اسلام آباد (جیوڈیسک) دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ بھارت کی جانب سے پیشگی شرائط پر مذاکرات نہیں ہوسکتے، بھارتی شرائط پر مذاکرات ناممکن ہیں ۔ ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ پاکستان نے مذاکرات کے بارے میں بھارت کو جواب دے دیا ہے، ان حالات میں بھارت سے بات چیت ممکن نہیں، بھارتی وزیر خارجہ کی پریس کانفرنس کا تفصیلی جائزہ لیا ہے۔
دہشتگردی 8 نکاتی جامع مذاکرات کا حصہ رہاہے، دونوں ملکوں میں مذاکرات کا مقصد تناؤ کو کم کرنااوراعتماد کی بحالی ہے۔ بھارت اور پاکستان کے قومی سلامتی کے مشیروں کے درمیان متوقع ملاقات بھارت کی جانب سے لگائی گئی شرائط کے باعث منسوخ کردی گئی ہے۔ قومی سلامتی کے مشیروں کی ملاقات 23 اور 24 اگست کو نئی دلی میں ہونا تھی۔ بھارت نے پاک بھارت مذاکرات کیلئے پیشگی شرط رکھ دی تھی۔
بھارتی وزیرخارجہ سشما سوراج کا کہنا تھا کہ پاکستانی مشیر خارجہ سرتاج عزیزصرف دہشتگردی پر بات کرنے دلی آئیں تو ان کا خیر مقدم کرینگے،جب بھی پاکستان اور بھارت کے درمیان بات چیت ہوگی کوئی تیسرا فریق نہیں ہوگا، پاکستان کے پاس آج رات تک کا وقت ہے، اگر پاکستان یہ دو شرائط نہیں مانتا تو پھر مذاکرات نہیں ہوسکتے۔ پریس کانفرنس میں بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج نے قلابازی کھاتے ہوئے کہا کہ نواز مودی ملاقات میں جامع مذاکرات کی بحالی کی بات نہیں ہوئی تھی۔
ان کا کہناتھا کہ حالیہ مذاکرات اوفا سے برآمد ہوئے ہیں جس میں کشمیر پر بات چیت شامل نہیں،بھارت مذاکرات سے بھاگ نہیں رہابلکہ پاکستان جامع مذاکرات سے بچ کر صرف کشمیر پر بات کرناچاہتا ہے۔ بھارت کی جانب سے مذاکرات سے فرار کے روئیے پر آج اسلام آباد میں مشیر قومی سلامتی سرتاج عزیز کا میڈیا بریفنگ میں کہنا تھا کہ اب بھی کسی پیشگی شرط کےبغیر بھارت جانےکوتیارہوں، پاکستان ہمیشہ تمام تنازعات کو حل کرنے کا خواہاں رہا ہے، ہم بھارت سےتمام معاملات مذاکرات کی میزپرحل کرناچاہتےہیں۔
کشمیرایجنڈے پرہے تو کشمیری رہنماؤں سے ملاقات پر اعتراض کیوں؟ کشمیری رہنماؤں سے نئی دلی آمد پرملاقات 20 سالہ پرانی روایت ہے،اس معاملے کو جواز بنانا مناسب نہیں، دونوں ممالک نےاوفااعلامیے میں خطےمیں امن کیلئے کرداراداکرنےکو تسلیم کیاہے،بھارت کواوفا اعلامیے کی پاسداری کرنی چاہیے، مذاکرات کےلیےپاکستان نےکبھی کوئی شرط نہیں رکھی، پوری قوم اورپاکستان کشمیری تحریک کی حمایت کرتا ہے،کشمیر کا مسئلہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل ہوناچاہیے۔