جوڈیشل کمیشن کا فیصلہ ہمارے خلاف ہوتا تو دوبارہ انتخابات کراتے، اسحاق ڈار

Ishaq Dar

Ishaq Dar

اسلام آباد (جیوڈیسک) وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا کہنا ہےکہ جوڈیشل کمیشن کا قیام سیاسی جماعتوں کے اتفاق رائے سے ہوا اور اگر کمیشن کا فیصلہ ہمارے خلاف ہوتا تو دوبارہ انتخابات کراتے۔

جوڈیشل کمیشن کے قیام کے لیے تحریک انصاف کے ساتھ ہونے والے معاہدے کو قومی اسمبلی میں پیش کرتے ہوئے وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے جوڈیشل کمیشن کے فیصلے پر اپنے اظہار خیال میں کہا کہ جوڈیشل کمیشن سیاسی جماعتوں کے اتفاق رائے سے بنایا گیا تھا، تحریک انصاف نے بھی کمیشن سے متعلق سمجھوتے کی توثیق کی، معاہدے پر فریقین کے دستخط بھی موجود ہیں جس میں طے ہوا تھا کہ کمیشن اپنی رپورٹ 45 روز میں پیش کرے گا اور منظم دھاندلی ثابت ہوئی اسمبلیاں تحلیل کردی جائیں گی اور اگر انتخابات شفاف ثابت ہوئے تو تحریک انصاف کے تمام الزامات ختم سمجھے جائیں گے جب کہ کمیشن کا فیصلہ ہمارے خلاف ہوتا تو دوبارہ انتخابات کراتے۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ تاریخ میں پہلی بار منتخب حکومت نے خود کو کٹہرے میں کھڑا کیا، کمیشن کے فیصلے کے بعد عمران خان کی جانب سے مثبت رد عمل کی توقع تھی تاہم کمیشن کے فیصلے پر الزامات مایوس کن ہیں اور نوازشریف سے معافی کے مطالبے پر بھی افسوس ہوا۔ ان کا کہنا تھا کہ ن لیگ اور تحریک انصاف کا معاہدہ عوام کی امانت ہے، تحریک انصاف اس معاہدے کی پاسداری نہیں کررہی جب کہ جوڈیشل کمیشن کا فیصلہ بھی کسی کی ہار جیت نہیں ہے۔