کراچی: انجمن طلبہ اسلام جامعہ کراچی کے ناظم عبداللہ نورانی نے کہا ہے کہ انجمن طلبہ اسلام جامعہ کراچی میں ہونے والے ہر چھپے ہوئے اور کھلے ہوئے جرم سے مسلسل پردہ اٹھانے کے عزم کے ساتھ ہمیشہ سے مختلف سازشوں اور مختلف برے کارناموں سے پردہ اٹھاتی ہے، ہم نے جامعہ کراچی میں دہریوں کو بے نقاب کیا۔
قادیانی تبلیغی گروہ کے حوالے سے خبر شائع کی، جامعہ کراچی میں ہونے والے ایسے پروگرامات کے حوالے سے آواز بلند کی جہاں باقائدہ شراب و شباب کا دور چلا، آئی بی اے میں رقص و سرور کی محفلوں سے پردہ ہٹایا، اور اب ایک بار پھر جامعہ میں پیش آنے والے ایک گھنائونے واقعہ کی طرف میڈیا اور عوام کا روشناس کرنا چاہتے ہیں، جامعہ کراچی کے شعبہ پبلک ایڈمنسٹریشن میں ایان علی کو اتفاقیہ یا اچانک مدعو نہیں کیا گیا تھا بلکہ وہاں کے بعض اساتذہ کو اس معاملے کی مکمل اطلاع تھی اور ان طالبعلموں نے اپنے مضمون کے استاد اور شعبہ کے چئیرمین اور اس کے ساتھ ساتھ ڈین آف سائنس کی مکمل اجازت ایان علی کو مدعو کیا تھا۔
جامعہ کی انتظامیہ اس وجہ سے ان طالبعلموں سے سوال نہیں کر رہی یا اس معاملے پر چپ ہے کیوں کہ خود جامعہ کی انتظامیہ بھی ا س جرم میں مکمل شریک ہے، جامعہ کراچی میں منعقد ہونے والے انجمن طلبہ اسلام کے ایک ہنگامی اجلاس سے گفتگو کرتے ہوئے انجمن طلبہ اسلام جامعہ کراچی کے ناظم عبداللہ نورانی نے کہا کہ ہم تو طالبعلم ہیں۔
ابھی شائد پختہ عمر پر نہ پہنچے ہونگے مگر ہمارے استاد جو اپنے شعبہ کے اور تعلیم کے حوالے سے اعلیٰ تعلیم یافتہ افراد ہیں ہمیں حیرت ہے کہ ان کے ضمیر اور ان کے دل نے یہ کیسے قبول کرلیا کہ مسند درس و تدریس پر ایک عالمی سند یافتہ طوائف آکر لیکچر دے کر چلی جائے، ایان علی کا جامعہ کراچی میں لیکچر دینا جامعہ کی تاریخ کے اب تک کے تمام استادوں کے منہ پر ایک ایسی کالک ہے جو بہت سال تک اب نہ دھل سکے۔
ہمیں امید تھی کہ جامعہ کی آفیسر یونین اور اساتذہ کی یونین اس بارے میں یوم احتجاج اور سخت ترین مخالفت کا آغاز کریگی اور ایان علی کے خلاف وائس چانسلر جامعہ کراچی کو ایڈمن بلاک پر بلا کر ایک تاریخ ساز قرارداد پیش کی جائے گی، مگر افسوس صد افسوس کہ ایسا نہ ہوا اور جامعہ کے تمام اساتذہ اپنے مرتبے و مقام کی اس بے عزتی کو مکمل طور خاموشی سے سہہ گئے، اس اجلاس میں مختلف شعبہ کے طلبہ و طالبات نے شرکت کی۔