وزیرآباد (نامہ نگار) مقامی انتظامیہ کی غفلت سے بے نظیر انکم سپورٹ فنڈ پروگرام غریب خاندانوں کی تذلیل کا پروگرام بن گیا۔ اومنی فرنچائز مالکان نے موبائل سموں کی فروخت کا ذاتی بزنس چلانا شروع کردیا ۔ حقدار خواتین ایک سم خریدیں گی تو انہیں ان کے اکائونٹ میں آنے والی رقم کی ادائیگی ہوگی۔ انوکھی شرط پر خواتین سراپا احتجاج۔ اعلیٰ حکام سے فوری اصلاح احوال کا مطالبہ۔
وزیرآباد شہر اورتحصیل بھر کے دوردراز کے دیہاتوں سے آنے والی BISP کی رجسٹرڈخواتین زہرہ بی بی، کنیز بیگم، ثریا بیگم، جمیلہ بی بی، سیماں، عذرا بی بی، زیبن بی بی، سردار بی بی، خالدہ بی بی اور دیگر نے بتایاکہ قبل ازیں رقوم کی ترسیل کا نظام قدرے مناسب تھا جسے محدود کر کے متعدد ترسیلی سینٹر بند کردیئے گئے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ مقامی عملہ کی ہدایات پروہ گزشتہ دو تین روز سے بھاری کرایے برداشت کرکے اپنے سارے گھریلو کام چھوڑ کر رقوم کے حصول کیلئے جی ٹی روڈ الہٰ آباد کے قریب اومنی برانچ سے رجوع کررہی ہیں جہاں قطاروں میں لگ کر سخت حبس اور گرمی میں ان کا براحال ہو جاتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اومنی برانچ کی انتظامیہ نے اپنا سموں کی فروخت کا بزنس بھی اسی کائونٹر پر شروع کررکھا ہے اورBISP کی ہر اکائونٹ ہولڈر خاتون کو اس کے اکائونٹ میں آنے والی رقم حاصل کرنے کیلئے ایک سم خریدنا لازم کردیا گیا ہے ۔ موقعہ پر جا کر معلوم ہوا کہ شیخ قاسم نامی شخص جو کہ دراصل نجی موبائل نیٹ ورک فرنچائز کا مالک ہے خواتین کے کارڈ چیک کرنے کے بعد انہیں رقوم جاری کررہا ہے اوررقم وصول کرنے والی ہر خاتون سے 70سے100روپے اور شناختی کارڈ کی کاپیاں وصول کرکے انہیں انگوٹھے لگوانے کے بعد سم جاری کرتا ہے۔ سموں کی تصدیق کے مراحل کی وجہ سے خواتین کو ان کی رقوم اداکرنے کا پراسیس تاخیر کا شکار ہوجاتا ہے جس کی وجہ سے بیشتر خواتین کی رقم اکائونٹ میں آنے کے باوجود ان کی باری نہیں آتی۔ سم نہ خریدنے والوں کو انتقاماََ رقم دینے میں تاخیر کی جاتی اور مختلف اعتراضات کے نام پر ذلیل وخوار کیا جاتا ہے جبکہ مقامی دفتر شکایات لیکر جانے والی خواتین کی بھی کوئی شنوائی نہیں ہوتی اور نہ ہی عملہ کی طرف سے غریب طبقہ کی کوئی مناسب رہنمائی کی جاتی ہے۔
عوامی شکایات پر میڈیا کے نمائندے سپال کالونی میں واقع بے نظیر انکم سپورٹ فنڈ پروگرام کے ذمہ داروں کے پاس موقف کیلئے گئے تو وہاں تعینات خاتون اسسٹنٹ ڈائریکٹر شگفتہ بانو نے کسی بھی قسم کاجواب دینے سے انکار کردیا جبکہ دفتر میں ہی کام کرنے والے ایک دوسرے شخص قاری تنویر نے بتایا کہ اومنی فرنچائز مالکان نے اپنے طور پر موبائل سموں کی فروخت کا دھندہ شروع کردیا ہے جنہیں ایسا کرنے کا کوئی حق /اختیارحاصل نہیں۔ مقامی دفتر میں بھی خواتین نے شکایتوں کے انبار لگا دیئے جنہیں بعد ازاں دفتر کے عملہ نے ناروا رویے کا شکار بنایا۔ بے نظیر انکم سپورٹ فنڈ پروگرام میں رقوم کی ترسیل میں رکاوٹیں ڈالنے والے افراد اور تعاون نہ کرنے والی مقامی دفتر انتظامیہ کیخلاف متاثرہ خواتین نے شدید احتجاج کرتے ہوئے وزیر اعظم پاکستان محمد نواز شریف اور دیگر ارباب اختیار و اقتدار سے صورتحال کا نوٹس لینے اور رقوم کی ترسیل کے پرانے طریقہ کار کو بحال کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔