سرینگر (جیوڈیسک) مقبوضہ کشمیر میں راجوری اور جموں خطے کے دیگر علاقوں میں ہند و انتہا پسند تنظیموں کی مسلم دشمن کارروائیوں کے خلاف ہفتے کے روز مقبوضہ علاقے میں مکمل ہڑتال کی گئی۔ اس موقع پر کاروباری اور تعلیمی مراکز بند رہے۔ احتجاجی مظاہرے کئے گئے۔
ہڑتال کی کال مقبوضہ علاقے کی تاجر تنظیموں نے متفقہ طور پر دی تھی۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین میرواعظ عمر فاروق نے راجوری میں کرفیو کے مسلسل نفاذ ، مسلم نوجوانوں کی بڑے پیمانے پر گرفتاریوں اور جموں کے مسلمانوں کو بھارتی فوجیوں اور انتہا پسند ہندوئوں کے رحم و کرم پر چھوڑ نے کی کٹھ پتلی انتظامیہ کی جارحانہ کارروائیوں کی شدید مذمت کی ہے۔
سرینگر میں ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے میر واعظ نے جموںکی صورتحال کو انتہائی تشویشناک قرار دیا۔ میرواعظ نے جنونی فرقہ پرستوں کی مذموم کارروائیوں کو ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے کہا مقبوضہ وادی کشمیر کے مسلمان جموں خطے کے اپنے بھائیوں کو کسی صورت تنہا نہیں چھوڑیں گے۔
بزرگ حریت رہنما سید علی گیلانی کی سرپرستی میں قائم فورم نے ان کی گھر میں مسلسل غیر قانونی نظر بند ی کی شدید مذمت کی ہے۔فورم کے ترجمان نے سرینگر میں ایک بیان میں کہا کہ کٹھ پتلی وزیر اعلی ٰ مفتی سعید کے دور میں سید علی گیلانی کی نظربندی کے 100دن پورے ہوگئے ہیں۔ سرینگر میں نامعلوم افراد کی طرف سے موبائل فون دکانوں اور ٹاوروں پر حملوں کے نتیجے میں دو افراد زخمی ہو گئے۔
دریں اثناء بھارت میں کشمیری نوجوانوں سے تعصب انتہا کو پہنچ گیا ،بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے دورہ پٹنہ سے قبل کشمیری نوجوانوں کی پکڑ دھکڑ شروع کرکے انہیں مختلف تھانوں میں بند کر دیا گیا۔
رپورٹس کے مطابق بھارتی وزیراعظم نریندرمودی کے دورہ بہار سے قبل ہی ریاستی دارالحکومت پٹنہ کے ایس کے پورے علاقے سے نریندرمودی پر حملے کے کے خطرے کو جواز بناکر سکیورٹی فورسز کشمیری نوجوانوں کی پکڑ دھکڑ شروع کرکے انہیں تھانے میں بند کر دیا گیا۔