اسلام آباد (جیوڈیسک) ایم کیو ایم نے پارٹی رہنماؤں کے خلاف کارروائیوں پر قومی اسمبلی سے واک آؤٹ کیا۔ فاروق ستار نے کہا ہے کہ ایم کیو ایم کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
ایم کیو ایم نے کارکنوں کی مبینہ ٹارگٹ کلنگ ، جبری گمشدگیوں اور پارٹی رہ نماؤں کے خلاف کارروائیوں پر قومی اسمبلی سے واک آؤٹ کر کے پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے احتجاج کیا۔
ایم کیو ایم کے رہنما ڈاکٹر فاروق ستار نے قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران نکتہ اعتراض پر کہا کہ کراچی میں قانون نافذ کر نے والے ادارے آئین و قانون کی خلاف ورزی کر رہے ہیں اور ایم کیو ایم کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، ایم کیو ایم کے ارکان پارلیمنٹ کو ہراساں کیا جا رہا ہے، ایم کیو ایم کے 40کارکنوں کو قتل کیا گیا، 150 جبری لاپتہ اور 200 ٹارگٹ کلنگ کی گئی، وفاقی اور صوبائی حکومت کی مجرمانہ غفلت ہے۔
فاروق ستار نے کہا کہ ایک طبقے کو دیوار کے ساتھ لگانے سے نفرتیں بڑھیں گی، کراچی آپریشن کی نگرانی کےلیے مانیٹرنگ کمیٹی کیو ں نہیں بنائی گئی ، وزیر اعظم، وفاقی وزیر داخلہ اور وزیر اعلیٰ سندھ اس معاملے کا نوٹس لیں، ہمارے تحفظات پر جوڈیشنل کمیٹی بنائی جائے، غداری کے مقدمات عدالتوں کے منہ میں ٹھونسے جا رہے ہیں، ملک اس کا متحمل نہیں ہو سکتا۔
ایم کیو ایم کے ارکان نے قومی اسمبلی سے واک آؤٹ کیا اور پلے کارڈ کارڈ اٹھا کر پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر مظاہرہ بھی۔ ڈاکٹرفاروق ستار خود نعرے لگواتے رہے۔