بیروت (جیوڈیسک) لبنان کے دارالحکومت بیروت میں ہزاروں افراد حکومت کی ’کرپشن‘ اور اس کے ’غیر موثر ہونے‘ کے خلاف احتجاجی مظاہرے میں شریک ہوئے۔ رواں سال موسمِ گرما کے آغاز میں کوڑا کرکٹ کو ہٹانے سے متعلق پیدا ہونے والے بحران کے نتیجے میں لبنان میں حکومت کے خلاف عوامی سطح پر عدم اطمینان کا اظہار شروع ہوا تھا۔
اس کے بعد یہ احتجاج ’تم بدبودار ہو‘ نام سے مہم کی شکل اختیار کر گیا ہے جس میں اعلیٰ حکومتی اہلکاروں کے استعفوں کا مطالبہ کیا گیا ہے۔بیروت میں سکیورٹی کے انتظامات سخت ہیں اور خدشات ہیں کہ کہیں مظاہرین تشدد پر نہ اتر آئیں کیوں کہ گذشتہ ہفتہ ہونے والے مظاہرے پرتشدد ہو گئے تھے۔
مظاہرین مرکزی بیروت کے بڑے چوک میں جمع ہیں، لبنان کے جھنڈے لہرا رہے ہیں اور حکومت کے خلاف نعرے بازی کر رہے ہیں۔ بہت سے مظاہرین نے ٹی شرٹس پہن رکھی تھیں جن پر ’تم بدبو دار ہو‘ کے الفاظ درج ہیں۔ کچھ مظاہرین موسیقی کے آلات بجا رہے تھے جبکہ دیگر گیت گا رہے تھے۔ ریلی کے دوران اس مہم کے ایک منتظم رشعہ حلبی نے مطالبہ کیا کہ وزیرِ ماحولیات استعفی دیں اور انھوں نے کہا کہ وزیرِ داخلہ کو گذشتہ ہفتے مظاہرین پر تشدد کا ذمہ دار ٹھہرایا جائے۔ مظاہرین نئے پارلیمانی انتخابات کا بھی مطالبہ کر رہے ہیں۔ احتجاج سے پہلے ہی سرکاری عمارات کے اردگرد خار دار تار اور رکاوٹیں کھڑی کر دی گئی تھیں۔
حقوقِ انسانی کی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے سکیورٹی سروسز پر زور دیا ہے کہ وہ برداشت کا مظاہرہ کریں اور مطالبہ کیا ہے کہ گذشتہ ہفتے ہونے والی پرتشدد کارروائیوں کی تحقیقات کی جائیں۔ بعض مظاہرین نے جنھیں موجودہ مہم کے منتظم ’باہر سے اندر گھس آنے والے‘ قرار دیتے ہیں، گذشتہ ہفتے پولیس پر بوتلیں اور پٹاخے پھینکے تھے اور ربڑ کی گولیوں اور پانی کے سپرے کے ذریعے ہونے والی پولیس کی جوابی کارروائی میں 59 افراد کو ہسپتال داخل ہونا پڑا تھا۔
بیروت کے گورنر زیاد چیبب نے کہا ہے کہ پولیس اور فوج کے زیر انتظام ’مشترکہ آپریشن روم‘ قائم کر دیا گیا ہے جس کا مقصد مظاہرین کا تحفظ ہے۔ گذشتہ ماہ گندگی کو ٹھکانے لگانے والا اڈہ بند ہونے کے بعد سے بیروت کی گلیوں میں کوڑے کرکٹ کے ڈھیر لگ گئے ہیں اور مسئلے کا کوئی حل نظر نہیں آ رہا۔ اس کے نتیجے میں ’تم بدبودار ہو‘ مہم کا آغاز ہوا ہے جس کا نعرہ ہے کہ حکومت سیاسی طور پر مفلوج ہونے اور کرپشن کی وجہ سے بحران کا حل تلاش کرنے میں ناکامی ہو رہی ہے۔ منگل کو کابینہ میں اس معاملے پر کوئی فیصلہ نہیں ہو سکا کیونکہ کوڑا کرکٹ اٹھانے والی نجی کمپنیوں کی فیسیں بہت زیادہ ہیں۔ حزب اللہ تنظیم احتجاج کی حمایت کر رہی ہے اور اس سے وابستہ وزیروں نے کابینہ کے اجلاس سے واک آو¿ٹ بھی کیا۔
وزیرِاعظم کا کہنا ہے کہ اگر صورتِ حال ایسی ہی رہی تو حکومت گرنے کی طرف جا سکتی ہے۔ لبنان میں ایک سال سے زیادہ عرصے سے کوئی صدر نہیں ہے لیکن نئے انتخابات سے متعلق قانون پر اتفاق نہ ہونے کے بعد پارلیمان کے اراکین نے اپنی رکنیت میں سنہ 2017 تک توسیع کر دی ہے۔ ہمسایہ ملک شام میں جاری کشیدگی بھی لبنان میں سیاسی اور فرقہ وارانہ تقسیم کو ہوا دے رہی ہے۔ جس کے نتیجے 11 لاکھ پناہ گزینوں نے لبنان میں پناہ لی ہے۔ جس سے لبنان کی معیشت اور عوامی خدمات کی فراہمی متاثر ہوئی ہے۔