شب و روز زندگی قسط 49

Politics

Politics

تحریر : انجم صحرائی
گذشتہ ایک قسط میں ملک منظور حسین جو تہ کا ذکر ہوا تھا میرا ملک منظور سے شناشائی کا تعلق ربع صدی پر مشتمل ہے میں اس تعلق کو دوستی کہتا ہوں مجھے نہیں پتہ کہ ان کے نزدیک اس تعلق کا کیا سٹیٹس ہے ۔ملک منظور جو تہ پرویز مشرف دور میں بلدیہ لیہ کے ناظم رہے اس سے قبل متعدد بار ضلع کونسل کے ممبر بھی منتخب ہوئے شاید کسی الیکشن میں صوبائی اسمبلی کے امیدوار کی حیثیت سے مقدر بھی آزمایا ہو۔ لیہ کی معروف سیاسی شخصیت ملک غلام حیدر تھند اور ملک موصوف ایک ہی یونین کونسل کے رہائشی ہیں اس لئے ماضی میں ملک منظور کی سیاست ہمیشہ تھند مخالف رہی لیکن جیسے کہا جاتا ہے کہ تبدیلی آنے والی نہیں آگئی ہے اب صورت حال تبدیل ہو چکی ہے بلدیاتی الیکشن کے حوالہ سے نئے تھند جو تہ علاقائی گروپ کے قیام کی خبر علاقائی میڈیا کے لئے یقینا بریکنگ نیوز تھی۔

اپنی صحافتی زندگی کے ابتدائی سالوں میں جب مجھے لیہ میں روزنا مہ وفاق کا بیورو چیف بنایا گیا تب روز نامہ وفاق لا ہور میں شا ئع ہو نے والی میری پہلی سیاسی ڈائری کے مو ضوعات میں جو تہ گروپ سرفہرست تھا ملک منظور ایک وضعدار شخصیت ہیں یہ سیاست میں بھی وضعداری نبھا نے کے عادی ہیں اور یہ ایک تلخ حقیقت ہے کہ ہمارے ہاں وضعداری کی سیاست نہیں چلتی ۔ملک منظور آج بھی اپنی وضعداری نبھا رہے ہیں ان کے ڈیرے پر جسے میں ہا ئیڈ پارک کہتا ہوں کو ئی بھی جا کر چائے پیتے ہوئے نہ صرف ان سے اختلاف رائے کر سکتا ہے بلکہ ان پر تنقید بھی کر سکتا ہے ۔ملک منظور سب کی تنقید کھلے دل سے سننے کا حو صلہ رکھتے ہیں ۔ملک منظور جو تہ کئی بار لیہ بار کے صدر بھی منتخب ہوئے۔

ملک منظور جو تہ کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ جسٹس جاوید اقبال ، جسٹس خضر حیات اور جسٹس منیر احمد خان نے ان کی حلف برداری تقاریب میں بحیثیت مہما نان اعزاز شرکت کی ۔گذ شتہ پچاس سالہ علا قائی سیاست میں ہو نے والے اتار چڑھائو کے چشم دید گواہ ہیں۔ آج کل پی پی پی سے وابستگی ہے لیکن کسی زمانے میں جمیعت العلماء پاکستان ( نو را نی گروپ ) کے نیاز مندوں میں سے تھے۔ ہمارے زما نہ طالب علمی کے دور میں انجمن طلباء اسلام پاکستان کی تقریبات انہیں کے ڈیرے کے لان میں منعقد ہوا کرتی تھیں ۔ اس زما نے میں ایک نو جوان طالب علم اے ٹی آ ئی کے پلیٹ فارم سے بہت متحرک ہوا کر تا تھا اس کا نام تھا نعیم سامٹیہ۔

Layyah

Layyah

ماضی میں چیئرمین بلدیہ لیہ کی حیثیت سے خدمات سر انجام دینے والوں میں ملک محمد شفیع ایڈ وو کیٹ سید اختر حسین شاہ اور سیٹھ محمد اسلم خان کے ادوار کا بھی میں عینی شا ہد ہوں ۔اللہ بخشے ملک محمد شفیع ایڈ وو کیٹ ایک خو بصورت اور ملنساز شخصیت تھے ان کے زما نے میں ہی صبح پا کستان نے اپنے اشاعتی سفر کا آغاز کیا اس زمانے میں صبح پاکستان کا دفتر شمع پلازہ کالج روڈ میں ہوا کرتا تھا ۔ ایک دن مجھے ڈاک کے ذر یعے ایک خا کی رنگ کا بڑا سا لفا فہ مو صول ہوا ۔ جس میں ا ج درویش کی طرف سے ایک خط اور ایک مضمون تھا۔

خط میں تحریر تھا کہ میں آپ کا دوست ہوں روز ہی آپ کے دفتر میں آپ سے ملاقات ہو تی ہے پ کرپٹ مافیا کے خلاف آواز بلند کرتے ہیں میں بھی اس نیک کام میں آپ کا ہم سفر بننا چاہتا ہوں۔ بلدیہ لیہ میں ہو نے والی بے ضابطگیووں بارے ایک مضمون ارسال کر رہا ہوں اگر منا سب جانیں تو شائع کر دیں۔ تحریر دیکھ کر مجھے صاحب تحریر کا اندازہ تو ہو ہی گیا تھا سو میں نے اج درویش کا وہ کالم شائع کر دیا یہ کالم اتنا تحقیقاتی تھا جیسے لکھنے والا کو ئی اندر کا بندہ ہو اور اندر کے بندے کی کہاوت تو آپ جا نتے ہی ہوں گے کہ گھر کا بھیدی لنکا ڈھا ئے۔

Sayid Nazar Husain Shah Layyah

Sayid Nazar Husain Shah Layyah

بلدیہ لیہ کے چیئرمین سید اختر حسین شاہ اور ان کی اہلیہ بیگم اختر شاہ بھی مقامی سیاست میں متحرک کردار رہے ہیں لیہ میں تحریک پا کستان کے زمانے میں جو شخصیت مقامی یو نینسٹوں کے مقا بلہ میں سب سے زیادہ فعال رہی وہ بیگم سید اختر شاہ کے والد سید نذر حسین شاہ تھے ۔ سید نذر حسین شاہ نے نہ صرف مقا می سطح پر مسلم لیگ کو آر گنا ئز کیا بلکہ قیام پا کستان کے بعد 1965 میںہو نے والے صدارتی الیکشن میں صدرایوب کے مقا بلہ میں قائد اعظم کی بہن مادر ملت فاطمہ جناح کا ساتھ دیا ۔ ضلع مظفر گڑھ کی سیاست میں سید نذر حسین شاہ ہمیشہ دستی گروپ کے حلیف رہے جو علا قائی سطح پر کھر گروپ کا متحارب گروپ تھا۔ سید اختر حسین شاہ چیئرمین بلدیہ بھی منتخب ہو ئے 1985 میں صوبائی اسمبلی کے الیکشن میں بھی حصہ لیا مگر کا میاب نہ ہو سکے۔

بیگم اختر شاہ پرویز مشرف کے دور میں ہہو نے والے بلدیاتی الیکشن میں ضلع کو نسل کی ممبر منتخب ہو ئیں اور اسی دور میں پیپلز پارٹی کی جانب سے انہیں پی پی پی خواتین ونگ کا ضلعی کوار ڈینیٹر بھی نامزد کیا گیا ۔ بیگم اختر شاہ ایک وضعدار اور مہربان شخصیت ہیں ۔لیہ میں تحریک پاکستان کے زمانے میں لیہ میں قیام پا کستان کے لئے کی جا نے والی جدو جہد بارے خا صی با علم ہیں۔ میں نے اپنے ایف ایم ریڈیو پروگرام میں انہیں دعوت دی ہماری گفتگو کا مو ضوع ” تحریک پا کستان میں لیہ کے عوام کا کردار تھا” اس پروگرام کی آ ڈیو کلپ youtube کے صبح پا کستان لیہ سو شل میڈ یا لوکل نیوز بلیٹن چینل پر دستیاب ہیں۔

ایف ایم پر نشر ہونے والا یہ پروگرام مو ضوع کے حوالہ سے ایک منفرد تھا۔ اس پروگرام میں بیگم اختر شاہ کے علا وہ لیہ کے سینئر مسلم لیگی کا رکن ملک فضل الہی بھی شریک تھے ۔ ماضی میں لیہ مسلم لیگ کی پہچان چو ہدری رحمت علی علوی ، شیخ غلام ربا نی ایڈووکیٹ ،عبد المجید جا وید ، ڈکٹر منظور لودھرا اور ملک فضل الہی جیسے لوگ ہی ہوا کرتے تھے تحریک پا کستان میں لیہ کا ایک تاریخی کردار رہا ہے لیکن اس موضوع پر کام کرنے کی ضرورت ہے لیہ کے معروف محقق مہر نور محمد تھند نے اپنی کتاب تاریخ لیہ میں یہ مو ضوع پر بھی شا مل ہے مگر اسے پڑھ کر قاری کو تشنہ لبی کا احساس رہتا ہے ابھی اس مو ضوع پر بہت کام کرنے کی ضرورت ہے۔

Muhterma Fatma Jinah

Muhterma Fatma Jinah

یادش بخیر سیٹھ محمد اسلم بھی بلدیہ کے چیئر مین رہے ہیں۔ سیٹھ صاحب ایک کارو باری شخصیت ہیں ان کے بزر گوں نے بڑی محنت اور جدو جہد کی اور تجارت میں اپنا نام بنایا ان کے بڑے بھا ئی سیٹھ شکور کا نام کارو باری دنیا میں ایک معتبر نام ہے۔ سیٹھ صاحب نے اپنی سیاست کا آغاز انجمن تا جران کے پلیٹ فارم سے کیا ۔ برس ہا برس قبل انجمن تاجران کے بانی صدر شیخ محبوب کے بعد انجمن تا جران کے صدر بنے اور آج تک صدارت ان کے گھر کی لونڈی ہے یہ علیحدہ بات کہ تاجروں کا ایک بڑا گروپ ان کی صدارت تسلیم نہیں کرتا لیکن تا جروں میں سیٹھ اسلم گروپ مو جود تھامو جود ہے اور رہے گا۔ 1997 میں ہو نے والے الیکشن میں مسلم لیگ ن کو نہ صرف صو بہ پنجاب ملکہ وفاق میں بھی حکو متیں بنا نے کا مو قع ملا ۔لیہ شہر کی صو با ئی سیٹ پر مسلم لیگ ن کے ملک غلام محمد سوگ ایم پی اے منتخب ہو ئے۔

1998 میں پنجاب میں ہو نے بلدیاتی الیکشن میں مسلم لیگ ن کے ایم پی اے ملک غلام محمد سواگ کی شفارش پر سیٹھ اسلم کی لا ٹری نکلی اور وزیر اعلی پنجاب میاں شہباز شریف نے مسلم لیگ ن کے ایم پی اے ملک غلام محمد سواگ کی شفارش پر سیٹھ اسلم کو بلدیہ لیہ کی چیئر مین شپ کے لئے نا مزد کر دیا کیوں اور کیسے اس کا جواب آپ خود تلاش کیجئے ۔ ان کے چیئر مینی کے دور میں لیہ شہر کی کیا تر قی ہوئی یہ ایک مشکل مو ضوع ہے یہ تفصیل پھر کبھی سہی لیکن ایک بات جو سیٹھ اسلم کو اپنے ہم عصر سیا ستدا نوں میں ممتاز کرتی ہے وہ ان کا دستر خوان ہے ۔بحیثیت چیئرمین بلدیہ سیٹھ اسلم کا تعلق مسلم لیگ ن سے تھا لیکن پر ویز مشرف دور میں ہو نے والے انتخابات میں جب مسلم لیگ ن نے لیہ شہر کی صو با ئی نششت کے لئے ان کے بھتیجے جمیل احمد خان کی بجائے ملک عبد الشکور سواگ کو ٹکٹ دے دیا تو سیٹھ صاحب نے یہ کہتے ہو ئے کہ ٹکٹ پہلے انہیں جاری کیا گیا تھا جماعت کا فیصلہ ماننے سے انکار کر دیا۔

Elections

Elections

یوں چاند فلور ملز کے اونرز نے چاند کے نشان پر الیکشن میں حصہ لے کے مسلم لیگی سیاسی چاند شکور سواگ کو گہنا دیا ۔ الیکشن ہارنے کے بعد مسلم لیگ ن لیہ شہر کے صدر سیٹھ اسلم نے اپنے ساتھیوں سمیت سابق ناظم ضلع ملک غلام حیدر تھند کے ساتھ پریس کلب میں ایک پریس کا نفرنس کی اور مسلم لیگ ق میں شمولت کا اعلان کر دیا۔ اور اس طرح ملک افتخار جکھڑ کے زمانہ نظامت میں بلدیہ کے بہت سے نائب نا ظمین کی بننے والی فہرست میں اپنے سیا سی جا نشین جمیل احمد خان کا نام بھی شا مل کرانے میں کا میاب رہے ۔جمیل احمد خان کھر اور تھند گروپ کے مشترکہ امیدوار بن کے سا منے آ ئے ۔

انہیں تحصیل کو نسل کی نائب نظامت دلا نے کے لئے ملک محمد ہاشم سہو ایڈ وو کیٹ جو اس وقت تحصیل کو نسل لیہ کے نا ئب ناظم تھے کے خلاف تحریک عدم منظور کرائی گئی اور یوں نا ئب نظا مت کا ہما جمیل احمد خان کے سر پر جا بیٹھا۔ دس سالہ جلا وطنی کے بعد میاں نواز شریف جب وطن لوٹے تو پتہ چلا کہ سیٹھ صاحب نے بھی اپنی اس سیاسی غلطی کا احساس کرتے ہوئے دوبارہ مسلم لیگ ن جوائن کر لی ہے مگر کہتے ہیں کہ سیاست میں غلطی معاف نہیں ہوتی شائد سیٹھ اسلم کی مسلم لیگ ن سے مسلم لیگ ق کی طرف پرواز ابھی بہت سوں کو یاد ہے ۔ با قی اگلی قسط میں

Anjum Sehrai

Anjum Sehrai

تحریر : انجم صحرائی