سری نگر (جیوڈیسک) بھارتی فوج نے سری نگرمیں بادامی باغ چھاؤنی میں قائم برصغیر کی تقسیم سے قبل کی مسجد کی دوبارہ تعمیراور مسجدمیں نماز کی ادائیگی پرپابندی عائد کردی ہے۔
مقامی افرادنے فوج کے اس اقدام پر شدیدغم وغصے کااظہار کیا۔ ادھرمقبوضہ کشمیرکے سرمائی دارالحکومت سری نگرمیں حریت کانفرنس کاایک مشترکہ اجلاس چیئرمین میرواعظ عمر فاروق کی صدارت میں منعقد ہوا۔
اجلاس میں مسئلہ کشمیرکوپاکستان اور بھارت کے درمیان تناؤ اور کشیدگی کی بنیادی وجہ قرار دیتے ہوئے کہاگیا کہ پاک بھارت مذاکرات میں تعطل خطرناک ہے۔اجلاس میں میرواعظ عمرفاروق نے کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان اگر کوئی جنگ چھڑ گئی تویہ انتہائی تباہ کن ہوگی جس کے اثرات جنوبی ایشیا سے باہربھی مرتب ہوں گے۔
کل جماعتی سکھ رابطہ کمیٹی کے چیئرمین جگ موہن سنگھ نے بھی پاک بھارت مذاکرات کی منسوخی پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کی طرف سے مذاکرات سے قبل شرائط رکھنا بے معنی تھا۔ ادھر ضلع کولگام کے علاقے کھڈ ونی کیموہ میں ایک نوجوان کی گرفتاری کے خلاف چوتھے روز بھی ہڑتال کی گئی اور لوگوں نے احتجاجی مظاہرے کیے۔ اس طرح جھڑپیں چوتھے روزبھی جاری رہیں۔ بھارتی پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے طاقت کا استعمال کیا۔
اس دوران کئی نوجوان شدید زخمی ہوگئے۔ دوسری طرف کنٹرول لائن اور ورکنگ باؤنڈری پربھارتی فوج کی بلااشتعال فائرنگ کے خلاف آزادکشمیرکے وزیراعظم چوہدری عبدالمجیدکی قیادت میں مظفر آبادمیں احتجاجی ریلی نکالی گئی جس میں وزیراعظم، اپوزیشن لیڈر، اسپیکر، وزرااور ممبران اسمبلی نے شرکت کی۔
ریلی کامقصد عالمی برادری کو بھارتی فوج کی پاکستانی سرحد کی خلاف ورزیوںسے آگاہ کرنا تھا۔ وزیراعظم آزادکشمیر نے ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کی غیرسنجیدہ اور جارحانہ پالیسوں کی وجہ سے جنوبی ایشیاکے امن کوشدید خطرات لاحق ہیں۔ ریلی کے شرکانے اقوام متحدہ کے مبصردفتر میں یادداشت بھی پیش کی۔