تحریر : مسز جمشید خاکوانی ایک کنجوس بنیا روزانہ کئی کئی گھنٹے مندر جا کر پرارتھنا کیاکرتا تھا۔ اے بھگوان میری لاٹری لگا دے اے بھگوان میری لاٹری لگا دے۔” دس سال کی پرارتھنا کے بعدایک رات بھگوان اس کے خواب میں آیا اور اسے تھپڑ رسید کرتے ہوئے بولا تیری لاٹری کیسے لگائوں پہلے لاٹری کا ٹکٹ تو لے غالباً مودی صاحب بھی اجیت دودل کے مشوروں پر عمل کر کے تھپڑ کھائے بغیر لاٹری ٹکٹ کے چکر میں ہیں اور کیوں نہ ہوں ہماری سیاست کے سر سردار انکی مٹھی میں ہیں اور سیاستدان سمجھتے ہیں کہ اس ملک کی بیس کروڑ عوام ان کی مٹھی میں ہے۔
رہی سہی کسر گوادر بندرگاہ کی وجہ سے نکل گئی کہ عرب ممالک اپنی اپنی معشیت کے لیئے خطرہ سمجھتے ہوئے پاکستان کے خلاف ایک ہو گئے ہیں گوادر کی وجہ سے دوست دشمن بن گئے رویے چینج ہونے لگے عرب بھی اپنے معاشی تفکرات میں پڑ گئے ایسے میں ان حالات میں جو جتنا فائدہ اٹھا سکتا ہے وہ مودی جیسا بندہ ہی ہو سکتا ہے جو مسلم دشمنی کو چائے میں گھونٹ گھونٹ پیتا رہا۔
پاکستان دشمنی جس کو گھٹی میں ملی ہے ۔جس طرح ”اکھنڈ آریانا ‘کا بادشاہ بننے کے شوق میں میاں صاحب کو خطرہ ہے کہ پاکستانی کبھی بھارت کے جھانسے میں آ کر اس کے آگے سرنگوں نہیں ہونگے اس لیئے نہ انہیں اپنی فوج پہ اعتبار ہے نہ قوم پہ لیکن مودی صاحب کو تو اپنی قوم سے کوئی اندیشہ نہیں، یہ نہیں کہ انکی قوم خوشحال ہے بلکہ ان میں سکت ہی نہیں ہے ستر فیصد کیڑے مکوڑوں جیسی زندگی گذارنے والے ہندوستانی پاکستان کی نفرت سے بہلائے جاتے ہیں اور پاکستانی فوج کے خوف سے دھمکائے جاتے ہیں ۔ان میں جو مسلمان ہیں وہ تو نہ تین میں ہیں نہ تیرہ میں اس لیئے وہ ہماری نسبت بہت سچے مسلمان ہیں۔
میرا ایک نیٹ فرینڈ ہے جو غالباً فروز اباد کا رہائشی ہے اور لکھنئو کے ایک مدرسے میں پڑھتا ہے اس نے مجھ سے کہا مجھے اپنے وطن سے پیار ہے آپ اس پر کچھ کہیں میں نے کہا مجھے تمھاری حب الوطنی کا احترام ہے لیکن یہ سوچو کہ ہمیں کتنا پیار ہوگا جو وطن ہم نے اتنی قربانیوں سے حاصل کیا اسے بھی تمھاری لیڈر شپ ہر وقت توڑنے اور ہتھیانے کے چکر میں رہتی ہے تو کیا ہمارا حق نہیں کہ ہم اپنے ملک کو بچانے کے لیئے چوکس رہیں یا اس کی بھلائی کے لیئے کام کریں؟اور تم لوگ سر پہ ٹوپی رکھ کے مدرسے یا مسجد جاتے ہو اور مدرسے یا مسجد سے گھر تو ایسے سیدھے لوگوں سے کسی کو کیا خطرہ ہو سکتا ہے بیس کروڑ ہو کر بھی ایک بابری مسجد تو بچا نہیں سکے اور ہمارے ملک میں دیکھو جو جتنا زیادہ عیش کر رہا ہے وہ اتنا ہی ملک کے خلاف ہے اس لیئے کہ ان کو ملک کی قدر نہیں وہ بھی تمھارے ملک کو اپنا رول ماڈل بنانا چاہتے ہیں جہاں سر پہ ٹوپی رکھ کر کروڑوں لوگ سر جھکا کر رہیںچپ چاپ ظلم سہیں اور ان پر چند ہزار لوگ حکمرانی کریں ،کوئی ان کا گریبان پکڑنے والا نہ ہو میرے بھائی تم اچھے مسلمان ضرور ہو گے مگر ہمیں اچھے غیرت مند حکمران چاہییں جو ہمیں بھارت کی غلامی میں نہ دیں۔
Pakistan
بس ہمارے ساتھ یہی مسلہ ہے کہ ہم سر جھکا کے نہیں جی سکتے رام رام کر کے پلی پلی نہیں جوڑ سکتے ابھی دیکھو ہمارے حکمرانوں کے تو ٹفن بھی ہیلی کاپٹروں میں جاتے ہیں ،باتھ روموں کے فلش بھی سونے کے بنے ہوئے ہیں لیکن وہ پھر بھی خوش نہیں اور ہم زیادہ نہیں صرف عزت کی روٹی ،اور تھوڑا سا اجالا چاہتے ہیں کہ اس سے بے یقینی ختم ہوتی ہے ہاں ہمارا مستقبل محفوظ ہے لیکن تمھاری حکومت اسے مسلسل غیر محفوظ بنانے پہ تلی ہے آخر ہمارا قصور کیا ہے کیا برا ہمسایہ ہم نے جان کے چنا تھا؟ارے بھئی ہمیں ایک ساتھ ہی رہنا ہوتا تو ہم الگ کیوں ہوتے جس طرح تمھاری حکومت کے ایک شاگرد نے اپنی قوم کی زندگیاں اپنے پاس گروی رکھ لی تھیں اور دوسرا بھی اس کے نقش قدم پہ چل کے اینٹ سے اینٹ بجانے لگا تھا اب ہر بار تو ہم ایسی بے تکی حرکتیں نہیں سہہ سکتے نا؟ آپکے مودی صاحب نے مشرق وسطی میں کام کرنے والے اپنے لوگوں کی حوصلہ افزائی کے لیئے نئی تاریخ رقم کی ورنہ آج تک کس عرب ملک نے اپنے ملک میں ایسی گیدرنگ کی اجازت دی تھی ؟ اور پچھتر ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی خوش خبری الگ دی جبکہ ہمارے پینتالیس ارب ڈالرکی سرمایہ کاری بھی مودی صاحب کو چبھ رہی ہے سچ ہے بھیا دوسروں کے گھر میں آگ لگا کے خوشی نہیں ملتی رے آپ کاہے کے مسلمان ہو بھائی جو حق و انساف کے تقاضے نہیں جانتے ہو؟پڑوسی کا پڑوسی پہ حق کیا ہے یہ نہیں مانتے ہو ہمارے مجرم آپ کو شیر شکر لگیں۔
ہمارے پانی پہ ہاتھ صاف کرو کہ ہم پانی کو ترسیں،ہمارا وزیر اعظم فیکٹریاں آپکے دیس میں لگائے اور اپنے ملک کے لوگوں کو نوکری تک نہ دے تو ہمیں بھی تو برا لگتا ہے نا جب ہمارے ملک کو لوٹ کے پیسہ باہر بھیجا جاتا ہے تو خون ہمارا بھی کھولتا ہے اگر آپکے گرو جی ہمیں نہ چھیڑیں تو آپ اپنے گھر خوش ہم اپنے گھر ۔۔۔۔۔۔۔لیکن یہ کیا کہ مودی صاحب ہماری حیات پر ہاتھ صاف کرتے کرتے ہماری دوستیوں پر بھی ہاتھ صاف کرنے لگے ؟بے یہ انکی خارجہ پالیسی کی کامیابی ہے مگرایسی پھرتیاں تو ہم بھی دکھا سکتے ہیں کتنی دیر لگتی ہے مٹی کا گھڑا ٹوٹنے میں؟کہ ایک ٹھیکری بھی نہ بچے مودی صاحب اپنی اوقات دکھانے گئے تھے، بھارت کتنا ہی مہا بھارت ہو مسلمانوں کی عظمت کا مقابلہ نہیں کر سکتا اسی بھارت پہ سینکڑوںسال مسلمانوں نے حکمرانی کی ہے مسلمان مٹ کے بھی گھاٹے میں نہیں رہتا ۔صحیح کہا تھا جنرل ضیا الحق نے راجیو گاندھی کو پاکستان (خدا نخواستہ) مٹ بھی گیا تو مسلمان باقی رہیں گے ہندوستان مٹ گیا توپوری ہندو تہذیب مٹ جائے گی۔
مودی کی مسلم دشمنی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں اس کے باوجود متحدہ عرب امارات کا اسے گلے لگانا سیلفیاں بنوانا ،پوجا کے تھال اٹھانا یہ قرب قیامت کی نشانیاں ہیں ۔تو پھر یونہی سہی ہمیں تو چھیڑ پنگے لینے کی ضرورت نہیں ہم تو اپنے گھر کا گند صاف کر رہے ہیں یہ اور بات کہ ہر گند کے نیچے سے بھارت ماتا کی پھٹی نکلتی ہے۔بھارت برسوں سے ہماری زمینیں بنجر کرنے پہ لگا ہے لیکن دیکھ لو اللہ ہمیں بارش کے ذریعے اتنا پانی دیتا ہے جو ہم سے سنبھالے نہیں سنبھلتا یہ تو ہمارے حکمران بد نیت ہیں ورنہ کالا باغ ڈیم ہی بنا لیتے تو آج یہ سارا پانی ہماری ذراعت کو ترقی دیتا ۔کتنے غدار وطن بھارت سے پیسے لے کر کالا باغ ڈیم بننے نہیں دیتے پینسٹھ برس سے ہم اس برے ہمسائے کو بھگت رہے ہیں جس طرح یہ کنجوس بنیا لاٹری کے ٹکٹ کی آس میں دس برس گذار جاتا ہے اسی طرح یہ ہمیں برباد کرنے میں پینسٹھ برس گذار گیا ہے لیکن ہم آج بھی قائم ہیں اور انشا اللہ قائم رہیں گے۔