کویت سٹی (جیوڈیسک) اسرائیل کے سابق وزیر دفاع ایہود براک نے انکشاف کیا ہے کہ وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو اور دیگر سیاسی رہنمائوں نے گزشتہ تین برسوں میں ایران پر حملے کا 3بار منصوبہ بنایا، مسلح افواج کے مشورے اور امریکہ سے تعلقات خراب ہونے کے اندیشے کے تحت فیصلہ واپس لے لیا۔
اسرائیل کے عبرانی زبان میں نشریات پیش کرنے والے ٹی وی 2 کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں ایہود براک نے کہا کہ 2010، 2011 اور 2012 کے دوران میں اور وزیراعظم نیتن یاہو نے ایران کی جوہری تنصیبات پر فوج کشی کا منصوبہ تیار کیا تھا مگر مسلح افواج کے مشورے کے بعد تینوں بار اس حملے کے پلان پر عمل درآمد روکا گیا۔
ایہود براک جو 2007 سے 2013 تک اسرائیل کے وزیر دفاع اور اس سے قبل 1999 سے 2001 تک ملک کے وزیراعظم رہ چکے ہیں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ 2010 میں سیاسی قیادت کی جانب سے ایران کی جوہری تنصیبات پر حملے کی مکمل تیاری کرلی گئی تھی لیکن فوج کی جانب سے کہا گیا وہ آپریشن کی صلاحیت نہیں رکھتی۔