ڈیرہ غازیخان (ریاض جاذب سے) گذشتہ دنوں سیلاب کے پانی سے ٹوٹ جانے والا جکھڑامام شاہ کا بند محکمہ انہار کے لیے کمائی کا ذریعہ بن چکا ہے۔سال 1973 میں بننے صرف 700 فٹ لمبائی کے حامل فلڈ پروٹیکیشن بند کی حفاظت اور مضبوطی کی خاطر کروڑوں روپے کے بل محکمہ نے ادا کئے، جو کہ زیادہ تر کرپشن کی نظر ہوگئے۔ ہر سال اس بند پر کام سیلاب کے سیزن میں ہی شروع کیا جاتا ہے۔
تاکہ پانی کے تیز بہاؤکی وجہ سے کام کے معیار اور تعداد کا صیح طرح سے پتہ نہ چلایا جاسکے۔ 1973 میں کئی لاکھ روپے سے بنائے جانے والے اس بند پر کام یعنی مرمتی،مضبوطی،اور حفاظت کے لیے چند سالوں 10 کروڑ سے زائد کے Bill withdrawn کرائے گئے۔ ڈیڑھ ماہ قبل بھی اس پر کام شروع کیا گیا بند میں شگاف پڑنے والے دن بھی اس پر کام جاری تھا۔ اس بار ٹینڈر جس ٹھیکدار کا منظور کیا گیاانہار کی تاریخ میں لو ترین ریٹ کا تھا۔
ماضی کے مقابلے میں یہ 50% فیصد سے بھی کم تھا۔جس کا مقصد پس پردہ ٹھیکدار کے ساتھ ہونے والی مبینہ ڈیل تھی ڈھائی کروڑ سے زائد کاورک آڈر جاری ہوا۔ بند کا مقصد بستی رندان،شیرو،سمینہ،اور جام پور کے مواضعات کو سیلاب سے بچانا تھا ۔دریائے سندھ گنڈا جکھڑامام شاہ کے اس بند کے ساتھ اضافی سپورٹنگ بند بھی بنائے گئے تھے جن کی لمبائی 50 فٹ اور 500 فٹ چوڑائی تھی۔مگر دریا کے تیز بہاؤ کا یہ مقابلہ نہ کرسکے۔پانی جکھڑامام شاہ کے بند کے ساتھ ٹکرانے سے 150 فٹ چوڑا شگاف ہوگیا۔جس کے نتیجہ میں درجنوں بستیاں زیر آب آگئیں۔سال 2014 میں تیار ہونے والی ایک ماڈل اسٹڈی کے نتیجہ میں یہاں از سرے نو پروٹیکشن بند اور تین اور ضافی سپورٹنگ بند بنانے کی تجویز حکومت کو دی گئی تھی جس کی منظوری میں بلا وجہ کی تاخیرہوئی اور فنڈز مختص نہ کئے گئے 27 کروڑ روپے کی اسکیم کی منظوری کے بعد اب فلڈ سیزن کے بعد اگست کے آخر یا سمبر میں اس پرکام کا آغاز ہوگا۔
محکمہ انہار کے ذمہ داران کی نااہلی اور افسران کی کرپشن کی وجہ سے بستی رندان پہلے ہی دریا برد ہوچکی ہے۔ اب اس قدیمی بستی کے صرف آثار ہی دیکھے جاسکتے ہیں۔یہ بستی ایک یا دوسالوں میں دریا برد نہیں ہوئی سال بہ سال دریا اس کو نگلتا رہا مگر انہار اور حکومتی ذمہ داران نے اس پر کوئی توجہ نہ دی اب اگر اسی طرح کا سلسلہ جاری رہا تو کوئی وجہ نہیں کہ علاقہ کی باقی بستیاں بھی بچ پائیں۔بند میں شگاف کی خبر کے بعد وزیر اعلیٰ پنجاب میاں محمد شہباز شریف نے گذشتہ دنوں یہاں کا وزٹ کیا ہے۔
انہوں نے بھی محکمہ انہار سمیت اعلیٰ محکمہ جاتی افسران کی کوتاہی کا ذکر کیا اورکہا کہ حقائق چھپائے گئے ہیں۔نہ صرف حقائق چھپائے گئے بلکہ کرپشن بھی کی گئی اور آگے کے لیے کرپشن کا راستہ بنایا جارہاتھا۔عوام منتظر ہیں کہ کب کرپٹ افسران کے گرد ،دائرہ تنگ ہو، ان کے خلاف سخت کاروائی عمل میں لاجائے۔