یہ شہر محبت بھی عجب شہر ہے لوگو ہم نے تو یہاں کسی کو ملتے نہیں دیکھا جو ملتے ہیں بچھڑ جاتے ہیں اکثر ملنے والوں کو عشق پہ چلتے نہیں دیکھا جتنا قریب آتے ہیں اتنی ہی دوریاں قربت کی آگ میں جلتے نہیں دیکھا ہوتی ہے تمنا جو حسرت دید کی مل جائیں تو خواہش کو حسرت میں بدلتے نہیں دیکھا ہمہ وقت جو ساز بجتا رہا دھڑکن کی تال پہ ملنے پہ وہ ساز بجتے نہیں دیکھا چھوڑو اس محبت کے راگ کو دوستو اب دل میں اس تمنا کو پلتے نہیں دیکھا