تحریر : محمد اعظم عظیم اعظم آج سندھ سے تعلق رکھنے والی سیاسی جماعت پی پی پی سمیت دیگر جماعتوں کے قائد ین اور اِن کے کارکنا ن کا یہ خیال ہے کہ اگر وفاق نے سندھ سے غیرمفاہمتی اور انتقامی سیاست کی روش نہ بدلی تو کیا یہ تصورکرلیاجائے…؟؟ کہ آنے والے وقتوں میں سندھ اور وفاق کی سیاست میں جو رنگ چڑھنے والاہے وہ نہ صرف سندھ اور وفاق کے لئے نقصان کا باعث ہوگابلکہ اِس کا منفی اثر مُلک کے دیگر صوبوں پر بھی پڑے گاجس سے صوبوں اور وفاق کے درمیان قائم وفاق کا وقارمجروح ہوگااور وفاق تنہارہ جائے گاموجودہ حالات میں جہاں یہ خدشہ ہے تووہیں کیا یہ کوئی المیہ بھی بن سکتاہے..؟؟آئندہ جوکئی سوالات کو جنم دے گا۔ جبکہ اِس سے بھی انکار نہیں ہے کہ موجودہ حالا ت میں وفاق کا سندھ سے روارکھا جانے والاغیرمفاہمتی اور غیر لچکدارانہ رویہ کیااِس جانب واضح اشارہ نہیں دے رہاہے کہ آنے والے وقتوں میں سندھ اور وفاق کے درمیان سخت آزمائشوں اور پریشانیوں میں اضافہ کردینے والاسیاسی ماحول پروان چڑھنے والاہے جس کے لئے تدارک کے لئے اہلِ سیاست کا قوی خیال یہ ہے کہ ایسی کسی صورتِ حال کو پیداہونے سے قبل ضرورت اِس امر کی ہے کہ سندھ اور وفاق اپنے مسائل خندہ پیشانی سے حل کرنے اور صوبے سے کرپٹ عناصر کا سختی سے قلع قمع کرنے کے لئے افہام وتفہیم سے ایسی کوئی پیچ کی راہ نکالیں کہ سندھ اور وفاق کے درمیان ایسی کوئی نوبت ہی پیدانہ ہوجس سے سندھ اور وفاق کے تعلقات خراب ہوں یعنی یہ کہ وفاق سندھ سے کرپٹ عناصر کو قانون کے مطابق گرفت میںلائے
اِنہیں سخت ترین سزائیں دے کر نشانِ عبرت بنادے اِس طرح سانپ بھی مرجائے گا اور لاٹھی بھی نہیں ٹوٹے گی.. توذراسوچیں کہ یہ کتنااچھاہوگامگر اِس کے لئے اولین شرط یہ ہے کہ وفاق کے اِس نیک کام میں پہلے سندھ کو دوقدم خود سے آگے بڑھ کر وفاق کو خوش آمدیدضرورکہناہوگا ۔آج اگر یہی کام جو سندھ میں وفاق کرپٹ عناصر کی سرگوبی کے لئے نیب سے رینجرز کی معاونت سے کرا رہاہے اگرکرپٹ عناصر کے خلاف یہی اقدامات سندھ کے خودکو مخلص اور ہمدردکہنے والے حکمران اور سیاستدان خود کررہے ہوتے تو وفاق کو کیا ضرورت پڑی تھی….؟؟ کہ وہ سندھ میں کرپٹ عناصر کا قلع قمع کرنے کے لئے سندھ کے انتظامی امورمیں مداخلت کرتایا اپنی ٹانگیں آڑاتا…اور اے وئیں..سندھ اور وفاق کے درمیان کوئی سیاسی تناو ¿ کاماحول پیداکرتا…؟؟۔
اگرچہ اِس سے قطع نظر کہ گزشتہ کئی سالوں سے سندھ میں سیاست دانوں اور بیوروکریٹس نے قومی اداروں اور قومی خزانے کا جو اور جتنا بیڑاغرق کیاہے آج یہ ہر محب وطن پاکستانی کے لئے بھی باعث تشویش ضرورہے مگراِس کا یہ بھی ہرگزمطلب نہیںہوناچاہیئے کہ سندھ کے کرتادھرتااپنے صوبے میں ہونے والی کرپشن پر آنکھ بندکرکے خاموش بیٹھے رہیںاور جب سندھ کے کرپٹ عناصر کے خلاف وفاق اپنے اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے کرپٹ عناصر کے خلاف شکنجے تنگ کرے تو اِس پر سندھ کے سورماوفاق کاساتھ ہی نہ دیں ۔ آج یہ کتنی عجیب اور حیرت کی بات ہے کہ اُلٹاخود کو سندھ کے اصل مالک کہلانے والے اپنی ناک کے نیچے کرپٹ عناصرکے بدنامِ زمانہ کرپٹ کرتوتوں پرپردہ ڈالنے کی کوشش کررہے ہیں اور اِن کرپٹ عناصر کو وفاق سے بچاکر اپنی بغل میں چھپارہے ہیں اوریہ جتانے کی کوشش کررہے ہیں کہ وفاق نے پی پی پی کی ماضی کی مفاہمتی پالیسوں کے جواب میں انتقامی سیاست کاراستہ اپناکر پی پی پی کواپنے ہی صوبے سندھ میں دیوارسے لگانے اور پی پی پی کو کمزورکرنے کے لئے سندھ میںکرپٹ عناصرکے خلاف نیب اور رینجرز کے ساتھ مل کر کارروائیاں شروع کیں ہیں آج یہی وجہ ہے کہ سندھ سے تعلق رکھنے والی سیاسی جماعت خاص طورسے پاکستان پیپلزپارٹی کے قائدین اور اِس کے ہر درجے کے جیالوں اور جیالیوں کا برملایہ کہناہے کہ وفاق کو جیسے صرف سندھ میں ہی سب سے زیادہ کرپشن اور کرپٹ عناصر نظرآرہے ہیں باقی مُلک کے دیگرصوبوں میں کچھ نہیں ہے۔
Nawaz Sharif
اَب اِس منظر اور پس منظر میں پاکستان پیپلزپارٹی کے قائدین اور پی پی پی کے کارکنان کی یہی غلط فہمی ہی تو ہے جس نے اِنہیں وفاق کے خلاف سیاسی طور پر سینہ سپردکردیاہے اور موجودہ حالات و اقعات میں نوبت یہاں تک آگئی ہے کہ پی پی پی کے قائدین اور جیالوں نے وفاق کے غیرمفاہمتی رویوں اور غیرلچکدارانہ سلوک کو اپنی عزت اور اپنی بقاکا مسئلہ بناکرسیاسی جنگ میں اپنی بھی مفاہمتی خصلت اور اپنے ہرقسم کے لچکدارانہ قول وکردار کی کشتیاں جلاکر وفاق اور ن لیگ کی حکومت سے بھرپورطریقے سے اپنی پوری قوت کے ساتھ پنچہ آزمائی کرنے کی ٹھان لی ہے جس کااظہار گزشتہ دِنوں سندھ کے سینئروزیرخزانہ سیدمرادعلی شاہ نے اپنی ایک پریس کانفرنس میں اِن الفاظ اورجملوں کے ساتھ وفاق کے خلاف کچھ یوںکیاکہ”وزیراعظم میاں نوازشریف نے ڈھائی سال میں نو مرتبہ مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) کا اجلاس نہ بلاکروفاقِ پاکستان کے آئین کو توڑاہے، لہذانوازشریف کو آئین توڑنے کی سزادی جانے چاہئے اِس سلسلے میں ہم عدالت سے بھی رجوع کریں گے، سندھ کے وسائل اور حقوق کی لوٹ مار کو عملی اقدام سے روکیں گے نوازشریف ایک صوبے کے بجائے پورے پاکستان کے وزیراعظم بنیں،سندھ کے ساتھ ظلم پر خاموش نہیںبیٹھیں گے،صوبے کی گیس باہر نہیں جانے دیں گے کسی نی ایساکیاتو مزاحمت کریں گے“اور اِن سے قبل پی پی پی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری اور چیئرمین بلاول زرداری بھٹو بھی کئی مواقعوں پر وفاق اور ن لیگ کی حکومت سمیت وزیراعظم میاں محمدنواز شریف سے متعلق اپنی جارحانہ سیاست کا انداز اپناچکے ہیں۔
فی الحال..!!ابھی تو راقم الحرف کومرادعلی شاہ کے اِن الفاظ اور جملوں سے ایسالگ رہاہے کہ اَب جیسے سندھ تعلق رکھنے والی پاکستان پیپلزپارٹی کے سارے ہی سیاسی پینترے باز سیاست دان خود یہ نہیں چاہتے ہیں کہ سندھ میں چھپے کرپٹ عناصر( جو سندھ دھرتی کو برسوں سے لوٹ کھارہے ہیں )وفاق اِن کے خلاف سخت اقدامات کرے اور سندھ کو کرپٹ عناصر سے پاک کردے تاکہ آئندہ سندھ کی سرزمین پر صاف سُتھری سیاست پروان چڑھے اور سندھ کرپٹ عناصر سے پاک ہوجائے۔ آ ج وفاق کی اچھی نیت اور خلوص کو سمجھے بغیر سندھ کے سیاستدان خاص طور پر پاکستان پیپلزپارٹی کے قائدین اور جیالے اور جیالیاں طرح طرح کی غلط فہمیوں کا شکارہوکر وفاق کے خلاف نبردآزماہونے کی تیاریوں میں لگے ہوئے ہیںاور کرپٹ عناصر کو بچانے کے لئے ہر اُس حدکو پارکرنے کے لئے بھی تیارہیں جہاں سوائے پچھتاوے اور کفِ افسوس اور ندامت کے کچھ بھی ہاتھ نہیںآتاہے۔
بہرحال …!!اَب جو کچھ بھی ہوگاجلدسب کچھ عیاں ہونے کو ہے بس ذراساانتظارچاہئے کہ سندھ اور وفاق کے درمیان غیرمفاہمتی خاموش جنگ اور دونوں کے غیرلچکدارانہ رویوںسے کس کو کیا…؟؟اور کیسافائدہ حاصل ہوتاہے…؟؟ اور کس کو ہر قسم کی مفاہمت اور لچک کو چھوڑ کر کیا …؟؟اور کیسے نقصانات کا سامناکرناپڑسکتاہے…؟؟؟یوں سب کویہ بھی جلد لگ پتاجائے گاکہ سندھ اور وفاق کے درمیان جاری غیرمفاہمتی رویوں اور غیرلچکدارانہ سلوک سے کس کے حصے میں کامرانیوں اور کامیابیوں کے چراغ آتے ہیں …؟؟کس کے حصے میںندامت کے اندھیرے آتے ہیں۔
Azam Azeem Azam
تحریر : محمد اعظم عظیم اعظم azamazimazam@gmail.com