تحریر: ڈاکٹر تصور حسین مرزا آپ ہمیں بلکل فری ہینڈ دیں تا کہ ہم کھلے دل و دماغ کے ساتھ وطن عزیز کی خدمت کر سکیں، فری ہیڈ نہ ہونے سے ہم اپنی پالیساں کیسے نافز کر سکتے ہیں؟ جب تک آزادانہ پالیساں نافز العمل نہ ہو تو پھر مثبت پالیسیوں کے ثمرات عوام تک کیسے پہنچ سکتے ہیں؟ زرائع کے مطابق اسلامی جموریہ پاکستان کے منتخب وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف نے جنرل راحیل شریف کے ساتھ ایک غیر رسمی میٹنگ میں کیا اور مزید کہا ہم فوجی مداخلت کے باعث ہم اپنی پالیسیوں پر عمل پیرا نہیں ہو سکتے، یا آپ ہم کو بلکل آزاد کر دیں یا پھر میں مستیفی ہو جاتا ہوں ،سپاسلار جنرل راحیل شریف نے وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف کی باتیں سُن کر کہا۔ میاں صاحب آپ کو کام کرنے سے کس نے روکا ہے؟اب سیاسی شہید بننے کا دور نہیں ،اب صرف سیاستدانوں کا ہی نہیں بلکہ اسٹیبلشمنٹ اور سول بیوروکریسی کا بھی احتساب ہوگا،پاکستان نیوز نیٹ ورک کے دعویٰ ہے کہ چیف آف آرمی اسٹاف جنرل راحیل شریف کی کھری کھری باتیں سُن کر میاں محمد نواز شریف وزیر اعظم پاکستان خاموش ہو گئے۔
میاں محمد نواز شریف نے میٹنگ میںمرد مجاہد جنرل راحیل شریف کی طرف سیاسی پتا پھینکا تھا ( اول ) شاید میاں صاحب چاہتے تھے کہ اس طرح فری ہینڈ مل جائے گا، اور اپنے وزیروں مشیروں سمیت تمام ہم جماعت لوگ اسلامی جموریہ پاکستان کے عوام کو خدمت اور جموریت کے نام پر نچوڑ کر رہی سہی کسر بھی نکال لیں پھر نہ جانے قسمت کی دیوی کب مہربان ہو؟۔
یہی وجہ ہے ٹیکسوں کی بھرمار ، بے روزگاری، مہنگائی،کاروبار زندگی تباہ و برباد،سفید پوش اور غریب طبقے فاقوں اور خودکشیوں پر مجبور، تاجر برادری اور صنعت زار حلقے ہچکولے لیکر بے بسی کی تصویر بن چکے ہیں، توانائی کا بحران اور بجلی کی لوڈشیدنگ ملک کو آگئے کی بجائے پیچھے کی طرف دھکیل رہی ہے،میاں محمد نواز شریف سمیت ملک عزیز کے بڑے بڑے سیاستدان بخوبی جانتے ہیں کہ پاکستان میں سیاست اور جموریت کے نام پر عوام کو صرف بے وقوف بنایا جاتا ہے، سیاست کے نام پر ملک خزانہ بے دردی سے لوٹا جاتا ہے، جتنی لوٹ کھسوٹ سیاسی دور میں ہوتیں ہیں پاکستان کی تاریخ میں اتنی ملکی خزانے کو مار تاڑفوجی دور میں نہیں ملی، شاید یہ ہی وجہ ہے عام لوگ سیاسی دور سے فوجی دور کو اچھے لفظوں میں یاد بھی کرتے ہیں اور کہتے ہیں فوج کے کسی دور میں اتنی مہنگائی نہیں ہوتی جتنی سیاسی دور میں ہوتیں ہیں۔
Accountability
اور (دوئم) شاید میاں محمد نواز شریف چاہتے تھے١ٍ شاید ایسا کرنے سے سیاستدان بلخصوص مسلم لیگ (نواز ) بلا تفریق احتساب سے بچ سکے لیکن سپاسلار جنرل راحیل شریف نے واضع اور دو ٹوک موقف پیش کر کے میاں صاحب کو نہ صرف خاموش کروا دیا بلکہ عام پاکستانیوں کے دل بھی جیت لئے کہ احتساب کی کڑوی اور بدزائقہ گولی سیاستدانوں سمیت اسٹیبلشمنٹ اور سول بیوروکریسی کو بھی نگلنا پڑے گئی، بچے گا وہ ہی جو رشوت ، کمیشن اور لوٹ کھسوٹ میں ملوث نہ ہوا(،سوئم )پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سربراہ جناب میاں محمد نواز شریف شاید چاہتے تھے کہ ایسا کرنے سے جنرل راحیل شریف ملک میں عملی طور پر مارشل لاء لگا دیں گئے اور ہم پھر مظلومیت اور بے بسی کی تصویر بنکر عوام کے پاس جا کر رونا پیٹنا شروع کریں گے اور پھر نئے جزبے ، نئے ولولے، نئے جوش و خروش کے ساتھ جلوا دیکھا کر اپنی تجوریاں ماضی کی طرح بھرنے میں کامیاب ہو جائیں گئے۔
ایک خبر یہ بھی ہے کہ میاں محمد نواز شریف وزیر اعظم پاکستان کو تمام سیاسی پارٹیوں کی حمایت حاصل تھی، کیونکہ ملک عزیز کے سیاستدانوں کو پختہ یقین ہے کہ اب وہ دن دور نہیں جب ملک سے لوٹی ہوئی دولت کے حساب کے لئے احتساب کی بے رحم چکی میں پسنا ہوگا۔
ایک بات آپ کو بتاتا چلوں! دہشت گردی کے خلاف جاری اپریشن ضرب عضب نے پاکستان سے دہشت گردوں کو نست و نمود کر دیا، اب ملکی خزانے کو حرام کی کمائی سمجھ کر عیاشیوں پر پانی کی طرح بہانے والے کرپٹ عناصر کے خلاف بلا امتیاز احتسابی اپریشن جاری ہے جو اب سندھ سے کامیابی کے ساتھ ملک کے دوسرے حصوں میں منتقل ہو رہا ہے، ہمارے کرپٹ حکمرانوں اور سیاستدانوں کی آرزو اور خواہش پر بھارت فوجیں بارڈرز پر لایا ہیں تا کہ پاک فوج کے مرد مجاہدوں پر دباؤ ڈالا جائے تاکہ جنرل راحیل شریف کی توجہ کرپٹ عناصر سے ہٹاکر بھارتی گیدڑ وں کی طرف کی جائے،لیکن وہ ایسا کرنے میں کبھی بھی کامیاب نہ ہوئے ہیں نہ کبھی کامیاب ہہونگے، یہی وجہ ہے عوام ووٹ سیاستدانوں کو دیکر امیدیں جنرل راحیل شریف سے وابسطہ کئے ہوئے ہیں۔
Raheel Sharif
آرمی چیف جنرل راحیل شریف کا کہنا تھا۔۔۔۔ ملک میں جاری لوٹ مار سے جہاں محروم طبقات پہلے سے زیادہ غریب اور لوٹ مار کرنے والے بے حساب دولت اکھٹی کر چکے ہیں جس سے دہشت گردی اور تخریبی کاروائیوں میں استعمال ہو رہی ہے، ہم نے پاکستان سے دہشت گردی ، انتہاپسندی،اور لوٹ مار کو ختم کرنا ہے۔تا کہ آنے والی نسلیں ایک صاف ستھرے اور شفاف پاکستان میں زندگی گزار سکیں۔
سیاستدانوں نے دیکھا کہ سندھ میں نامی گرامی کرپٹ عناصر پر ہاتھ ڈالا گیا ہے، اب سندھ کے بعد وفاق اور پنجاب میں بھی اسی شدت اور سطع پر کرپٹ عبناصر کے خلاف احتسابی عمل شروع ہو چکا ہے اور یہ گھیرا حکمران جماعت کے علاوہ کرپٹ سیاستدانوں کے گرد بھی ہوچکا ہے۔جس سے کرپٹ سیاستدان، اسٹیبلشمنٹ اور سول بیوروکریسی میں کھلبلی مچ گئی ہے ایسے کرپٹ لوگ جنہوں نے ملکی خزانے سے اربوں اور کھربوں کے حساب سے لوٹ مار کی ہیں وہ چاہتے ہیں ملک میں مارشل لا لگ جائے ہم استیفے دے دیں تا کہ عوام کی صفوں میں گھس جائیں اور عوام کی ہمدردیاں حاصل کر سکیں۔
مگر سپاسلار جنرل راحیل شریف نے سیاست دانوں اسٹیبلشمنٹ اور سول بیوروکریسی کی کسی چال کو کامیاب نہ ہونے دیا،اور یہ ثابت کر دیا کہ انشااللہ آنے والی نسلیں صاف شفاف پاکستان پائیں گئی۔