اسلام آباد (جیوڈیسک) اپوزیشن کے بڑھتے دباؤ اور معاملات سپریم جوڈیشل کونسل میں چلے جانے کے بعد الیکشن کمیشن کے 3ارکان نے مستعفی ہونے کا فیصلہ کر لیا جب کہ رکن بلوچستان فضل الرحمان نومبر تک رخصت پر چلے گئے۔
ذرائع کے مطابق ارکان کا غیر رسمی مشاورتی اجلاس ہوا جس میں چیف الیکشن کمشنر بھی شریک ہوئے، پنجاب سے رکن جسٹس رٹائرڈ ریاض کیانی نے کہا الزامات بڑھتے ہی جا رہے ہیں، بات گھروں تک جارہی ہے اور خدشہ ہے کہ ان معاملات میں ارکان کے خاندانوں کو بھی گھسیٹا جائے گا۔ سندھ اور خیبر پختونخوا کے ارکان نے بھی جسٹس ریٹائرڈ ریاض کیانی کی رائے کی تائید کی۔
سندھ کے رکن جسٹس رٹائرڈ روشن عیسانی کا کہنا تھا جسٹس کیانی ٹھیک کہتے ہیں۔ رکن خیبر پختونخوا جسٹس رٹائرڈ شہزاد اکبر نے کہا کہ وہ دونوں کے نکتہ نظر سے اتفاق کرتے ہیں۔ چیف الیکشن کمشنر کا کہنا تھا تینوں ارکان اپنے فیصلے میں آزاد ہیں، وہ ارکان سے استعفیٰ طلب کرنے کے مجاز نہیں، ذرائع کا کہنا ہے کہ استعفوں پر عملدرآمد چند روز میں متوقع ہے۔
3 ارکان کے مستعفی ہونے پر رکن بلوچستان بھی استعفیٰ دے سکتے ہیں۔ ایک نجی ٹی وی کے مطابق الیکشن کمیشن کا اجلاس پیر کو طلب کیا گیا ہے جس میں پنجاب ، خیبر پختونخوا اور سندھ کے ارکان اپنے استعفے چیف الیکشن کمشنر کو پیش کر دیں گے۔ ایک رکن نے اپنا استعفیٰ تحریر کر لیا ہے۔
ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ تینوں ارکان نے چیف الیکشن کمشنر سے ملاقات میں شکوہ کیا کہ الیکشن کمیشن ان کا دفاع کرنے میں ناکام رہا ہے، اس لیے انکے برقرار رہنے کا کوئی جواز نہیں رہا۔