صراط سے پلِ صراط بزریعہ قرآن

Sirat

Sirat

تحریر : شاہ بانو میر
اللہ پاک جب کسی پر رحم کرتا اور اس کو نوازنا چاہتا ہے تو اپنی توجہ اس کی جانب مبذول کر دیتا ہے ـ پھر کیسے کسی بندے کے نصیب سنوارنے لگتے یہ وہ خود بھی بیان کرنے سے قاصر ـ ہماری بالعموم زندگی شور شرابے اور دنیاوی معاملات کی کثرت سے اپنے اندر روح کی ضرورت کو محسوس نہیں کر پاتے اور بھاگتے ہیں بھاگتے ہیں اتنا بھاگتے ہیں کہ تھک جاتے ہیں اور مر جاتے ہیں ـ دنیا بھر میں پھیلی ہوئی مٹی کی بے شمار انگنت ڈھیریوں میں ایک اور ڈھیری کا اضافہ اور قریبی عزیزوں کا کچھ روز کا رونا اداس ہونا ـ پھر وہ اسی دنیا کی بھِیڑ میں گُم جس میں کبھی ہم خود تھے ـ اب جہاں ہم پہنچے ذرا سوچئے ہوش سنبھالتے ہی جنازے اٹھتے ہم دیکھتے آئے لاؤڈ اسپیکرز پر دن ہو یا شام رات کوئی نہ کوئی اعلان سنتے عمر گزر جاتی ہےہر اعلان میں بتایاہوا نام ہمارے لئے الارم ہوتا ہے لیکن بات پھر اس دنیا کی مقابلہ بازی اور تیز رو ہونے کی ہے ہم سنتے ہیں جاتے ہیں جنازہ پڑھتے ہیں لوٹ آتے ہیں بغیر یہ سوچے آج اِس کا کل اُس کا اور شائد پرسوں میرا؟

اگر یہ سوچ زندگی میں شامل ہو جائے کہ نجانے کہاں اس سفر میں رات ہو جائے اور کونسی رات قبر کی رات ہو ـ بچوں کیلیۓ اپنے نام کیلیۓ خاندان کی پہچان کیلیۓ اتنی جدوجہد کی ـ محنت کی ـ کیا وہاں جانا روزانہ کا اعلان بتاتا ہے کہ لازم ہے کہ جانا ہے تو وہاں جہاں مستقل ٹھکانہ ہے وہاں کیلیۓ کیا محنت کی؟ اس دنیا جس کو سرائے کہا گیا قرآن پاک میں سورة البقرة آیت نمبر 36 میں اللہ ربّ العزت فرماتے ہیں کہ تمہارے لئے زمین میں ایک وقت(مقررہ) تک کا ٹھکانا اور( معاش مقرر کر دیا)گیا ہے ـ یہ ترجمہ غور سے پڑہیں آپ کا کوئی بھی مسلک ہے کوئی بھی عقیدہ ہے اس مفہوم کو تبدیل نہیں کیا جا سکتاسوچئے ایک مخصوص وقت تک کا ٹھکانہ اور جنت مستقل ٹھکانہ ہم جیسوں کو ہی مزید کہا جاتا کہ سورہ البقرة آیت44 کیا تم لوگوں کو نیکی کا حکم دیتے ہو اور اپنے آپ کو بھول جاتے ہو؟ حالانکہ تم کتاب اللہ پڑہتے ہو کیا تم سمجھتے نہیں ؟ آئیے بے ہنگم بے مقصد بھاگ دوڑ کو چھوڑ کر کچھ ساعتوں کیلیۓ سوچیں کہ قرآن پاک کے احکامات قیامت تک کیلیۓ ہیں جس میں ترمیم ممکن نہیں ہے ـ حتمی مہر ہے

تو پھر غور کرنے کی عادت کیوں نہ ڈالیں آئیے ایک بار اپنا جائزہ لیں کہ کہیں ہم بھی وہ تو نہیں بن گئے جن کے بارے میں اللہ پاک نے برملا کہہ دیا کہ ان کو ڈراؤ یا نہ ڈراؤ ان پر کوئی فرق نہیں پڑنے والا اللہ نے ان کی آنکھوں پر پردہ ڈال دیا ہے ـ سورة البقرة میں مزید فرمایا کہ یہ بہرے ہیں گونگے ہیں اندھے ہیں اور واپس لوٹنے والے نہیں؟ سوچئے مٹی کی ڈھیری جہاں ہم اکیلے اور پوری عمر کے لمحے لمحے کا حساب آج اگر قرآن پاک سیرت النبی سے اپنا رشتہ جوڑتے ہیں تو وہ تو بار بار قرآن پاک میں کہہ رہا ہے کہ سورة البقرة آیت نمبر 37 بے شک وہ بہت معاف کرنے والا صاحبِ رحم ہےـ مگر ہم نے شعور کے ساتھ گزشتہ زندگی پر توبہ کب کی؟ جو وہ معاف کرے ـ اس مالک خالق کے دیے ہوئے انعام کے عوض میں اسکی کتاب کو بھی نہیں پڑھ سکا؟ سمجھ سکا؟ آخرت میں کفن کے علاوہ اللہ کیلیۓ کیا لیجانے کا اہتمام ہے میرے پاس ؟

ALLAH

ALLAH

قبر کے سوال تک تو یاد نہیں جواب کیسے دینے؟ گردن میں سریہ کے ساتھ کمر بھی اکڑ گیی اور ایسی کمر اپنے ربّ کو دیکھ کر عاجزی سے جھکنا چاہےگی مگر نہیں اس وقت یہ جھکنے سے قاصر رہے گی جو ظاہر کرے گی کہ یہ دنیا میں جھکنے والوں کے ساتھ نہیں جھکتا تھا ـآج سوچیں کیونکہ عارضی سے مستقل ٹھکانہ کسی بھی وقت زندگی کو ختم کر کے شروع ہو سکتا ہے ـ اپنا احتساب کیجۓ قبر کو خاموش ساکت رکھنا ہے یا اُن اللہ والوں کی طرح جن کیلیۓ دنیا مائع تھی اور وہ پوری زندگی اصل کی تجارت کرتے رہے اور کامیاب رہےـ آئیے کچھ وقت خود کو دیں اپنی زندگی کو شعور سے گزارنا چاہتے ہیں تو خوش نصیبی آپ کے در پے دستک دے رہی ہے ـ واٹس آاپ پر دورہ قرآن مکمل تفسیر و ترجمہ شروع ہو چکا ہے ابھی سورة البقرة کا پہلا رکوع ہے ـ حیوانوں کی طرح دنیا میں آنا کھانا سونا پہننا اوڑھنا مر جانا آپکا مقصد نہیں ہے

آپ بہت بڑے مقصد کیلیۓ امتِ وسط بنا کر بھیجے گئے ہیں دوسروں کو ہدایت دلا کر اسلام کے ساتھ جوڑنے والے آپﷺ کو اتنا پیار تھا کہ اپنے صحابہ کے سامنے تعریف یوں کی کہ تم نے مجھے دیکھا مانا لیکن تمہارے وہ بھائی بھی آئیں گے جو مجھے دیکھیں گے نہیں لیکن ایمان لائیں گے اور ان کی معمولی نیکی تمہاری احد پہاڑ جتنی بلند نیکی سے بڑی شمار ہوگی شعور ہدایت اللہ پاک بار بار نہیں بھیجتا یہ اسی کو ملتی ہے جس کی خواہش ہوتی ہے یا جس پر اللہ پاک کی خاص نظر یہ قرآن آپکو نیت کے اعتبار سے عطا کرتا ہے آئیے اس مادی زندگی کی قید و بند سے باہر نکل کر تازہ مفرح خوشگوار صحتمند انداز میں ہر ایک سے بے نیاز ہو کر اپنی پہچان کو بزریعہ قرآن معلوم کریں یہ قرآن ہے جو قبر کو روشن رکھے گا ساتھی بنے گا سہارا بنے گا

اُس وقت جب اپنے سب کے سب ایک گڑھے میں تنہا چھوڑ کر جا چکے ہوں گے آئیے کل کے اس ساتھی کو مضبوطی سے تھام کر آج محنت کر کے کل کو آسان بنا لیں ـ اھدناالصراط کا آغاز پہلی قرآنی دعا سے ہوکر پُلِ صراط پر جا کر مکمل ہوتا ـ صراط سے ُُپلِ صراط تک کے اس سفر کو آئیے قرآن کے ذریعے آسانی سے سمجھیں اور اپنی زندگی کی بے ڈھب طرز کو مومن کی طرز دیں دنیا میں بھی انعامات سے مالا مال اور آخرت بونس میں کامیاب آجائیے صراط سے پُلِ صراط کا سفر سمجھنے جاننے اور کامیابی سے عبور کر کے جنت الفردوس کے بلند مقامات تک پہنچنے کی مکمل سعی کریں آمین

Shahbano Mir

Shahbano Mir

تحریر : شاہ بانو میر