بدین (عمران عباس) بدین کی ساحلی پٹی میں پانی کی شدید قلت، کا شتکار سخت پریشان، ضلع بدین کے سمندری علاقوں کی سم نالیوں میں پڑنے والے شکافوں کے باعث ہزاروں ایکڑ پر کھڑی تیار فصلیں تباہ ہوگئیں جس کو پھر سے آباد کرنے کے لیئے پانی کی اشد ضرورت ہے ، ساحلی پٹی کے آبادگاروں کی میڈیا سے بات چیت، تفصیلات کے مطابق ضلع بدین کی ساحلی پٹی کے علاقوں بھڈمی، لاکھو پیر، بخشو دیرو، سیرانی، گھونی سمیت دیگر علاقوں کی ٹیل کی زمینوں کو آباد کرنے والی نور شاخ، گنج بحر شاخ، مور مائینر اور دیگر نہروں کے ٹیل میں پانی موجود نہیں ہے، ساحلی پٹی کے آبادگاروں منٹھار بھٹی، خدا بخش مندھرو، اشرف ملاح اور دیگر آبادگاروں نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ڈیڈھ ماہ قبل ضلع بدین کی ساحلی پٹی میں سم نالیوں میں پڑھنے والے شگافوں کے باعث ہزاروں ایکڑ پر کھڑی تیار فصل تباہ ہوگئی لیکن اب ان فصلوں کو پھر سے آباد کرنے کے لیئے ٹماٹر، پیاس، بھینڈی، مرچ ، سورج مکھی اور دیگر فصلوں کی کاشت کے لیئے پانی کی شدید قلت پیدا ہوگئی ہے، آبادگاروں نے الزام لگاتے ہوئے کہا کہ محکمہ آبپاشی کی جانب سے جان بھوج کر پانی کی سطح کو کم کیا جا رہا ہے جس کے باعث ٹیل تک پانی پہنچ نہیں رہا ہے ، انہوںنے کہا کہ ایک طرف سم نالیوں نے فصلوں کو تباہ کردیا ہے اور دوسری جانب نہروں میں پانی کی قلت کرکے ساحلی پٹی کے مکینوں کو بھوک اور بیروزگاری کا تحفہ دیا جا رہا ہے،انہوں نے مزید کہا کہ ساحلی پٹی کے مکینوں کا پیٹ گذر اان فصلوں پر ہوتا ہے اگر یہ فصلیں نہیں رہیںگی تو یہاں کے لوگ بھوک سے مر جائیں گے ، انہوں نے حکومت سندھ کے بالا حکام سے اپیل کی کہ ٹیل تک پانی کی رسائی کو یقینی بناکر ساحلی پٹی کی معیشت اور لوگوں کو بچایا جائے۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بدین(عمران عباس) بدین کے نواحی علاقوں میں قائم جوا کے اڈوں سے پولیس بے خبر، پیرولاشاری ، میوں ملوک جونیجو، مٹھو خان گوپانگ، اللہ ڈنوا ور دیگر علاقوں میں چلنے والے اڈوں پر مکین لاکھوں روپے لٹوانے لگے، علاقہ مکین سخت پریشان، تفصیلا ت کے مطابق بدین کے نواحی شہر پیرولاشاری اور آس پاس کے علاقوں میوں ملوک جونیجو، مٹھو خان گوپانگ، اللہ ڈنو اور دیگر علاقوں میں کچھ جرائم پیشہ افراد کی جانب سے جوا کے اڈے قائم کردیئے گئے ہیں جن پر ان علاقوں کے علاوہ دیگر علاقوں سے بھی لوگ آتے ہیں اور لاکھوں روپے لٹاکر چلے جاتے ہیں ، علاقہ مکین علی جونیجو، نواز چانڈیو، علی محمد نھڑیو، روشن جونیجو ، اور دیگر نے میڈیا کا بتایا کہ دیگر علاقوں سے آنے والے جرائم پیشہ افراد نے ہمارے علاقوں میں ڈیرے ڈال دیئے ہیں جس کے باعث ہمارے علاقوں میں جوا کے ساتھ ساتھ منشیات بھی فروخت کی جاتی ہے، انہوں نے بتایا کہ ہمارے علاقے شہری علاقوں سے بہت دور اور اندر ہیں جس کے باعث پولیس بے خبر ہے ، علاقہ مکینوں نے ایس ایس پی بدین کو اپیل کی کہ ہمارے علاقوں میں قائم اڈوں کو ختم کرکے علاقے کے لوگوں کو لٹنے سے بچایا جائے۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بدین(عمران عباس) سندھ میں بلدیاتی الیکشن کے اعلان اور الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے پہلے اور دوسرے مرحلے کے شیڈول جاری ہونے کے باوجود ضلع بدین میں نئی حلقہ بندیوں کا کام مکمل ہونے کے بعد الیکشن کمیشن کی پابندی کے باوجود داخل ووٹوںکی ایک وارڈ سے دوسرے وارڈ، یوسی، ٹاﺅن منتقلی اور داخلا جاری، الیکشن میں حصہ لینے کے خواہشمند الیکشن آفیس بدین کے عملے کے ساتھ ملکر بھاری رقم دیکر سینکڑوں کی تعداد میں ووٹوں کوایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کرانے میں مصروف ہیں ، ذرائع سے مزید معلوم ہوا ہے کہ بدین ضلع میں نئی حلقہ بندیوں کے بعد کتنے ہی بااثر وڈیروں کونقصان پہنچا ہے ،جس کے بعد ان کے ووٹ دیگر وارڈوں ، یوسیز اور ٹاﺅں میں تقسیم ہوگئے ہیں جس کے بعد انہوں نے الیکشن سے پہلے ہی الیکشن جیتنے کے لیئے جتن شروع کردیئے ہیں ، ذرائع سے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ الیکشن کمیشن بدین آفیس کاعملہ بدین کی سیاسی شخصیات سے ملی بھگت کرکے روزانہ سینکڑوں کی تعداد میں داخل ووٹ وڈیروں کے من پسند علاقوں میں منتقل کرنے میں مصروف عمل ہے جس کے باعث ضلع بدین میں سیاسی جماعتوں اور آزاد الیکشن لڑنے والے امیدواروں میں تشویش پائی جاتی ہے ، اس سلسلے میں شہریوں اور الیکشن کے امیدواروں کے مطابق الیکشن کمیشن نے بلدیاتی انتخابات سے پہلے ہی دھاندلی کی شروعات کردی ہے ، انہوںنے الیکشن کمیشن آف پاکستان سے مطابلہ کیا کہ ضلع بدین کی الیکشن آفیس میں ہونے والی دھاندلی کا فوری نوٹس لیا جائے اور غیر قانونی طور پر ہونے والی ووٹوں منتقلی اور داخلا پر پابندی لگا کر ملوث عملے کے خلاف کاروائی کی جائے۔۔