ہارون آباد: قائد اللہ اکبر تحریک ڈاکٹر میاں احسان باری نے کہا ہے کہ اقتدار کی ہوس میں بدمست نام نہاد سیاستدانوں کی ایماء سے ا سلام آباد کی کچی آبادیوں پر حکومتی دہشت گرد فورسز کا حملہ انتہائی قابل مذمت عمل ہے حکومتی آپریشن جس بھونڈے طریقے سے کیا گیاوہ انکی نااہلی کا بین ثبوت مہیا کر رہا ہے۔
برسات اور سیلاب کے موسم میں غریب بستی کے مکینوں کو اسطرح دربدر کرڈالنے سے ہلاکو و چنگیز کے دورکی یاد تازہ ہوگئی ہے ملک میں ایسی بہت غریب بستیاں آباد ہیں مگر خصوصاً اسلام آباد میں ایسا بھیانک ایکشن لینا اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ حکمرانوں کے دلوں میں غریب مفلس اور پسماندہ طبقات کے مزدوروں ،محنت کشوںکے لیے کوئی محبت نہیں ہے بلکہ وہ نفرتوں کی انتہاہوں کوچھو رہے ہیں۔
حکمرانوں کو ایسی غلیظ حرکتوں سے باز رہنا چاہیے وگرنہ بپھرے ہوئے ستم زدہ غریب عوام انکے بنی گالائی ، جاتی امرائی اور زرداری و بلاول ہائوسز کا گھیرائو کرسکتے ہیں حکمرانوں نے ٹیکسوں کے ذریعے ویسے ہی عوام کی زندگی اجیرن بنا رکھی ہے تیل کی قیمتیں ایک یاڈیڑھ روپیہ کم کرتے ہیں بیس سے پینتیس فیصد تک مزید ٹیکس عائد کردیتے ہیں ان کی منافقانہ تُرپ چالیں دنیا بھر میں احمقانہ سوچوں کی عکاسی کرتی ہیں سالانہ بجٹ میں لوگوں کی کھالیں تک کھینچ لینے کے بعد ہر ماہ منی بجٹ کا آجانا،ٹیکسوں کی بھر مار کر ڈالنااس بات کی غمازی کرتا ہے کہ ہرصورت حکمران عوام کو دونوں ہاتھوں سے لوٹ کر فرار ہو جانا چاہتے ہیں۔
تاکہ وہاں اپنی جمع شدہ حرام کی کمائیوں سے بھرے بینکوں ، عالیشان پلازوںاور جدید فلیٹوںمیں باقی ماندہ زندگی عیاشیانہ ماحول میں مغل شہنشاہوں کی طرح گزار سکیں میاں باری نے کہا کہ بہرحال پاکستانی عوام جاگ رہے ہیں ان کی اوچھی حرکات دیکھ رہے ہیں اور ان کی تمام مذموم کوششوں کو خاک میں ملادیں گے اور آئندہ انتخابات میں گائے پر مہریں ثبت کرکے روایتی گھسے پٹے راہنمائوںکی جھوٹی انائوںپر مشتمل لُٹو تے پُھٹو سیاست کو گہرا دفنا ڈالیں گے اللہ اکبر تحریک کاساتھ دیں گے اور ملک ہر صورت میں اسلامی فلاحی مملکت بن کر رہے گا۔
جس کی آزادنہ خارجہ پالیسی ہوگی اور پسے ہوئے طبقات کے لیے ہمہ قسم بنیادی سہولتیں خوارک ، تعلیم ،لباس ،علاج ،رہائش ،انصاف ،بجلی ،گیس ،موبائل و انٹرنیٹ ،صاف پانی ،اعلیٰ سیوریج سسٹم ، دس ایکڑ تک کے کسانوں کے لیے ہمہ قسم سہولتیں مفت مہیا ہوں گی اور ہمہ قسم محنت کش و مزدور کم ازکم پچاس ہزار وپے ماہانہ تنخواہ پائیں گے۔