سزا یافتہ کرکٹرز کے لیے ویزوں کا حصول دشوار

Convicted Players

Convicted Players

کراچی (جیوڈیسک) اسپاٹ فکسنگ میں سزایافتہ 3 پاکستانی کرکٹرز میں سے 2 محمد عامر اور آصف نے پابندی ختم ہونے کے بعد بیرون ملک کرکٹ کھیلنے پر غور شروع کردیا۔

ایسے میں سب سے اہم سوال یہ ہے کہ برطانیہ میں جرم ثابت ہونے پرجیل کی سزا کاٹنے کے بعد ان کیلیے یورپ کے کسی ملک کا ویزا حاصل کرنا آسان ہوگا؟برطانیہ اور دیگر ممالک کے ویزہ فارم میں یہ سوالات واضح طور پر درج ہوتے ہیں کہ کیا آپ کسی جرم میں ملوث تو نہیں رہے؟کوئی سزا تو نہیں ہوئی؟ سابق کپتان جاوید میانداد اسپاٹ فکسنگ میں ملوث تینوں کرکٹرز کی ٹیم میں واپسی کے سخت خلاف ہیں۔

برطانوی نیوزایجنسی کو انٹرویو میں انھوں نے کہاکہ ان کرکٹرز کیلیے بیرون ملک جانے کیلیے ویزوں کا حصول بھی آسان نہیں ہوگا،آپ کو دنیا کے کسی بھی ملک میں جانے کے لیے ویزہ فارم میں تمام سوالات کے درست جوابات دینے ہوتے ہیں،کیا یہ کرکٹرز یہ نہیں بتائیں گے کہ انھوں نے کیا جرم کیا تھا اوراس پر جیل ہوچکی ہے، ان کھلاڑیوں کے لیے ویزے کا حصول بہت مشکل ہوگا کیونکہ عام حالات میں اس طرح کے لوگوں کو ویزہ نہیں ملتا ہے۔

اس قانونی نکتے پر ایک معروف قانون دان نے بتایا کہ اسپاٹ فکسنگ میں سزا یافتہ کرکٹرز کو برطانوی ویزے ملنے کا انحصار وزیر داخلہ پرہوگا جنھیں مکمل اختیارات حاصل ہوتے ہیں۔عام حالات میں برطانیہ ایسے لوگوں کو ویزہ نہیں دیتا جنھوں نے کسی جرم کا ارتکاب کیا ہو۔

واضح رہے کہ محمد عامر انگلینڈ کے ایک ایجنٹ گروپ کے رابطے میں ہیں جو پابندی ختم ہونے کے بعد انھیں کاؤنٹی کرکٹ کا معاہدہ کرانے میں دلچسپی رکھتا ہے، محمد آصف نے بھی بیرون ملک کھیلنے کے سلسلے میں پاکستان کرکٹ بورڈ سے اجازت طلب کی ہے۔