لاہور (جیوڈیسک) معروف اداکارہ سجل علی نے کہا ہے کہ جب اپنے ملک میں بہترین کام کرتے ہوئے عزت، شہرت اور اہم مقام مل سکتا ہے توپھر بالی وڈ کیوں جاؤں ؟۔ پاکستان میں اچھی فلمیں بن رہی ہیں، مجھے بھی جب کوئی اچھا کردار آفرہوگا تو ضرور کام کرونگی، لیکن فلموں میں آئٹم سانگ کرنا میرے بس کی بات نہیں۔ ٹی وی ڈراموں میں حقیقت کے قریب کردارنبھانے پر ناظرین کا پیار اکثر آؤٹ ڈور شوٹنگزپرملتا رہتا ہے۔
کوئی اپنی فیملی کے ساتھ تصویربنواتا ہے توکوئی آٹوگراف لیتا ہے۔ ایک فنکارکی کامیابی کا اصل ایوارڈ لوگوںکا پیارہی ہوتا ہے۔ ان خیالات کااظہار سجل علی نے گزشتہ روز گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انھوں نے کہا کہ فلم کی کامیابی اورفلاپ ہونا ایک ایسا عمل ہے جس پرکسی کا کنٹرول نہیں ۔ مگرایک بات جوخاص ہے کہ ہماری فلموں کے معیارمیں بہتری آئی ہے اوراس میں دن بدن نکھارآرہا ہے۔
سینما گھروں کی ویرانیاں دور ہو رہی ہیں ، جو اچھی بات ہے۔ انھوں نے کہاکہ بالی ووڈ میں کام کرنا ضروری تونہیں لیکن ایک بات جوبہت اہم ہے کہ جوفنکاربالی ووڈ میں کام کرکے وطن واپس لوٹتا ہے ، اس کوایک الگ ہی مقام مل جاتا ہے۔
یہ بات میری سمجھ میں نہیں آتی لیکن یہ حقیقت ہے۔ ایک سوال کے جواب میں سجل علی نے کہا ہے کہ بالی ووڈ میں فلمسازی کا اپنا کلچرہے اوروہاں پرکام کرنے والی اداکارائیں اس کے مطابق بولڈ سین فلماتی اورملبوسات کا انتخاب کرتی ہیں جب کہ مجھے ایسے کردارکرنے کا کوئی شوق نہیں جس سے میرے کام کوپسند کرنے والے ناظرین کومایوسی کا سامنا کرنا پڑے۔
میں شوبز سے وابستہ ضرورہوں لیکن مجھے اپنی حدود کا بخوبی اندازہ ہے ، اس لیے میں اس طرح کی آفرزکوقبول نہیں کرونگی ، جومیرے مزاج کے خلاف ہوں۔ سجل علی نے مزید کہا کہ پاکستانی ڈراموں نے بھارت میں دھوم مچارکھی ہے۔ بھارت میں بسنے والے لوگ بڑی تعداد میں اب پاکستانی ڈرامہ دیکھتے ہیں اوران کی جانب سے پسندیدگی اورنیک تمناؤں کے پیغامات سوشل میڈیا کے ذریعے مجھ تک پہنچتے رہتے ہیں، جن کودیکھ کرخوشی ہوتی ہے۔