زندگی

دنیا کی اس ہجوم میں تنہا ہے زندگی
گلشن میں ایک گل کی تمنا ہے زندگی

در در بھٹکنے والوں کا صحرا ہے زندگی
جیسے کسی فقیر کا کاسہ ہے زندگی

جذباتِ زندگی ہی کا جذبہ ہے زندگی
یہ کیسے فلسفی کا خلاصہ ہے زندگی

کھوئیں تو زندگی کا دلاسہ ہے زندگی
پائیں تو زندگی ہی کا منشہ ہے زندگی

چُپ ہیں تو سادہ سادہ سا پرچہ ہے زندگی
بولیں تو کہکشانوں کا نقشہ ہے زندگی

دیکھیں تو لگ رہی ہے کہ قطرہ ہے زندگی
سوچیں تو کائنات کا دریا ہے زندگی

جس کو نثار آپ نے سمجھا ہے زندگی
کتنا حسیں فریب و تماشہ ہے زندگی

Ahmed Nisar

Ahmed Nisar

تحریر : سید نثار احمد