کابل (جیوڈیسک) افغان صدر ڈاکٹر اشرف غنی نے کہا ہے کہ دہشت گردی پاکستان اور افغانستان کیلئے مشترکہ خطرہ ہے، پڑوسی ملک ہونے کے ناطے پاکستان کی ذمہ داری ہے وہ طالبان اور دیگر دہشت گرد گروپوں کے خلاف لڑائی میں افغانستان کا ساتھ دے تاکہ ملک میں تشدد کا خاتمہ ہو سکے۔
ہمارا بنیادی مقصد پاکستان اور افغانستان اور دونوں حکومتوں کے درمیان امن ہے کیونکہ افغانستان کو گزشتہ 14 سالوں سے پاکستان کے ساتھ ایک غیر اعلانیہ جنگ کا سامنا ہے۔ اس جنگ کو اب ختم ہونا چاہئے اور دونوں حکومتوں کو تعاون کرنا چاہئے۔
گزشتہ روز افغان میڈیا کے مطابق جرمنی کے ہسپتال سے ویڈیوکانفرنس کے ذریعے میڈیا کے نمائندوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ افغان حکومت کی طرف سے ملاعمر کی ہلاکت کی تصدیق نے طالبان کو اپنے رہنما کی موت کی تصدیق کیلئے مجبور کردیا تھا، ہم ایک روشن مستقبل کی طرف گامزن ہیں۔
میں نے پاکستانی وزیراعظم نواز شریف اور آرمی چیف جنرل راحیل شریف سے بات کرکے افغانستان میں ترقی امن واستحکام کو یقینی بنانے اور خطے کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا ہے۔ افغان صدر نے کہاکہ ترقی کے عمل سے ملک میں امن واستحکام کو یقینی بنانے کیلئے امید کی کرن پیدا ہوئی ہے۔
حزب اختلاف کے مسلح گروپ اپنے سیاسی مسائل کو بات چیت کے ذریعے حل کریں، ہمارا بنیادی مقصد پاکستان اور افغانستان کی حکومتوں کے درمیان امن ہے۔ ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرنا چاہئے۔