لاہور (جیوڈیسک) چیف سلیکٹر ہارون رشید نے فارم کی بحالی کے لیے شاہد آفریدی کوڈومیسٹک کرکٹ کھیلنے کا مشورہ دیدیا، ان کا کہنا ہے کہ عمراکمل نے ون ڈے اسکواڈ میں شمولیت پرخود ہی عدم دلچسپی کا مظاہرہ کیا،سہیل تنویر کو سری لنکا میں بہتر ریکارڈ کی وجہ سے ٹی ٹوئنٹی ٹیم میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا گیا، سلیکشن پر تنقید کارکردگی دیکھنے کے بعد کرنی چاہیے۔
تفصیلات کے مطابق چیف سلیکٹر ہارون رشید نے ایک انٹرویو میں کہاکہ شاہد آفریدی ایک سینئر کھلاڑی کے طور پر اہمیت رکھتے ہیں، یونس خان نے پالے کیلی ٹیسٹ میں ثابت کیاکہ تجربہ کسی وقت بھی کارآمد ثابت ہوسکتا ہے، بطور کپتان شاہد آفریدی کی ذمہ داری بنتی ہے کہ جتنی جلد ممکن ہو فارم حاصل کرنے کی کوشش کریں،ورلڈ ٹی ٹوئنٹی سے قبل وقت موجود ہے، ڈومیسٹک کرکٹ ہی واحد ذریعہ ہے جس کی بدولت وہ بولنگ اور بیٹنگ میں ردھم حاصل کر سکتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ہمارے ملک میں ٹیم کا اعلان ہوتے ہی تنقید شروع کردی جاتی ہے حالانکہ پہلے کارکردگی دیکھنی چاہیے۔
دورئہ سری لنکا کے لیے ٹیسٹ اسکواڈ پر بھی نکتہ چینی ہوئی لیکن پرفارمنس سب کے سامنے ہے، ہمیں ایک ذمہ داری دی گئی، سلیکٹرز، کپتان اور کوچ سب مل کر فیصلے کرتے ہیں، مینجمنٹ کسی پلیئر کو موزوں کو خیال کرتی ہوئے ٹیم کا حصہ بنانے کا مطالبہ کرتی ہے تو اس پر بات چیت کے بعد ہی کسی نتیجے پر پہنچتے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ کسی کھلاڑی کو کپتان کی رائے پر شامل کرنے میں کوئی برائی نہیں کیونکہ آخر کار فیصلہ تو متفقہ ہوتا ہے،اس کی ہر بات کو ویٹو کرنا آمرانہ سوچ ہوگی،ہارون رشید نے کہا کہ عمر اکمل کو ون ڈے اسکواڈ میں شمولیت کے لیے گرین سگنل دیتے ہوئے کیمپ میں بلایا گیا تھا، تیز کھیلنے والے بیٹسمین کی ضرورت بھی تھی لیکن وہ این سی اے کے ہیڈ کوچ محمد اکرم سے وعدہ کرنے کے باوجود نہیں آئے۔
انھوں نے دلچسپی نہیں دکھائی تو کیسے شامل کرلیتے، البتہ اس کا یہ مطلب بھی نہیں کہ میں تعصب کا مظاہرہ کرتے ہوئے انھیں ٹی ٹوئنٹی میچز کے لیے بھی نظر انداز کردیتا، اس فارمیٹ میں ان کی کارکردگی اچھی رہی ہے۔ چیف سلیکٹر نے کہا کہ سہیل تنویر کو سری لنکا میں پچھلا ریکارڈ اور لیگز میں حالیہ کارکردگی دیکھ کراسکواڈ کا حصہ بنایا،ان کی بولنگ کفایتی اور وہ وکٹیں بھی حاصل کرتے ہیں۔