لندن (جیوڈیسک) وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے کہا ہے کہ دہشت گردی اور اسلام دو متضاد چیزیں ہیں۔ مغرب کو اس فرق کو سمجھنا چاہیئے۔ اُمید ہے کہ عالمی سطح پر دہشت گردی جیسے حساس معاملے پر کوئی تفریق یا امتیاز نہیں برتا جائے گا۔ وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار نے 10 ڈائوننگ سٹریٹ پر برطانوی نیشنل سیکیورٹی ایڈوائزر کم ڈیرک سے ملاقات کی جس میں پاک برطانیہ تعلقات، دو طرفہ تعاون اور خطے کی صورتحال، عمران فاروق قتل کیس اور منی لانڈرنگ کے کیسز پر تفصیلی تبادلہ خیالات کیا گیا۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے وزیر داخلہ نے کہا کہ پاکستان برطانیہ کے ساتھ اپنے دوستانہ تعلقات اور ہمہ جہتی تعاون کو بہت اہمیت دیتا ہے۔ برطانیہ سے ہر ممکن تعاون جاری رکھیں گے۔ چودھری نثار نے متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے قائد الطاف حسین کی تقاریر پر پابندی کا مطالبہ بھی کیا۔ چودھری نثار کا کہنا تھا کہ دہشتگردی نہ صرف خطے بلکہ عالمی امن کے لئے سنگین خطرہ ہے۔
پاکستانی عوام اور ریاستی ادارے دہشتگردی مکمل خاتمے کے لئے پُرعزم ہیں۔ آپریشن ضربِ عضب اور نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد سے پاکستان میں سیکیورٹی صورتحال میں بہتری آئی ہے۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ افغانستان میں پائیدار امن، استحکام اور ترقی پاکستان کے مفاد میں ہے۔ افغانستان میں امن کے لئے پاکستان کی کوششیں کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے تاہم اس بات کا افسوس ہے کہ افغانستان میں کی گئی ہماری امن کی پُرخلوص کوششوں کو منفی، غیر ضروری اور غلط ردعمل کا نشانہ بنایا گیا۔
پاکستان امن کے لئے ہر قدم اٹھانے کے لئے تیار ہے مگر کسی کا تسلط یا اجارہ داری قبول نہیں کریگانیشنل سیکورٹی ایڈوائز کم ڈیرک نے پاکستانی عوام کو دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ میں بے پناہ قربانیاں پیش کرنے پر خراجِ تحسین پیش کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ برطانیہ پاکستانی اداروں کے استحکام اور عوام کی فلاح و بہتری کے لئے ہر ممکنہ تعاون جاری رکھے گا۔ کم ڈارک کا کہنا تھا کہ عمران فاروق قتل کیس کے ملزموں تک رسائی میں تاخیر سے منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔