کراچی (جیوڈیسک) محکمہ کسٹمز کے ڈائریکٹوریٹ آف انٹرنل آڈٹ نے جعلی ’’فارم ای‘‘ کے ذریعے ہونے والی بے قاعدگیوں اور فراڈ کی بیخ کنی کی غرض سے ’’فارم ای‘‘ کی تصدیق کے لیے متعلقہ بینکوں سے رجوع کرناشروع کردیاہے۔
ذرائع نے بتایا کہ ڈائریکٹوریٹ آف انٹرنل آڈٹ کسٹمز نے گزشتہ 2 سال کے دوران برآمد ہونے والے کنسائنمنٹس کے ڈیٹاکی تفصیلی جانچ پڑتال کرتے ہوئے 3374 فارم ای کے جعلی یا اصل ہونے کی تصدیق کے لیے 17 مقامی بینکوں کوخطوط ارسال کیے ہیں۔
ذرائع نے بتایاکہ متعدد برآمد کنندگان کی جانب سے گزشتہ 2 سال کے دوران 1 کھرب 70 ارب روپے مالیت کی برآمدات 3374 فارم ای کے ذریعے کی گئیں تھیں۔
ڈائریکٹوریٹ آف انٹرنل آڈٹ کسٹمزنے حبیب بینک کو 1 کھرب 11 ارب روپے کے 1178 فارم ای، ایم سی بی کو 22 ارب 47 کروڑروپے کے 856 فارم ای، فیصل بینک کو 12 ارب 72 کروڑروپے کے 106 فارم ای، سونیری بینک کو 8 ارب روپے کے 145 فارم ای، یونائٹیڈبینک کو 3 ارب 44 کروڑ روپے کے 55 فارم ای، بینک الفلاح کو 2 ارب 69 کروڑروپے کے 72 فارم ای، حبیب میٹروپولیٹن بینک کو 2 ارب 5 کروڑروپے کے 476 فارم ای، سلک بینک کو 2 ارب 6 کروڑروپے کے 38 فارم ای، عسکری بینک کو 2ارب کے 48 فارم ای، نیشنل بینک کو 1 ارب 65 کروڑ کے 282 فارم ای، بینک الحبیب کو 76 کروڑ روپے کے 62 فارم ای، این آئی بی بینک کو 63 کروڑروپے کے 9 فارم ای، سمٹ بینک کو 17 کروڑ روپے کے 21 فارم ای، الائیڈبینک کو 12 کروڑ روپے کے 17 فارم ای، مائی بینک کو 63 لاکھ روپے کے 6 فارم ای، میزان بینک کو 25 لاکھ روپے کے 2 فارم ای اور البرکہ بینک کو 4 لاکھ روپے کے ایک فارم ای کی تصدیق کیلیے مکتوب ارسال کیے ہیں۔
ذرائع نے بتایاکہ ایف بی آرنے جعلی فارم ای کے فراڈکے بعد فارم ای کی تصدیق کا اقدام اٹھایا ہے تاکہ جعلی فارم ای کے ذریعے کی جانے والی برآمدات کی نشاندہی ہوسکے جبکہ دوسری جانب محکمہ کسٹمز اوراسٹیٹ بینک آف پاکستان کے درمیان فارم ای کی آن لائن تصدیق کا معاہدہ طے پاگیا ہے اور فارم ای کی آن لائن تصدیق یکم اکتوبر 2015 سے شروع ہوجائیگی۔
ذرائع کے مطابق فارم ای کی آئن لائن تصدیق کا مقصد جعلی فارم ای کی روک تھام کرنا ہے جبکہ بینک برآمدات کی تمام تر تفصیلات آن لائن دینے کا پابند ہوگا اوراسکین کیاگیا فارم ای ناقابل قبول ہوگا۔