تحریر : مہر سلطان محمود تحصیل کے حوالے سے ابھی تک کسی بھی منتخب عوامی نمائندے نے کوئی قابل ذکر اقدامات نہیں کیے عرصہ دراز سے تحصیل کے نوٹیفکیشن ہونے کے باوجود ،منتخب عوامی نمائندوں نے تحصیل کے حوالے سے کسی بھی فورم پر کوئی آواز بلند نہیں کی ہے جبکہ دوسری طرف چند وکلاء حضرات اپنے تئیں کو ششیں کر رہے ہیں حقیقت حال یہ ہے کہ کسی بھی عوامی نمائندے نے اسمبلی میں کوٹ رادھاکشن کے مسائل پر ایوان کو آگاہ نہیں کیا ہے۔ میں لکھنا تو بلدیاتی الیکشن پر تھا مگر پتہ نہیں قلم نے یہ لفظ کیوں تحریر کر دیئے۔
خیر اب موضوع کی طرف آتے ہیں مسلم لیگ (ن) کے نظریاتی کارکنوں کو سرے سے ہی نظر انداز کیا جا رہا ہے نظر انداز کرنے کی بڑی وجہ ان کا پارٹی کارکن ہو نا ہے اور گناہ ایم پی اے اور ایم این اے کی جی حضوری نہ کرنا ہے عوامی نمائندوں کے رویئے سے تنگ آکر نظریاتی کارکنوں نے تھک ہار کر خاموشی تان لی ہے۔مسلم لیگ(ن) کے ٹکٹ پر منتخب ہونیوالے نمائندوں نے ہی مسلم لیگ کا گلہ دبا دیا ہے جو کہ پارٹی قائدین کیلئے لمحہ فکریہ ہے۔
تحصیل کوٹ رادھاکشن مسلم لیگ (ن) کا گڑھ جانا مانا جاتا تھا اب مسلم لیگ(ن) تحصیل کوٹ رادھاکشن کا اللہ ہی وارث ہے آنیوالے دنوں میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں پارٹی ٹکٹ تقسیم کرنے کا میرٹ اور میعار یہ ہے کہ تحصیل کوٹ رادھاکشن کی عوام نے جن نمائندوں کو ووٹ دے کر اسمبلیوں میں اپنی نمائندگی کیلئے بھیجا وہ اپنے عزیز و اقارب کے رحم و کرم پر چھوڑ کر خواب خرگوش کے مزے لے رہے ہیں اور عزیز و اقارب ٹکٹ تقسیم کرنے کے چکر میں من پسند افراد سے مال بٹور رہے ہیں تحصیل کوٹ رادھاکشن بلدیاتی انتخابات کے امیدواران نے ٹکٹ کے حصول کیلئے اپنی زمینیں جائیدادیں فروخت کرنا شروع کردیں ۔بلدیاتی امیدواران اس لالچ میں اپنا سب کچھ لٹانے کیلئے تیار کھڑے ہیں کہ ہمیں اگر منتخب حکومتی پارٹی کی آشیر باد مل گئی تو ہمیں نہ صرف پارٹی ٹکٹ ملے گی بلکہ ترقیاتی فنڈز بھی ملیں گے اور الیکشن بھی جیت جائیں گے۔
امیدواران ووٹروں سے رجوع کرنے کی بجائے ٹکٹ کے حصول کیلئے دوڑیں لگا رہے ہیں مسلم لیگ(ن) کے منتخب نمائندوں کی بے حسی اور پارٹی سے وفا داری کا یہ عالم ہے کہ عرصہ تین سال گزرجانے کے باوجود مسلم لیگ (ن) تحصیل کوٹ رادھاکشن کی تنظیم سازی نہیں کر سکے ،جبکہ پارٹی (ن) لیگ کے متحرک ونگ جو کہ تحصیل کوٹ رادھاکشن یوتھ ونگ کے نام سے جانا پہچانا جاتا تھا عوامی نمائندوں کی مخالفت کا یہ عالم ہے کہ دن رات اس ونگ کو ختم کرنے کی اپنے تئیں کو شش کر رہے ہیں ۔بلدیاتی انتخابات میں عوامی نمائندوں کے عزیز و اقارب میں ٹکٹ تقسیم کا جو میرٹ مقرر کیا گیا ہے ایک تجزیئے کے مطابق تحصیل کوٹ رادھاکشن کی یونین کونسلوں سے مسلم لیگ (ن) کو خاطر خواہ کامیابی حاصل ہوتی نظر نہیں آتی ہے۔
Pakistan Tehreek-e-Insaf
خود کو ملک کی دوسری بڑی سیاسی جماعت گرداننے والی پارٹی پاکستان تحریک انصاف کی حال ہی میں بڑھتی ہوئی مقبولیت کو دیکھ کر سیاسی پارٹیا ں تبدیل کرنے والے امیدواران جوق در جوق پارٹی میں شمولیت کر رہے ہیں ایسی تمام سیاسی شخصیات جو کسی بھی طریقے سے اقتدار کے ایوانوں تک پہنچنے کیلئے پارٹیاں تبدیل کرتی رہتی ہیں ان کو کسی بھی پارٹی سے کوئی سروکار نہیں ہوتا ان کا اوڑھنا بچھونا اپنی ذاتیات ہے۔
ایسی تمام سیاسی شخصیات پی ٹی آئی میں شمولیت اختیار کر چکی ہیں پی ٹی آئی کے جونظریاتی کارکن ہیں وہ ایسی شخصیات کے پارٹی میں آنے کی وجہ سے سائیڈ کارنر لگ چکے ہیں مختلف پارٹیاں تبدیل کر کے آنے والے امیدواران اپنا اپنا دھڑا مضبوط اور مستحکم کرنے کیلئے سرتوڑ کوششیں کر رہے ہیں پی ٹی آئی کی ایسی تمام سیاسی شخصیات کو نظریاتی کارکنوں سے کوئی لینا دینا نہیں ہے بلکہ یہ کہنا بجا ہو گا کہ پارٹی سے بھی کوئی سروکار نہیں ہے بلکہ اپنے من پسند افراد کو نوازنے میں سرگرم دکھائی دیتے ہیں پاکستان پیپلز پارٹی جو کہ کبھی پاکستان کی دوسری بڑی سیاسی جماعت تھی پارٹی کے سابقہ امیدوار عام انتخابات میں شکست کے بعد حلقے سے اس طرح غائب ہیں جیسے( گدھے کے سر سے سینگ )ان پارٹی نمائندوں کے غائب ہونے کی وجہ سے پی پی کے نظریاتی کارکنوں میں تشویش کی لہر آچکی ہے نظریاتی کارکن پریشانی اور بے یقینی کے عالم خاموشی سادھ چکے ہیں۔
آنیوالے بلدیاتی الیکشن میں پی پی کا مستقبل بہت تاریک نظر آرہا ہے جب شراب اور شباب کے مزے اُٹھانے والوں کو جنرل کونسلر کا ٹکٹ دیا جائے گا تو پھر پیپلز پارٹی کی جیت ایک خواب سے زیادہ کچھ نہیں ہے ۔بلدیاتی انتخابات میں آزاد امیدوار اپنی شخصیت اپنے اخلاق اور اپنے کردار کے بل بوتے پر عوام کے دلوں میں گھر کر چکے ہیں ووٹروں سے میل جول اور ان کو درپیش مسائل سن کر ان کو حل کروانے میں پیش پیش نظر آتے ہیں آزاد امیدواروں کا عوام سے ڈائریکٹ رابطہ ہونے کی بناء پر انکی بلدیاتی الیکشن میں تمام پارٹیوں کے امیدواروں کی بہ نسبت ایک سروے کے مطابق آزاد امیدوار ان کا مستقبل روشن ہے اور تحصیل کوٹ رادھاکشن میں کامیابی حاصل کرنے والوں میں کثیر تعداد آزاد امیدواران کی نظر آرہی ہے۔
ایک خصوصی رپورٹ کے مطابق سٹی کوٹ رادھاکشن میں بلدیاتی الیکشن میں صورتحال بھی بڑی دلچسپ نظر آرہی ہے یہاں پر بھی آزاد امیدوار وں کی کامیابی کا تناسب مختلف پارٹی کے ٹکٹ یافتہ امیدواروں سے زیادہ رہے گا خاص کر سابقہ ایم این اے سردار طفیل احمد خاں اس الیکشن میں بڑے متحرک ہیں اور ان کا گروپ سٹی اور مختلف یونین کونسلوں میں کامیابی حاصل کرے گا۔