ہارون آباد: اللہ اکبر تحریک کے قائد ڈاکٹر میاں احسان باری نے کہا ہے کہ اصلاحاتی کمیٹی اپنی حدود سے تجاوز کرکے آئین میں درج امیدواروں کی اہلیت کی اسلامی دفعات کو ہی ختم کرنے کے در پے ہے اسی طرح 73 کے آئین میں 1974 کی قومی اسمبلی کے اجلاس منعقدہ 7 ستمبر کی قادیانیوں کے بارے میں کردہ ترامیم کا بھی تیا پانچا کرنا چاہتی ہے انہوں نے کہا قادیانیوں نے پاکستان کے وجود کو آج تک تسلیم تک نہیں کیا۔
1985 کی قادیانیوں کے نام نہادلیڈر کی لندن کی تقریر بھی پیش نظر رہنی چاہیے جس میں اس نے کہا تھا “قادیانی بے فکر رہیں پاکستان جلد ٹکڑے ٹکڑے ہوجائے گا”ڈاکٹر باری نے مزید کہا کہ دراصل مغربی لادینی جمہوریت کی بنیاد پرقائم اور ہمیشہ مقتدر رہنے والے سیاسی گروہوں میں ظالم و ڈیرے انگریزوں کی چاپلوسی کرنے والے جاگیرداراور نو دولتیے سود خور صنعتکارہی اکثریت میں رہے ہیں اس لیے ان کی دلی خواہش ہمیشہ اسلامی اقدار سے نفرت اوران کی خلاف ورزیوں پر ہی منتج رہی ہے۔
وہ دنیا کے غلیظ ترین کافرانہ نظام سود کے پروردہ ہونے کے ناطے کبھی اسلامی نظام معیشت یا پھر خالص اسلامی نظام کے حامی کیوں کر ہو سکتے ہیں کہ اس نظام کے نفاذ سے توسرمایہ دارانہ ناسور نظام کا دھڑن تختہ ہو کر ان کی اپنی راجھدانی دھڑام سے زمین بوس ہو جائے گی اس لیے مقتدر پارٹیوں کے افراد نواز شریف ہوں یازرداری اور عمران خان ہوں یا الطاف حسین یہ سبھی کبھی اسلامی نظام کو نعروں سے زیادہ عملی زندگی میں قبول کرنے کے لیے تیار نہیں ہو سکتے یہ تو سبھی چاہتے ہیںکہ سیکولر،یہود و نصاریٰ اورقادیانی باطنی عزائم رکھنے والے افراد منتخب ہوں تاکہ سامراجی ممالک ان کی سر پرستی اوروہ انکی چاپلوسانہ تابعداری کرتے رہیں۔
انہی کی گیت مالا گاتے ہوئے اپنی من مانیاں کرتے ہوئے مقتدر رہ سکیں اورا ن کا لوٹ کھسوٹ کا کاروبار مسلسل چلتا اور بیرونی ممالک میں حرام کا مال جمع ہوتا رہے آخر میں میاں باری نے انتباہ کیا ہے کہ امیدواروں کی اہلیت اور ختم نبوت کے بارے میںآئین میں موجود اسلامی دفعات میں تبدیلی کرنے کی مذموم خواہشات رکھنے والے رو سیاہ ہو ں گے ۔ اللہ اکبر اورمحمد عربی نبی اکرم کی ختم نبوت کے پھریرے (جھنڈے) ہمیشہ اونچے لہراتے رہیںگے۔