڈ میں آگے بڑھ رہا ہے حکومت کی طرف سے پیغام ہے قوم کے لیے کھیلیں پاکستان کا نام روشن کریں انشااللہ آپ کو عزت اور شہرت کے ساتھ ساتھ آپ کا حق ضرور دیا جا? گا۔
س19:چیمپن شپ کے دوران آپ کی زندگی میں پیش آنے والا کوئی یادگار واقعہ؟ قطر کے سینئر پروفیشنل پلیئرکیساتھ کھیلا جانے والا تیسرا میچ میری زندگی کا سب سے یادگارمیچ ہے۔ اگر میں وہ میچ نہ جیتتا تو ٹورنامنٹ سے آؤٹ ہو جاتا۔اس کے علاوہ پہلے دو میچز جو کہ محمد آصف اور شہرام چینگزی کے ساتھ تھے۔ہمیشہ یاد رہیں گے۔ س20:اسنوکر کے علاوہ اور کون سے مشاغل ہیں؟ (مسکراتے ہو?)پوئیٹری ، فٹ بال ،آؤٹنگ ،ٹراولینگ، تاریخی اور دینی کتابیں بہت شوق سے پڑھتا ہوں اس کے علاوہ ٹیکسٹ میسجنگ کا بہت شوق تھا۔ س21: کس پرفارمنس کو کیرئیر کا ٹرننگ پوائنٹ قرار دیں گے؟ 2013 میں جب میں نیشنل چیمپن بنا، میرے کیرئیر کا ٹرننگ پواننٹ ہے۔اگر میں یہ ٹائٹل نہ جیتتا تو کافی حد تک ڈس ہارٹ ہوجاتا اسی ٹائیٹل نے مجھے اسنوکر میں ان رکھا۔
Hamza Akbar
س22:ایشن لیول پر پاکستان کی نمائندگی کا موقع کب ملا؟ سینئر میں پہلی بار 2013 میں اور جونیئر مین 2009 میں ایران میں ورلڈ کپ کھیلا تھا۔ س23:سینئر چمپین پنکج ایڈوانی کیخلاف پہلی بار کھیلتے ہو? کوئی دباؤ محسوس ہوا؟ نہیں (حتمی انداز میں کہتے ہو?)۔سیمی فائینل میں میرا ٹارگٹ تھا فائینل اور فائینل میں میرا ٹارگٹ تھا میں نے جیتنا ہے۔پنکج ایڈوانی نے 18 ولڈ ٹآئیٹل جیتے ہو? ہیں اسے پرنس آف انڈیا اور گولڈن بوا? کے نام سے جانا جاتا ہے۔لیکن مجھے اللہ سے شکر سے ایک پرسنٹ بھی دباو محسوس نہیں ہوا۔پتا تھا فائینل میں دو لوگ ہوتے ہیں ایک جیتے گا ایک ہارے گا کوچ نے سکھایا تھا ایزی لیول پر کھلینا ہے جیسے ایک عام انسان سے کھیل رہے ہو یہں باتیں تھیں مائینڈ میں الحمداللہ کوئی دباؤ محسوس نہیں ہوا۔ س24:کامیابی سمیٹنے کیلی? ناکامی کا سامنہ کس حد تک ضروری ہے؟ اگر ہارو گے نہیں تو جیتو گے نہیں۔ایک پلیئر تو کیا ہر انسان جو ہار کے سیکھتا ہے وہ جیت کے کبھی نہیں سیکھ سکتا۔میرا خیال ہے کامیبابی کے لی? ہار ایک اچھی چیز ہے۔آپ کو اپنی غلطیوں اور خامیوں کے بارے میں پتا چلتا ہے۔اگلی دفہ آپ میدان میں ساری خامیاں دور کرکے اترتے ہیں۔
س25:شہرت نے آپ کی زندگی پر کیا اثرات مرتب کیے؟ ابھی بھی یقین نہیں آتا اللہ نے اتنی عزت دی شہرت دی کہاں خواب دیکھا کرتا ہے ایشن چمپین کھیلوں گا۔اس ٹائیٹل کے بعد میری زندگی میں سب کچھ بدل سا گیا ہے جیسے اٹھنا بیٹھنا، اپنا اور اپنوں سے جڑے ہر رشتے کا خیال رکھنا۔گھر والوں کی زندگی پر بھی بہت گہرا اثر پڑا ہے۔جب میں ٹائیٹل جیت کے لوٹا تھا تو خاندان کا کوئی ایسا فرد نہیں تھا جو مجھے ملنے نہ آیا ہو۔اللہ کا شکر ادا کرتا ہوں اس نے مجھے اتنی عزت دی۔ س26: زندگی کا کوئی ایسا پل جب خود کو بے بس محسوس کیا ہوا؟ بے بس تو نہیں البتہ ہمت ضرور ہارا تھا جب 2012 اور 2011 کا سال ضائع گیا تھا۔2012 میں کچھ میری اپنی غلطیاں بھی شامل تھیں۔لیکن بہت کچھ سیکھنے کو بھی ملا۔ بہرحال اللہ کی رحمت سے کبھی مایوس نہیں ہوا اور اپنے آپ کو کبھی ٹوٹنے کا موقع نہیں دیا۔
س27:وطن واپسی پر کیسی پزائی ملی؟ یقین نہیں کر سکتا بتا بھی نہیں سکتا اتنا پروٹوکول دیا گیا کراچی میں سارا میڈیا فیڈریشن کے لوگ اور پاکستان کے نامور لیجنٹ جن میں ہاکی اور اسکوائش کے پلئیر بھی شامل تھے مجھے ویل کم کرنے کیلی? جمع تھے۔لاہور آیا تو کافی ڈھول ڈھماکے کے ساتھ استقبال کیا تھا۔ فیصل آباد میں تو بتا نہیں سکتا گھر والوں نے بہت اچھی طرح ارینج کیا ہواتھا۔پوری فیملی اکٹھی تھی۔ہم لوگ گھنٹہ گھر سے نکلے سب کو پتہ چل رہا تھا کہ کوئی ٹائٹل جیت کے لایا ہے۔میرے خیال سے اس سے آگے میرے لیے اور کچھ بھی نہیں تھا۔ س28:فڈریشن یا حکومتی سطح پر کیا انعام ملا؟ فیڈریشن کی طرف سے فوری طور پر 3 لاکھ دیا گیا۔ گورنمنٹ کی طرف سے نیو پالیسی کے تحت 25 لاکھ کا اعلان کیا گیا تھا۔جسے وہ مجھے یو کے جانے سے پہلے دے دیں گے۔اس کے علاوہ 2 لاکھ جوبلی انشورنش اور 2 لاکھ عقیل کرم ٹیڈی نے کراچی میں دیا تھا۔پنجاب فیڈریشن کی طرف سے کہا گیا ہے کہ میرے دو سال انگلینڈ قیام کا آدھا خرچہ بھی وہ پے کریں گے۔ س29: ہم سے ملاقات کیسی رہی ہمارے قارئین کیے نام کوئی پیغام؟ اچھا لگا۔محنت کرتے رہیں انشااللہ بہت آگے جائیں گے۔بس کبھی بھی اپنے آپ کو کسی بھی حال میں ٹوٹنے مت دیں ہر حآل میں اللہ کا شکر ادا کریں۔