تحریر : محمد اعظم عظیم اعظم ابھی قوم آئی ایس آئی کے سابق سربراہ لیفٹیننٹ جنرل (ر)حمیدگل جن کا 15اگست کو ہفتہ اتوار کی درمیانی شب اچانک دماغ کی شریان پھٹ جانے سے انتقال ہوگیاتھااِن کے انتقال کی خبرکا صدمہ بھی برداشت نہ کرپائی تھی کہ 16اگست اتوار کو دن دس بجے کے قریب اٹک میں وزیرداخلہ پنجاب کرنل (ر)شجاع خانزادہ کے ڈیرے میں ایک خودکش حملہ ہواجس میں کرنل (ر)شجاع خانزادہ اور ڈی ایس پی حضروشوکت شاہ سمیت 20 افرادشہیدہوگئے ” اناللہ واناالیہ راجعون” جبکہ اِس واقع میں 17سے زائد افراددزخمی ہوگئے یوں دودنوں میںپاکستانی قوم اپنے دوعظیم سپوتوں لیفٹیننٹ جنرل (ر) حمیدگل اور کرنل (ر) شجاع خانزادہ سے پلک جھپکتے ہی محروم ہوگئی۔ بے شک آئی ایس آئی کے سابق سربراہ لیفٹیننٹ جنرل (ر) حمیدگل اوروزیرداخلہ پنجاب کرنل (ر) شجاع خانزادہ پاکستانی قوم کے دوایسے عظیم سپوت تھے جو پکے مسلمان اور پکے و سچے اور خالص پاکستانی تھے جنہوں نے اپنی ساری زندگی اپنے مُلک اور اپنے خطے کومحفو ظ بنانے اور دین اسلام کی سربلندی کے لئے دُشمن سے لڑنے اور شکست دینے میں گزاری۔
اِس سے انکار نہیں کہ آج میری سرزمین کے یہ دونوں عظیم سپوت تاقیامت اپنی حب الوطنی اور قوم سے والہانہ محبت کے باعث امررہیں گے اور اِن کی مُلک و قوم کے لئے پیش کردہ خدمات نہ صرف مُلک بلکہ خطے کے دیگر ممالک کے لوگوں کے لئے بھی مشعلِ راہ رہیں گی۔ آئی ایس آئی کے سابق سربراہ لیفٹیننٹ جنرل (ر) حمیدگل اور وزیرداخلہ پنجاب کرنل(ر) شجاع خانزادہ یہ دونوں مُلکی اور خطے کی سیاسی اور مذہبی حلقوں میں ایسی شخصیت جانی جاتی تھیں جن کا مُلکی اور خطے کی سیاست اور مذہبی حوالوں سے پیدا ہونے والے نشیب وفراز سے آنے والی تبدیلیوں اور اِن سے رونماہونے والے حالات و اقعات پر گہری نگاہ ہوتی تھی،اِن کے تجزیئے اور تبصروں کو سیاسی اور مذہبی حلقوں میںخاصی اہمیت دی جاتی تھی۔
اِن کے تجربات اور تبصروں سے استفادہ حاصل کرکے سیاسی و مذہبی حلقے اور حکومتیں اپنے آئندہ کے لائحہ عمل مرتب کیا کرتی تھیں اِس سے بھی شائد کسی کو انکارنہ ہوکہ میری زمین اور میرے خطے کے یہ دونوں عظیم سپوت اپنی زمین اور اپنے خطے بقاء و سالمیت کے خاطر اپنی ساری زندگی گوشاں رہے اِن کی زندگیوںکا بس ایک مقصدتھاکہ آخری دم تک اپنے وطن اور اپنے خطے کو دشمنوں اور دہشت گردوں سے محفوظ بنایاجائے بے شک شہیدکی موت قوموں کی بقاء و سلامتی ہوتی ہے آج بھی جنرل (ر) حمیدگل مرحوم اور کرنل (ر)شجاع خانزادہ شہیدکے سیاسی اوردفاعی تجزیئے اِنہیں دوسروں سے ممتاز رکھتے ہیں۔
Shuja Hanzada
شہیدوزیرداخلہ پنجاب کرنل (ر)شجاع خانزادہ 28اگست 1943ء میں اٹک کے گاؤںشادی خان میں یوسفزئی قبیلے میں پیداہوئے اُنہوں نے پبلک اسکول نوشہرہ سے میٹرک، اسلامیہ کالج پشاورسے ایف ایس سی اور 1966 میں اِسی کالج سے گریجوایشن کیا اور بعدازاں1967 ء میں پاک فوج میں کمیشن حاصل کیا1971ء کی پاک بھارت جنگ میں بھی حصہ لیا،اُنہوں نے 1974سے1978 اور1982سے1983ایک سال کے عرصے تک پاک فوج میں انسٹرکٹراسٹاف کے سربراہ کی حیثیت سے بھی اپنی خدمات انجام دیں اِن کے بارے میںپاک فوج کے حوالے سے یہ قوی خیال کیاجاتاہے کہ کرنل (ر) شجاع خانزادہ کا شمار پاک فوج کے اُن چندمایہ ناز افسران میں ہوتاتھاجو 1983ء میں سیاچن پہنچے، شہیدکرنل (ر) شجاع خانزادہ نے 1983سے 1985ء کے درمیان کمانڈر13لارلسرکے بھی فرائض سر انجام دیئے،آپ حب الوطنی سے سرشار ایک مخلص سپاہی تھے اور آپ کے قریبی حلقے بتاتے ہیں کہ آپ کی ہمیشہ سے ایک یہی خواہش اور کوشش رہی ہے کہ آپ اپنے دیس کو دُشمنوں اور دہشت گردوں سے محفوظ بنانے میں لڑتے ہوئے شہیدہوں اِن کی یہ خواہش اِس طرح تو پوری نہ ہوسکی۔
مگر آپ نے جب سے بطور وزیرداخلہ پنجاب کا قلمدان سنبھال کر صوبے اور مُلک کو دہشت گردوں اور مُلک میں فرقہ واریت کی آگ کو بھڑکاکر معصوم اِنسانوں کو اِس آگ میں جھونک دینے والے عناصر کا قلع قمع کرنے کے لئے جو اقدامات کئے ہیں اِنہیں نہ صرف صوبہ پنجاب بلکہ مُلک کے 19کروڑ عوام بھی قدرکی نگاہ سے دیکھتے ہیں اور آپ کی اِن خدمات کو تاقیامت یادرکھیں گے جس طرح بطوروزیرداخلہ پنجاب کرنل (ر) شجاع خانزادہ اپنے صوبے اور مُلک کو دہشت گردی اور فرقہ واریت کو پھیلانے والے عناصر سے پاک کرنے کے لئے متحرک تھے اِن کے اِس کام سے دہشت گرداور فرقہ واریت کو ہوادینے والے مکروہ عناصر سخت پریشان تھے کیوں کہ شہیدکرنل (ر) شجاع خانزادہ اپنے اقدامات سے دہشت گردوںاور فرقہ واریت کی آگ کو بھڑکانے والے عناصر کے لئے موت کا پیغام ثابت ہورہے تھے جس پرمُلک میں دہشت گردی اور فرقہ واریت کے پھیلانے والے عناصر نے اِنہیں دھمکیاں بھی دے رکھی تھیں۔
مگر اِس کے باوجوداُنہوں بلاخوف وخطراپنافریضہ انجام دیااوریہ دن رات اِسی کوشش میں رہے کہ دہشت گردوں کا ڈٹ کر مقابلہ کیاجائے گا شہید کرنل (ر)شجاع خانزادہ کا کہناتھاکہ آج اگر ہم اِن کی دھمکیوں سے ڈرکر خاموش بیٹھ گئے تو یہ شیرہوجائیں گے اور یوں اپنے اِسی جذبہ حب الوطنی سے سرشارہمارے عظیم اور ہردلعزیزکرنل (ر)شجاع خانزادہ بہادری اور جرات سے دہشت گردوں کو شکست دینے میں مصروف رہے۔ بالآخر میرے دیس کا یہ عظیم اور بہادر سپوت دنیاجِسے کرنل (ر) شجاع خانزادہ کے نام سی جانتی تھی جب یہ 16 اگست2015بروز اتوارصبح دس بجے اٹک میں اپنے گھر سے ملحقہ ڈیرے میں عوامی مسائل سُن رہے تھے کہ مبینہ خودکش حملہ آورنے ڈیرے میں داخل ہوکرخودکو دھماکے سے اُڑادیاجس سے عمارت زمین بوس ہوگئی اور وہاں موجودتمام افرادملبے تلے دب گئے کہاجاتاہے کہ دھماکہ اتناشدیدتھاکہ قریبی عمارتوں اورگھروں کے شیشے بھی ٹوٹ گئے حادثے کے بعدپولیس ،پاک فوج کی کیوک ری ایکشن فورس اور دیگرسیکیورٹی اہلکارجائے وقوع پر پہنچ گئے اور امدادی کارروائیاں شروع کردی گئیں اِس دالخراش سانحے میں صوبائی وزیرداخلہ پنجاب کرنل (ر) شجاع خانزادہ اورڈی ایس پی حضروشوکت شاہ سمیت 20افرادشہیداور 17سے زائد افرادزخمی ہوگئے۔
Attock Incident
آج جہاںکرنل (ر) شجاع خانزادہ حضروشوکت شاہ سمیت 20معصوم افرادکے شہیداور17سے زائدافرادزخمی ہونے پر صوبہ پنجاب اور اٹک کے شہری غم سے نڈھال ہیں تو وہیں ساراپاکستان بھی دالخراش اٹک سانحہ میںکرنل (ر) شجاع خانزادہ اور دیگر کی شہادت پر افسردہ ہے اور اِن غم کے لمحات میں ساری پاکستانی قوم نے یکدل اور یک زبان ہوکراِس عزم کو دہرایاہے کہ حاکم الوقت وزیراعظم میاں نوازشریف اور اپنے عظیم سپہ سالارِ اعظم جنرل راحیل شریف کے مُلک سے دہشت گردوں اور فرقہ واریت کے خاتمے کے لئے کیے جانے والے عزمِ خاص اور اقدامات خصوصی میں قوم شانہ بشانہ کھڑی ہے اور اِس بات کاقوم نے عہدکیاہے کہ مُلک کو دہشت گردوں اور مُلک میں فرقہ واریت کو پھیلانے والوں کا سرقلم کرنے کے لئے جہاں پاک فوج کا پسینہ گرے گاتو وہاں ہماری پاکستانی قوم کا ایک ایک فرد اپنے آرمی چیف جنرل راحیل شریف کے ایک حکم پر اپنی پاک فوج کے ساتھ اپنے خون کا آخری قطرہ بہانے سے بھی دریغ نہیں کرے گا۔
قوم نے وزیراعظم نوازشریف اور وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف کے مُلک سے دہشت گردی کے خاتمے سے متعلق محب الوطنی سے سرشاراِس بیان کو جس میں وزیراعظم نوازشریف نے کہاکہ” دہشت گردوں کا آخری کمین گاہ تک تعاقب کریں گے”کو بھی سراہاہے اور اُمید ظاہر کی ہے کہ اَب تو حکومت اور ہمارے قانون نافذکرنے اور سیکیورٹی فراہم کرنے والے اداروں کو بھی سانحہ اٹک کے بعداچھے دہشت گردوں اور بُرے دہشت گرد وںکے درمیان مصالحت پسندی کی حائل تمیز ختم کردینی چاہئے اور سارے دہشت گردوں کو بُرااور شیطان کا کھلاچیلاداورہشت گرد وں کا ناپاک ٹولاجان کر اِن کے سر قلم کئے جائیں۔
اِنہیں جلد ازجلد دنیا کے سامنے نشانِ عبرت بناکر پیش کیاجائے تاکہ میرا،آپ کااور ہم سب کا یہ عظیم دیس پاکستان دہشت گردوں اور فرقہ واریت کو پھیلانے والوں سے پاک ہوکر اپنی ترقی و خوشحالی اور استحکام کی منزلیں طے کرکے دنیاکے سامنے ایک دائمی امن و سلامتی اور عفوودرگزراور بھائی چارگی اور اخوت ومساوات اور ملی یکجہتی اور باہمی اتحاد و اتفاق اور یگانگت کا ایک عظیم گہوارہ بن کر اُبھرے۔