دوشنبے (جیوڈیسک) تاجکستان میں مختلف پرتشدد واقعات کے دوران 8 پولیس اہلکاروں جب کہ 17 افراد ہلاک ہوگئے۔
غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق تاجکستان کے دارالحکومت دوشنبے اور اس کے نواحی قصبے وحدت میں وزارت داخلہ اور مرکزی حکومت کی عمارت پر حملے کئے گئے، حملہ آوروں اور پولیس اہلکاروں کے درمیان جھڑپوں میں 17 افراد ہلاک ہوگئے جن میں 8 پولیس اہلکار بھی شامل ہیں۔
تاجکستان کے سکیورٹی حکام نے اِن حملوں کی ذمہ داری سابق نائب وزیر دفاع عبدالحلیم نذرزودا پر عائد کی ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ حملوں میں ملوظ ’منظم مجرمانہ گروپ‘ کی قیادت عبدالحلیم نذرزودا کررہے تھے، حملہ آاور اپنے ہمراہ بڑی تعداد میں ہتھیار اور اسلحہ بھی لے گئے ہیں۔
تاجکستان کے سرکاری خبررساں ادارے کا کہنا ہے کہ ’دہشت گردوں کا گروہ‘ جنرل نذرزودہ کی قیادت میں رومٹ جارج کے علاقے کی جانب فرار ہوا ہے اور حکام انھیں اور ان کے ساتھیوں کو تلاش کر رہے ہیں۔
پرتشدد جھڑپوں کے بعد تاجکستان میں امریکی سفارت خانہ بند کردیا گیا ہے اور سفارت خانے کی جانب سے تنبیہ کی گئی ہے کہ اس طرح کی جھڑپیں دیگر پرتشدد واقعات کا پیشہ خیمہ بھی ثابت ہوسکتی ہیں۔
واضح رہے کہ جنرل نذرزودا 1990 کی دہائی میں تاجکستان میں ہونے والی خانہ جنگی کے دوران حکومت کے خلاف لڑنے والی یونائیٹڈ تاجک اپوزیشن (یو ٹی او) کے رکن تھے اور ان کا تعلق مذہبی جماعت اسلامک ریوایول پارٹی سے ہے، وہ 1997 میں امن معاہدے کے بعد کابینہ میں شامل ہوئے تھے۔ گزشتہ ہفتے ان کی پارٹی پر پابندی عائد کردی تھی۔