کراچی: اربن ڈیموکریٹک فرنٹ کے بانی چیرمین ناہید حسین نے کہاہے کہ جب سے کراچی میں آپریشن شروع ہوا ہے۔
تب سے اہلیان کراچی نے سکھ کا سانس لیا ہے کیونکہ صوبائی اورمقامی انتظامیہ نے انہیں مایوس کردیا تھا مگر پاک فوج اور رینجرز نے انہیں تحفظ فراہم کیا ہے۔
نتیجے کے طور پر حکمرانوں اور سیاستدانوں کے حساس ادااروں اور پاک فوج کے خلاف کسی بھی قسم کی چالاکیاں کامیاب نہیں ہونگی کیونکہ اس وقت 20 کروڑعوام پاک فوج اور جنرل راحیل شریف کے ساتھ کھڑے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوںنے عہداران و کارکنان کے ہفتہ وار اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
ناہید حسین نے مزید کہا ایک طویل عرصے سے جاری نام نہاد جمہوریت نے ملک کو سوا ئے ذلت ،غربت اورافلاس کے علاوہ کرپشن کی وارداتوں کے سواء کچھ بھی نہیں دیا۔ 25 برسوں سے حکومت پر فائز حکمرانوں اور وزراء نے اتنی لوٹ مچائی ہے کہ ملک اور قوم دونوں کنگال ہوچکے ہیں جبکہ یہ سیاستدان خود ارب پتی بن چکے ہیں۔ اگر ان پر ہاتھ ڈالنے کی کوشش کی جائے تو وہ تحقیقات کرنے والوں کو موت کی نیند سلادیتے ہیں۔
یا پھر رشوت کے ذریعے ان کا منہ بند کرانے کی کوششیں کرتے ہیں۔ لیکن اس دفعہ ان کے خلاف حساس ادارے میدان میں آچکے ہیں جسے ان کی جان نہیں چھوٹ سکتی ،یہی وجہ ہے کہ مقتدر حلقوں کے خلاف منظم دھاندلی کی طرح منظم سازشیں ہورہی ہیں۔
انہوں نے کہا خواہ کچھ بھی ہو اب کی بار پوری قم مقتدر حلقوں کے ساتھ کھڑی ہے تاکہ بے ایمان بد کردار کرپٹ مافیا کو کفر کردار تک پہنچایا جاسکے۔ ناہید حسین نے کہا کہ دشمن قوتیں اس لحاظ سے اپنے مقصد میں کامیاب نہیں ہوں گی۔ 20 کروڑ پاکستانیوں کا ملک پاکستان ہمیشہ قائم و دائم رہے گا۔ جن کی قربانیوں کی نتیجے میں اس کی سا لمیت برقرار ہے۔
آزادی کی اہمیت کیا ہوتی ہے وہ کوئی فلسطینوں سے پوچھے انہیں کیا پتا جو ملک کی سرزمین کی اہمیت کو نہیں جانتے کیونکہ وہ مادر وطن کو اپنے مفاد میں استعمال کرتے جو ملک کا خزانہ لوٹ کر سرمایا باہر بھیجتے ہیں اور اپنے محلات تعمیر کراتے ہیں۔ ایسے مفاد پرست عناصر سب سے بڑے قومی مجرم ہیں ان کے خلاف کاروائی لازمی ہے۔ مل بانٹ کر کھانے والی سیاست نے ملک کو کھوکھلا کردیا ہے۔
ناہید حسین نے ایک سوال کے جواب میں کہا ہمارے سیاستدان موقعے محل کے لحاظ سے اپنے کارڈ استعمال کرتے ہیں مگر اب ان کے کارڈ موثر نہیں ہوں گے کیونکہ کارڈ استعمال کرنے والوں نے اپنی مفاد پرستی اور ناقص حکمت عملی سے قوم کو سیلاب میں ڈبودیا ہے۔
ان کے نام پر امداد کھانے والوں نے جان بوجھ کر ڈیمز تعمیر نہیں کیئے ورنہ متاثرین کی امداد پر ہاتھ کون صاف کرتا ؟ یہی وجہ ہے کہ ہر سال سیلاب آتے ہیں مگر اس میں کمی کوششیں باور ثابت نہیں ہوتیں کیونکہ حکمران اس کی طرف توجہ ہی نہیں دیتے اور یہی وجہ ہے کہ صوبائی و مرکزی حکمراں اب پوری قوم میں غیر مقبول ہوچکے ہیں۔