تہران (جیوڈیسک) ایران کی نائب صدر معصومہ ابتکار کا کہنا ہے کہ ایران جوہری معاہدے کے بعد مشرقِ وسطیٰ میں امن کے لیے عالمی طاقتوں کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہتا ہے۔
ایران کی نائب صدر کا کہنا تھا کہ ایران کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ اپنا دفاع کرے لیکن اس کا خطے پر غالب ہونے کا کوئی ارادہ نہیں۔ ہم دہشت گردی، شدت پسندی اور داعش کے خلاف ہیں، ایران اپنے پڑوسی ممالک میں اعتماد کی بحالی اور امن و استحکام کے فروغ کے لیے اپنا اثرورسوخ استعمال کرنا چاہتا ہے۔
لیکن ہم ان کی حمایت ختم نہیں کریں گے جنھیں اسرائیلی پالیسیوں سے خطرات لاحق ہیں۔ یمن کی صورت حال پر انہوں نے کہا کہ ہمیں یمن میں جاری جنگ کے خاتمے کا حل نکالنا ہوگا کیوں کہ یہ جنگ قوم کے لیے تباہ کُن ہے۔ یران سعودی عرب کے ساتھ سفارتی سطح پر’بات چیت کی کوشش کررہا ہے۔
معصومہ ابتکار کا کہنا تھا کہ ایران بین الاقوامی سطح پر اپنے وعدوں کا پاسداری کرتا ہے اور ایران نے بہت واضح انداز میں جوہری معاہدے پر قائم رہنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔
ایرانی عوام اسے مثبت پیش رفت کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔ جوہری معاملے پر ایران کا امریکا سمیت دیگر عالمی طاقتوں سے ہونے مطلب ہے کہ ثقافتی اور تجارتی سطح کے مختلف پہلوؤں پر ایران کے دنیا کے ساتھ مل کر کام کرنے کے ایک نئے دور کا آغاز ہورہا ہے اور اب ایران دنیا میں مزید مستحکم کھلاڑی کے طور پر اپنا کردار ادا کرے گا۔