کراچی (جیوڈیسک) آئی جی سندھ غلام حیدر جمالی کو جرائم اور دہشت گردی کے خلاف گزشتہ 23 ماہ سے جاری کراچی پولیس کے آپریشن کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پولیس کے238 افسران اور جوانوں نے شہریوں کی جان و مال کی سلامتی کی خاطر اپنی قیمتی جانوں کا نذرانہ دیا جس میں ایس پی رینک کے 2 ، ڈی ایس پی رینک کے5 پولیس افسران سمیت 6 انسپکٹرز،28 سب انسپکٹرز،29 اسسٹنٹ سب انسپکٹرز،41 ہیڈ کانسٹیبل اور127 کانسٹیبل شامل ہیں۔
آئی جی سندھ کو بتایا گیا کہ 5 ستمبر 2013 سے 4 اگست تک کراچی پولیس آپریشن میں مختلف علاقوں، مضافاتی بستیوں، آبادیوں میں گشت، اسنیپ چیکنگ، ناکہ بندی ، پولیس پکٹنگ اور خفیہ معلومات کی بدولت مجموعی طور پر61 ہزار 851 ملزمان گرفتار ہوئے جن کے قبضے سے 15 ہزار 590 کی تعداد میں غیر قانونی اسلحہ اور بڑی مقدار میں دھماکا خیز مواد اور گولہ بارود برآمد ہوا۔
رپورٹ کے مطابق مجموعی گرفتاریوں میں قتل کے ایک ہزار 802، دہشت گردی کے 879 ، اغوا برائے تاوان کے 119 ، بھتہ خوری کے 528 ، ڈکیتی کے 2 ہزار 775، اسلحہ ایکٹ کے 12 ہزار 42 ، منشیات ایکٹ کے9 ہزار 669، ملزمان سمیت 9 ہزار 916 مفرور اور 719 اشتہاری ملزمان شامل ہیں، مذکورہ دورانیے میں دیگر جرائم میں ملوث گرفتار ملزمان کی تعداد 23 ہزار 391 رہی۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ گرفتار ملزمان سے ایک ہزار571 دستی بم ، ایک ہزار 422 کلو دھماکا خیز مواد ، 37 خود کش جیکٹیں، 9 آئی ای ڈیز، 18 ایل ایم جی، 397 کلاشنکوف ، 14ہزار 614 پستول ریوالور، 311 رائفلیں اور 250 شارٹ گنز رپیٹرز برآمد کی گئیں۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ مذکورہ دورانیے میں 3 ہزار 569 پولیس مقابلوں کے دوران 331 دہشت گرد ، 38 اغوا کار، 10 بھتہ خور اور 806 ڈاکو ہلاک ہوئے جبکہ مختلف علاقوں سے ختم کیے گئے جرائم پیشہ عناصر کے گروہوں کی تعداد ایک ہزار 834 رہی۔