اسلام آباد (جیوڈیسک) سوئی سدرن گیس کی طرف سے گیس کی بندش کو دو ماہ مکمل ہوگئے۔ پاکستان اسٹیل ملز کو پیداوار کی مد میں 4ارب سے زائد کا نقصان ہوگیا۔
اسٹیل ملز نے مالی مسائل سے نکلنے کے لیے اسٹیل ملز کی زمین بینکوں میں رہن رکھ کر قرضہ حاصل کرنے کا منصوبہ تیار کر لیا ہے جس کی باقاعدہ اجازت کے لیے وفاقی حکومت کو درخواست کر دی ہے۔ اسٹیل ملز کے حکام کے مطابق اسٹیل ملز کی پیداوار صفر کی سطح پر پہنچنے پر پاکستان اسٹیل ملز کی معیاری مصنوعات کی فروخت سے حاصل کردہ آمدن بھی شدید متاثر ہو گئی ہے، جس کے باعث خام لوہے اور کوئلے کی درآمد اور خریداری کے لیے لیٹر آف کریڈٹ کھولنے میں شدید مشکلات کا سامنا ہے اور خام مال کو فراہمی کے تسلسل کو برقرار رکھنا نا ممکن ہوگیا ہے۔ حکام کے مطابق پاکستان اسٹیل ملز سے سوتیلے پن کا سلوک کیا جا رہا ہے۔
ایک پرائیویٹ الیکٹرک کمپنی پر سوئی سدرن گیس کے 55ارب روپے واجب الادا ہیں لیکن اس کے باوجود ان کا گیس پریشر کم نہیں کیا گیا۔ اسٹیل ملز کی موجودہ انتظامیہ نے گزشتہ برس کے دوران 2ارب 20کروڑ روپے ادا کیے یعنی20 کروڑ روپے ماہانہ کے حساب سے ادا کیے گئے اور 40 کروڑ روپے کی رقم مارچ 2015 میں ادا کی گئی۔
پاکستان اسٹیل پر گیس بل کی مد میں اصل واجب ادا رقم 18ارب روپے ہے جبکہ 17ارب روپے سرچارج کی مد میں شمار کیے جاتے ہیں۔ اب اسٹیل ملز کی انتطامیہ نے مالی مسائل سے نکلنے کیلیے اسٹیل ملز کی زمین بینکوں میں رہن رکھ کر قرضہ حاصل کرنے کا منصوبہ تیار کر لیا ہے جس کی باقاعدہ اجازت کیلیے وفاقی حکومت کو درخواست کر دی ہے۔
اسٹیل ملز کی پیداوار صفر کی سطح پر پہنچنے پر پاکستان اسٹیل ملز کی معیاری مصنوعات کی فروخت سے حاصل کردہ آمدن بھی شدید متاثر ہو گئی ہے جس کے باعث خام لوہے اور کوئلے کی درآمد اور خریداری کے لیے لیٹر آف کریڈٹ کھولنے میں شدید مشکلات کا سامنا ہے اور خام مال کو فراہمی کے تسلسل کو برقرار رکھنا نا ممکن ہوگیا ہے اور اس کے ساتھ ملازمین کی تنخواہیں بھی ادا نہیں کی گئیں اس لیے اسٹیل ملز کو اپنے وسائل پر منافع بخش ادارہ بنانے کا موقع فراہم کیا جائے کیونکہ ملک کی معیشت کا انحصار اسٹیل انڈسٹری سے جڑا ہوا ہے۔