اسلام آباد (جیوڈیسک) ایم کیو ایم نے حکومت سے مذاکرات ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ بیس روز میں ایم کیو ایم کے تحفظات دور کرنے کے لئے کوئی اقدام نہیں اٹھایا گیا۔ ایم کیو ایم مذاکراتی عمل سے خود کو علیحدہ کرتی ہے۔
فاروق ستارکا کہنا تھا متحدہ کے سینیٹرز، اراکین قومی اور صوبائی اسمبلی کے استعفے فوری طور پر منظور کئے جائیں۔ فاروق ستار کا کہنا تھا کہ آپریشن کی آڑ میں ایم کیو ایم کو دیوار سے لگایا جا رہا ہے آئین اور قانون کی دھجیاں اڑائی جا رہی ہیں ایم کیو ایم کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ماورائے عدالت اور ماورائے آئین اقدامات انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہیں۔ متحدہ کے تمام مراکز اور یونٹس آفس بند ہیں۔
ایم کیو ایم کی سیاسی اور فلاحی سرگرمیوں پر غیراعلانیہ پابندی عائد ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ ایم کیو ایم کو سیاسی دفاتر کھولنے اور فلاحی سرگرمیاں جاری رکھنے کی اجازت دی جائے اور قائد تحریک الطاف حسین کے خطاب پر عائد پابندی کو فوری ختم کیا جائے۔