کروڑ لعل عیسن ( نامہ نگار) پولیس گھر میں گھس کر خاتون پر تشدد کرنے والے ملزمان کو گرفتار نہیں کر رہی۔ تفتیشی آفسر نے 7000 روپے کے کر مقدمہ درج نہ کیا۔ ایس ایچ او نے انکوائری میں ثابت ہونے پر مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا لیکن اس کے باوجود تفتیشی ٹال مٹول سے کام لے رہا ہے۔ اعلیٰ حکام انصاف فراہم کریں۔ نذیر مائی اور ان کے بیٹوں مختیار حسین ، گلزار حسین کی اپیل۔
تفصیل کے مطابق نذیراں مائی زوجہ اللہ بخش قوم جگ سکنہ ٹبہ دستیاں والہ کروڑ کی بیٹی مسماة نسرین کی شادی مظہر اقبال سے ہوئی۔ گزشتہ چند روز قبل مظہر اقبال وغیرہ نے مسماة نسرین پر تشدد کیا جس کی اطلاع ان کے بھائی گلزار حسین کو ہوئی۔ گلزار حسین اپنی بہن کو گھر لے آیا جس پر صلاح مشورہ کر کے ملزمان مظہر اقبال ، اظہر اقبال پسران غلام رسول ، ظفر اقبال ولد امام بخش ، جاوید اقبال ولد ظفر اقبال ، زرباد شاہ ولد الطاف حسین ، دلشاد حسین ولد احمد یار ساکنان ٹبہ دستیاں والا ڈنڈوں سے مسلح ہو کر نذیر مائی کے نذیر مائی کے گھر داخل ہر کر مسماة نسرین مائی کو زبردستی اٹھانے کی غرض سے مسماة نذیر مائی اور اس کی بہو زیباہ گلزار کو بالوں سے پکڑ کر گھسیٹتے اور نوچتے رہے جس پر نذیر مائی بیہوش ہو کر زمین پر گر گئی۔
شور واویلہ پر محمد عامر ، مختیار حسین اور خالد حسین و دیگر افراد موقع پر پہنچے تو ملزمان فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔ گزشتہ روز نذیر مائی ان کے بیٹوں مختیار حسین ، گلزار حسین اور محمد عامر ، ذوالفقار وغیرہ نے صحافیوں کو بتایا کہ تفتیشی افسر ان کے ساتھ زیادتی کا مقدمہ درج نہیں کر رہا اور اس سلسلہ میں ان سے 7 ہزار روپے وصول کر چکا ہے لیکن ملزمان پارٹی سے زیادہ رقم ملنے پر مقدمہ درج کرنے میں ٹال مٹول کر رہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ایس ایچ او کی انکوائری کے دوران ملزمان کی جانب سے گھر میں گھس کر تشدد کرنا ثابت ہو گیا ہے۔ ایس ایچ او کے حکم پر تفتیشی آفسر مقدمہ درج نہیں کر رہا۔ انہوں نے وزیر اعلیٰ پنجاب ، آئی جی پنجاب ، ڈی آئی جی ڈیرہ غازی خان ، ڈی پی او لیہ سے مطالبہ کیا کہ ان کو انصاف فراہم کیا جائے۔