نیویارک (جیوڈیسک) مصری حکام نے بحیرہ عرب میں 2 کشتیوں کے 7رکنی عمل کو گرفتار کر کے 4200 تارکین وطن کو بچا لیا۔ قومیت بیان نہیں کی گئی۔ قبرص کے کوسٹ گارڈز نے 100 شامی پناہ گزینوں کو سمندر میں ڈوبنے سے بچا لیا۔ برطانیہ 1500 شامی پناہ گزینوں کو آباد کرے گا۔
شامی پناہ گزینوں کی امداد نہ کرنے پر انٹرنیشنل انسانی حقوق گروپوں نے امیر عرب ممالک پر تنقید کی ہے۔ اٹلی کی فٹبال ٹیم کے کپتان گیان لیوگی نے کہا مہاجرین کو مستقبل دیا جائے۔ جرمن چانسلر نے کہا پناہ گزینوں کو رعایت مستقبل کیلئے مثال نہیں ہے۔ برسلز سے اے پی پی کے مطابق یورپی حکام نے کہا ہے کہ ترک ساحل پر بچے کی نعش جیسے سانحہ کا باعث بننے والے مشتبہ انسانی سمگلروں کی تعداد تقریباً 30 ہزار ہے جن کے ساتھ نمٹنا یورپی ممالک کی اولین ترجیح ہوگی۔
دوسری طرف پاپائے روم پوپ فرانسس نے یورپ میں رومن کیتھولک فرقے کے لوگوں سے کہا ہے کہ وہ پناہ گزینوں کے بحران کے حل کیلئے اپنا حصہ ڈالیں۔ انہوں نے کہا کہ ہر گرجا پر مذہبی برادری اور یورپ میں ہر کسی پناہ گاہ کو چاہئے کہ وہ ایک خاندان کو رکھے۔
انہوں نے کہا کہ انسانیت کو چاہئے کہ وہ ان کی مدد کرے جو ’’موت سے بھاگ‘‘ کر آئے ہیں جو جنگ اور بھوک کا شکار ہیں اور بہتر زندگی کیلئے نکلے ہیں۔ ترک صدر نے پوپ کے بیان پر تنقید کی ہے۔ ریڈ کراس نے کہا ہے کہ دوسری عالمی جنگ کے بعد دنیا میں مہاجرین اور پناہ گزینوں کے حوالے سے سب سے بڑے بحران کی ذمہ دار یورپ کی عدم توجہی ہے۔